امریکا (مانیٹرنگ ڈیسک)رواں برس مارچ میں یہ اسکینڈل سامنے آیا تھا کہ دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک نے امریکا و برطانیہ میں کنسلٹنسی کا کام کرنے والی کمپنی ’ کیمبرج اینالاٹکا‘ (سی اے) کو 5 کروڑ صارفین کی ذاتی معلومات فراہم کی تھی۔فیس بک کی جانب سے کیمبرج اینالاٹکا کو فراہم کی گئی معلومات زیادہ تر امریکی صارفین کی تھی، جسے2016 میں امریکی انتخابات میں استعمال کیا گیا۔
اس اسکینڈل کے بعد فیس بک کے خلاف تحقیقات شروع کی گئی تھی اور کمپنی کے سربراہ مارک زکر برگ پہلی بار سینیٹ کے سامنے پیش ہوئے تھے، جس میں انہوں نے اعتراف کیا تھا کہ ان کی کمپنی نے ڈیٹا دیگر کمپنیوں کو فراہم کیا۔ صارفین کا ڈیٹا غلط استعمال ہونے پر فیس بک کے خلاف تحقیقات لیکن اب ایک اور اسکینڈل سامنے آیا ہے، جس کے مطابق فیس بک نے لاتعداد فیس بک صارفین کا ڈیٹا موبائل، کمپیوٹر و دیگر اسمارٹ آلات تیار کرنے والی کمپنیوں کو فراہم کیا۔ امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق فیس بک نے موبائل، کمپیوٹر و دیگر اسمارٹ آلات تیار کرنے والی 60 کمپنیوں کو صارفین کا ڈیٹا غیر قانونی طریقے سے دیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک نے یہ ڈیٹا 10 سال قبل اس وقت کمپنیوں کو دینا شروع کیا، جب کہ موبائل و کمپیوٹر تیار کرنے والی کمپنیاں فیس بک کی ایپلی کیشن بنانے کی منصوبہ بندی کر رہی تھیں۔ فیس بک بانی امریکی سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ فیس بک نے کمپنیوں کو یہ پیش کش کی کہ فیس بک ایپ کو بہتر سے بہتر بنانے کے لیے ان کے صارفین کا ڈیٹا استعمال کیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق فیس بک نے جن کمپنیوں کو فیس بک صارفین کا ڈیٹا دیا ان میں بڑی بڑی کمپنیاں شامل ہیں، جن میں ’ایپل، سام سنگ، گوگل، بلیک بیری اور مائیکرو سافٹ‘ قابل ذکر ہیں۔ دوسری جانب فیس بک نے کہا ہے کہ انہوں نے ایک معاہدے اور رازداری کے تحت کمپنیوں کو ڈیٹا فراہم کیا۔