اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان میں ماحولیاتی تبدیلی کے سبب موسمِ سرما کے آغاز پر معمول سے کم بارشوں سے جہاں کئی بڑے بڑے شہر سموگ یا گرد آلود دھند کی دبیّز چادر کی لپیٹ میں ہیں وہیں ملک کھربوں روپے مالیت کا ہزاروں ایکٹر فٹ قیمتی پانی سمندر میں ضائع کر رہا ہے۔ صوبوں کے مابین دریاؤں
کے پانی کو تقسیم کرنے والے ادارے انڈس ریور سسٹم اتھارٹی ارسا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں آبی ذخائر نہ بننے کی وجہ سے سالانہ 21 ارب ڈالر مالیت کا پانی سمندر میں شامل ہو جاتا ہے جبکہ رواں سال سردیوں میں ملک کو 36 فیصد پانی کی کمی کا سامنا رہا۔ پانی ذخیرہ کرنے کا بندوبست نہ ہونے وجہ سے پاکستان سالانہ 29 ملین ایکٹر فٹ پانی سمندر گرتا ہے جبکہ دینا بھر میں اوسطً یہ شرح 8.6 ملین ایکٹر فٹ ہے۔ اسلام آباد میں سینیٹ کے پالیسی فورم کے اجلاس میں ارسا کے چیئرمین شیر زمان خان نے بتایا کہ ماحولیاتی تبدیلوں کی وجہ سے دریاؤں میں پانی کم ہے اور دریائے جہلم اور کابل میں اس وقت پانی کا بہاؤ تاریخ کی کم ترین سطح پر ہے۔ یہ بھی پڑھیے دنیا بھر میں 66 کروڑ افراد صاف پانی سے محروم انڈیا کے حصے کا پانی پاکستان کو نہیں ملے گا: مودی بکری دو، پانی لو بلوچستان: گوادر میں پانی کی شدید قلت ارسا کے حکام نے بتایا کہ پاکستان کے پاس پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت 30 دن کی ہے۔ دنیا بھر میں دستیاب پانی کا 40 فیصد ذخیرہ کیا جاتا ہے پاکستان میں دستیاب پانی کا محض 10 فیصد ذخیرہ کرتا ہے۔ نیئر حسین بخاری کی صدرات میں ہونے والے پالیسی فورم کے اجلاس میں ارسا کے ممبر نے بتایا کہ ہر سال ضائع ہونے والے اس پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے منگلا ڈیم جتنے تین بڑے ڈیم درکار ہیں۔ ایک طرف جہاں پاکستان اربوں ڈالر مالیت کا پانی سمندر میں
پھینک رہا ہے وہیں دوسری جانب آبی ذخائر نہ ہونے کے سبب پاکستان کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب بارشیں یا تو بہت کم ہوتی ہیں یا پھر بہت زیادہ بارشوں سے طوفان آ جاتے ہیں۔ ارسا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دریاؤں میں پانی کے بہاؤ میں 15 سے 20 فیصد کمی آئی ہے۔ ارسا کے ترجمان خالد رانا نے بی بی سی کو بتایا کہ دریائے جہلم میں اوسطً 10 ہزار کیوسک پانی ہوتا ہے جبکہ آج کل پانی کا بہاؤ چھ ہزار کیوسک ہے۔ انھوں نے بتایا کہ دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ اوسطً سات ہزار سے کم ہو کر 1600 کیوسک رہ گیا ہے پاکستان میں پانی ذخیرے کرنے کے لیے دو بڑے ڈیم تربیلا اور منگلا میں بھی مٹی بھرنے کی وجہ سے پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت کم ہو رہی ہے۔ ارسا کے ترجمان کے مطابق تربیلا ڈیم میں یومیہ پانچ لاکھ ٹن مٹی پانی کے ساتھ آتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اگر اسی طرح تربیلا میں مٹی آتی رہی تو 30 سال کے بعد تربیلا میں پانی ذخیرے کرنے کی صلاحیت ختم ہو جائے گی۔ ماحولیاتی اُمور کی نگرانی کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ دریاوں میں جہاں سے پانی آتا ہے وہاں درختوں کی کٹائی اور شدید بارشوں کی وجہ سے اچانک سیلاب آنے کی وجہ سے ڈیموں میں پانی کے ساتھ آنے والی مٹی کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔ مٹی بھر جانے سے تربیلا میں پانی ذخیرہ کرنے کی گنجائش 9.6 ملین ایکٹر فٹ سے کم ہو کر اب 6 ملین ایکٹر فٹ رہ گئی ہے۔ ارسا کے مطابق بھاشا ڈیم کی تعمیر سے نہ صرف تربیلا ڈیم کی معیاد بڑھ جائے گی بلکہ 8 ملین ایکٹر فٹ پانی بھی ذخیرہ ہو گا۔