اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک کے حوالے سے 3 دن قبل یہ خبر سامنے آئی تھی کہ اس نے صارفین کی انتہائی ذاتی معلومات مختلف موبائل کمپنیوں کو فراہم کی۔ فیس بک پر الزام تھا کہ اس نے اپنی ایپلی کیشن کو بہتر سے بہتر انداز میں بنانے کی پیش کش کرتے ہوئے دنیا بھر کی 60 سے زائد موبائل و کمپیوٹر بنانے والی کمپنیوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم کیا۔
نیو یارک ٹائمز کی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ فیس بک نے ایپل، مائیکرو سافٹ، سام سنگ اور موٹرولا سمیت مجموعی طور پر 60 سے زائد موبائل کمپنیوں کو اپنے صارفین کی معلومات فراہم کی۔ اب فیس بک نے اس بات کا اعتراف کیااس نے چین کی موبائل کمپنیوں سمیت دیگر ممالک کی موبائل کمپنیوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم کیا۔ فیس بک پر صارفین کی معلومات موبائل کمپنیوں کو دینے کا الزام امریکی نشریاتی ادارے ’نیو یارک پوسٹ‘ کے مطابق فیس بک کے نائب صدر فرانسسکو ویریلا نے اپنے بیان میں اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی ویب سائٹ نے 4 چینی موبائل کمپنیوں کو بھی فیس بک صارفین کا ڈیٹا فراہم کیا۔ رپورٹ کے مطابق فیس بک نے اسمارٹ موبائل تیار کرنے والی دنیا کی تیسری بڑی اور چین کی سب سے بڑی کمپنی ہواوے کو بھی صارفین کے ڈیٹا تک رسائی دی۔ فیس بک کی جانب سے اعترافی بیان میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ہواوے سمیت، لنووو، اوپو اور ٹی سی ایل جیسی چینی کمپنیوں کو بھی فیس بک صارفین کے ڈیٹا تک رسائی دی۔ صارفین کا ڈیٹا غلط استعمال ہونے پر فیس بک کے خلاف تحقیقات رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فیس بک نے ایسے ملک کی موبائل کمپنیوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم کیا، جہاں ویب سائٹ کے استعمال پر بھی پابندی ہے۔ رپورٹ سے پتہ چلتا ہے کہ فیس بک نے موبائل کمپنیوں کو صارفین کی ذاتی معلومات مثلا ان کے تعلقات، پروفیشن اور تعلیم سمیت دیگر معاملات کی معلومات تک رسائی دی۔
خیال رہے کہ امریکی ماہرین و قانون ساز چینی موبائل کمپنیوں کو اپنے لیے قومی سلامتی کا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔ ایسے میں فیس بک کی جانب سے چینی موبائل کمپنیوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے کے اعتراف کے بعد کمپنی پر مزید سختیاں یا پابندیاں عائد کیے جانے کا امکان ہے۔ فیس بک بانی امریکی سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش فیس بک پر پہلے ہی 8 کروڑ صارفین کا ڈیٹا امریکی و برطانوی سروے کمپنی کیمبرج اینالاٹکا کو فراہم کرنے کا الزام ہے۔
جس نے 2016 میں امریکی انتخابات کے دوران صارفین کے ڈیٹا کو غیر قانونی طریقے سے استعمال کرکے ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا۔ فیس بک نے کیمبرج اینالاٹکا کو بھی ڈیٹا فراہم کرنے کا اعتراف کیا تھا، جب کہ اسی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد پہلی بار فیس بک کے بانی مارک زکر برگ رواں برس اپریل میں امریکا کی سینیٹ کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے۔
ہواوے کا ڈیٹا حاصل کرنے کا انکار دوسری جانب چینی کمپنی ہواوے نے اپنے ایک بیان میں اس بات کی تردید کی ہے کہ اس نے کبھی فیس بک سے صارفین کا ڈیٹا حاصل کیا تھا۔ خبر رساں ادارے نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ چینی کمپنی ہواوے نے اپنے بیان میں اس بات کی تردید کردی کہ اس نے کبھی فیس بک سے صارفین کا ڈیٹا حاصل کیا تھا۔
علاوہ ازیں اس معاملے پر چین کی حکومت کے اعلیٰ عہدیداروں نے بھی فوری طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ فیس بک کی جانب سے چینی کمپنیوں کو صارفین کا ڈیٹا فراہم کرنے کے معاملے پر امریکا و چینی حکومت کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگی، کیوں کہ امریکی عہدیدار و قانون ساز پہلے ہی چین کی ٹیکنالوجی کمپنیوں کو اپنے لیے قومی سلامتی کا خطرہ قرار دے چکے ہیں۔