بدھ‬‮ ، 06 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

کیا واقعی مشینیں انسانوں کی ملازمتیں ختم کردیں گی؟

datetime 6  فروری‬‮  2019
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کینیڈا(مانیٹرنگ ڈیسک) جیسے جیسے ہماری دنیا ترقی یافتہ اور جدید ہوتی جارہی ہے، ویسے ویسے انسانوں کی محنت اور مشقت کم ہوتی جارہی ہے۔ جو کام پہلے کئی سالوں میں ہوتا تھا اب وہ صرف چند ماہ میں مشینوں کی مدد سے اور کئی گنا کم انسانی محنت سے ہوسکتا ہے۔ کئی شعبوں میں ایسی مشینیں تیار کرلی گئی ہیں جنہوں نے انسانی محنت کو کم کردیا ہے نتیجتاً انسانوں کی ضرورت ختم ہوتی جارہی ہے۔

اس وقت کئی شعبے ایسے ہیں جہاں انسانوں کی جگہ روبوٹک کام سر انجام دیا جارہا ہے، جیسے اسپتالوں میں علاج کرنا اور سیکیورٹی کے لیے روبوٹک سسٹم وغیرہ۔ یہ سب ایک طرف تو انسان کے جدید اور ترقی یافتہ ہونے کی نشانی ہے، لیکن دوسری طرف یہ خدشہ بھی ہے کہ اگر انسان جیسی صلاحیتوں کے حامل مشینیں بنانے میں جدت آتی گئی تو دنیا کے لاکھوں کروڑوں انسان بے روزگار ہوسکتے ہیں۔ رائل بینک آف کینیڈا کے سربراہ ڈیو مک کے نے عالمی اقتصادی فورم کے ایک اجلاس میں اس بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے بتایا کہ ترقی یافتہ ممالک جیسے امریکا، برطانیہ اور چین کے دوروں کے دوران جب بھی نوجوانوں سے ان کی ملاقات ہوئی، تو ان سے یہی سوال پوچھا گیا کہ کیا واقعی مشینیں اس قابل ہوسکتی ہیں کہ انسانوں کی جگہ لے لیں اور مختلف شعبوں کو کام کرنے کے لیے انسانوں کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ یو مک کے کا کہنا ہے، ’میرا خیال ہے کہ مشینیں چاہے کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو جائیں، یہ انسانوں کی جگہ کبھی نہیں لے سکتیں۔ یہ صرف انسانوں کی مدد کرسکتی ہیں اور ان کا کام آسان کرسکتی ہیں، ایک مرحلہ ایسا ضرور آتا ہے جہاں صرف انسانی صلاحیتوں پر ہی انحصار کیا جاسکتا ہے‘۔ دوسری جانب رائل بینک آف کینیڈا ہی کی جانب سے جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کی وجہ سے ملازمتوں کا کمی کا امکان تو ہے، تاہم اسی ٹیکنالوجی کی بدولت نئی ملازمتیں بھی وجود میں آئی ہیں۔ رپورٹ کے مطابق جدید ٹیکنالوجی کے باعث کچھ روایتی ملازمتیں ختم ہوگئیں، البتہ کچھ نئی ملازمتیں متعارف کروائی گئیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ کچھ ملازمتیں ایسی ہیں جن پر صرف انسان ہی اپنی خدمات سر انجام دے سکتے ہیں۔ ان ملازمتوں میں پالیسی میکنگ، گفتگو کرنا، منصوبوں پر تنقیدی زاویے سے سوچنا، اور مارکیٹ کی

مانیٹرنگ کرنا ایسے کام ہیں جو صرف انسان ہی بہتر طور پر انجام دے سکتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جدید ٹیکنالوجی کے باعث روایتی استادوں کا تصور بھی ختم ہوجائے گا البتہ ان کی جگہ ایسے استاد لے لیں گے جو جدت کے اس علم کو نئی نسلوں میں منتقل کرسکیں۔ رپورٹ میں تجویز دی گئی کہ ٹیکنالوجی سے مطابقت کرنا حکومتوں کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوسکتا ہے، اور انفرادی طور پر نئی صلاحیتیں اور ٹیکنالوجی سیکھنے والے ہی اس دوڑ میں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام


شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…

وہ دس دن

وہ ایک تبدیل شدہ انسان تھا‘ میں اس سے پندرہ سال…