جمعرات‬‮ ، 07 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال کرنے والوں کو فیس بک نے انتباہ جاری کردیا،بڑا اعتراف

datetime 17  دسمبر‬‮  2017
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک (مانیٹرنگ ڈیسک) دنیا کی سب سے بڑی سوشل ویب سائٹ فیس بک نے پہلی بار اعتراف کیا ہے کہ سوشل میڈیا کا زیادہ اور فالتو استعمال لوگوں کیلئے خطرناک ہوسکتا ہے۔میڈیا رپورٹ کے مطابق فیس بک نے وضاحت کی کہ یہ صارف کی پسند پر منحصر ہے کہ وہ سوشل میڈیا کا کس طرح استعمال کرتا ہے ٗبرے اور فالتو مقصد سے سوشل میڈیا کا استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔فیس بک کی جانب سے یہ اعترافی بیان ایک ایسے وقت میں آیا

جب اس سے پہلے صدرسین پارکراورسابق نائب صدرچماتھ پلیہپیتیا کی جانب سے یہ بیانات دئیے گئے کہ فیس بک لوگوں کو سماج سے الگ کر رہا ہے۔فیس بک کے سابق ملازمین نے اعتراف کیا کہ انہیں افسوس ہے کہ وہ ایسے ٹولز بنانے میں ویب سائٹ کے شراکت دار رہے جنہیں استعمال کرتے ہوئے عام عوام کی بہتری، کسی کے ساتھ تعاون اور غلط معلومات کو پھیلنے سے روکنے سے متعلق کوئی مدد نہیں لی جاسکتی۔فیس بک کے پہلے صدر سین پارکر نے 30 نومبر کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ سماجی رابطے کی یہ ویب سائٹ دنیا کو دیوانہ بنا رہی ہے اور اسے ممکنہ طور پر لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے۔سین پارکر کے بعد تین دن قبل ہی سابق نائب صدرچماتھ پلیہپیتیا نے اعتراف کیا کہ انہوں نے سوشل ویب سائٹ کے صارفین کی تعداد بڑھانے کیلئے ایسے ٹولز بنائے جن سے زیادہ سے زیادہ لوگ ویب سائٹ کو استعمال کرنے لگے اور سماج سے بے خبر ہوتے گئے۔انہوں نے پچھتاوے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں افسوس ہے کہ انہوں نے ایک ایسی ویب سائٹ کیلئے مدد فراہم کی، جس نے لوگوں کو سماج سے الگ کردیا ٗان دونوں کے بیان کے بعد فیس بک کی جانب سے اپنی بلاگ پوسٹ اور ویڈیو میں بھی اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ سوشل میڈیا کا حد سے زیادہ اور فالتو استعمال خطرناک ہوسکتا ہے۔فیس بک کے ڈائریکٹر آف ریسرچرز ڈیوڈ گنجزبرگ اور ریسرچ سائنٹسٹ موئرا برکے نے اپنی پوسٹ

اور ویڈیو میں فیس بک کا نام لیے بغیر مجموعی طور پر سوشل میڈیا کے نقصانات اور فوائد پر بات کی۔فیس بک کی پوسٹ میں سوشل میڈیا کے زیادہ اور فالتو استعمال پر ہونے والی اب تک کی عالمی یونیورسٹیز کی تحقیقاتی رپورٹس کو بھی شامل کیا گیاجن میں بتایا گیا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ اور فالتو استعمال انسانوں اور خصوصی طور پر نوجوانوں کے لیے خطرناک ہے تاہم فیس بک ریسرچرز کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ صرف سکے کا ایک رخ ہے،

جس سے انہیں انکار نہیں، لیکن اسی سکے کا دوسرا رخ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کے استعمال سے سماج اور لوگوں کی زندگیوں میں بہتریاں بھی آئی ہیں اور اس حوالے سے متعدد تحقیقات بھی ہوچکی ہیں، تاہم ان پر بات نہیں کی جاتی۔فیس بک ریسرچرز نے اعتراف کیا کہ کسی بھی سوشل نیٹ ورک کے زیادہ اور فالتو استعمال کے نقصانات ہیں تاہم اگر سوشل میڈیا کو خاص اور سماج کو فائدہ پہنچانے کی غرض سے استعمال کیا جائے تو اس کے فوائد بھی نکلیں گے۔

فیس بک تحقیق کاروں کا کہنا تھا کہ فیس بک کے بانی مارک زکربرگ پہلے ہی کہ چکے ہیں کہ وہ اس ویب سائٹ کو زیادہ سے زیادہ لوگوں کے درمیان روابط اور سماجی بہتری کے لیے استعمال کرنے کے عزم کا اعادہ کر چکے ہیں ٗفیس بک تحقیق کاروں نے اپنی پوسٹ اور ویڈیو میں واضح طور پر یہ تسلیم نہیں کیا کہ ان کی ویب سائٹ لوگوں یا سماج پر اثرات مرتب کر رہی ہے۔خیال رہے کہ اس وقت فیس بک کے دنیا بھر میں دو ارب سے زائد صارفین ہیں، اور اوسطا لوگ فیس بک کو یومیہ 50 منٹ تک استعمال کرتے ہیں۔فیس بک سمیت دیگر سوشل ویب سائٹ کے استعمال سے متعلق متعدد عالمی یونیورسٹیز کی تحقیقات میں کہا گیا کہ سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال لوگوں اور خصوصی طور پر نوجوانوں کو مایوسی کا شکار بنا رہا ہے۔تاہم تمام تحقیقات کے سامنے آنے کے باوجود فیس بک سمیت دیگر سوشل میڈیا صارفین میں کمی کے باوجود اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے۔

موضوعات:



کالم



دوبئی کا دوسرا پیغام


جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…

ملک کا واحد سیاست دان

میاں نواز شریف 2018ء کے الیکشن کے بعد خاموش ہو کر…

گیم آف تھرونز

گیم آف تھرونز دنیا میں سب سے زیادہ دیکھی جانے…

فیک نیوز انڈسٹری

یہ جون 2023ء کی بات ہے‘ جنرل قمر جاوید باجوہ فرانس…

دس پندرہ منٹ چاہییں

سلطان زید بن النہیان یو اے ای کے حکمران تھے‘…

عقل کا پردہ

روئیداد خان پاکستان کے ٹاپ بیوروکریٹ تھے‘ مردان…