بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) چین میں پابندی کے باوجود امریکی کمپنی ’گوگل‘ نے پہلی بار براعظم ایشیا میں چین کے اندر اپنا پہلا سینٹر کھول لیا۔گوگل نے بیجنگ میں اپنا پہلا ’آرٹیفیشل انٹیلی جنس‘ (اے آئی) سینٹر کھولا ہے، جو نہ صرف پا بندی کے لحاظ سے دنیا کے سب سے بڑے ملک میں پہلا بلکہ براعظم ایشیا کا بھی واحد سینٹر ہے۔
اس سینٹر کے ذریعے گوگل مصنوعی ذہانت کی حامل ٹیکنالوجی تیار کرے گا، یہ سینٹر گوگل کے دیگر براعظموں میں موجود سینٹرز سے نہ صرف مدد حاصل کرسکے گا، بلکہ انہیں تعاون بھی فراہم کرے گا۔بیجنگ میں اے ا?ئی سینٹر کھولے جانے سے متعلق سینٹر کی چیف سائنٹسٹ پروفیسر فی فی لی نے اپنی بلاگ پوسٹ میں بتایا کہ ’گوگل بیجنگ سینٹر‘ اس نئے مقصد کا چھوٹا ا?غاز ہے، جس کے ذریعے امریکی کمپنی خطے کے لوگوں کے فوائد دینا چاہتی ہے۔پروفیسر فی فی لی نے کہا کہ ٹیکنالوجی کی کوئی سرحد نہیں ہوتی، وہ کسی بھی بارڈر کی تفریق کے بغیر سب کی خدمت کرتی ہے، اور ہر کسی کو فائدہ پہنچاتی ہے۔گوگل کی چیف سائنٹسٹ کا کہنا تھا کہ انہیں مصنوعی ذہانت پڑھاتے ہوئے 12 سال گزر چکے، جب کہ گوگل میں نوکری کرتے ہوئے بھی انہیں ایک سال ہوگیا، وہ اس بات پر انتہائی خوش ہیں کہ امریکی کمپنی نے چین میں اپنا پہلا سینٹر کھولا۔پروفیسر فی فی لی نے مصنوعی ذہانت کے حوالے سے چینی انجنیئرز اور ماہرین کے حوالے سے بتایا کہ سال 2015 میں ا?رٹیفیشل انٹیلی جنس کے حوالے سے دنیا کے 100 بہترین سائنس جرنلز میں شائع ہونے والے تحقیقی مضامین میں سے 43 فیصد مضمون چینی ماہرین کے تھے۔خیال کیا جا رہا ہے کہ چین میں گوگل کے مصنوعی ذہانت سے متعلق ٹیکنالوجیز تیار کرنے کے لیے کھولے گئے سینٹر میں نہ صرف چین بلکہ دیگر ایشیائی ممالک کے ماہرین کو بھی مواقع فراہم
کیے جائیں گے۔یہ پہلا موقع ہے کہ کسی بڑی عالمی و امریکی کمپنی نے چین میں اپنا سینٹر کھولا ہے، چین میں مقامی ٹیکنالوجی کمپنیاں ہی مقبول ہیں۔گوگل کا چین میں سب سے زیادہ مقابلہ ’علی بابا، ٹینسینٹ اور بائڈو‘ جیسی ٹیکنالوجی کمپنیز سے ہوگا، جو گوگل کی طرح مختلف مصنوعات تیار کرتی ہیں۔