لاہور(این این آئی )خلائی تحقیق کے قومی ادارے ’’سپارکو‘‘اورپنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے اشتراک عمل سے صوبہ پنجاب میں زراعت ،جنگلات، ڈیزاسٹرمینجمنٹ، ٹاؤن پلاننگ ،معدنیات اور کان کنی سمیت مختلف دیگر شعبوں میں خلائی ٹیکنالوجی کے ذریعے 100فیصد درست میپنگ اورجیولاجیکل انفارمیشن مینجمنٹ جی آئی ایس سروے کا ڈیٹا بیس استعمال کرکے محکمانہ کارکردگی میں بہتری لائی جائے گی۔اس سلسلے میں ’’سپارکو ‘‘ کا موجودہ کمیونیکیشن سیٹلائٹ’’PAKSAT-1 ‘‘ استعمال میں لایا جارہا ہے جسے بھاری سالانہ معاوضے پر فرانس کے مصنوعی سیارے سپاٹ سے منسلک کیا گیا ہے۔ یہ بات آج سول سیکرٹریٹ لاہور میں ایک اجلاس کے دوران بتائی گئی ۔ایڈیشنل چیف سیکرٹری پنجاب شمائل احمد خواجہ نے اجلاس کی صدارت کی ۔ ڈپٹی چیئر پرسن سپارکو ڈاکٹر عارفہ لودھی نے اجلا س کو بتایا کہ2018ء میں’’ سپارکو‘‘ کا اپنا ریموٹ سینسنگ سیٹلائٹ لانچ کر دیا جائے گا جس سے انٹر نیٹ پر گو گل ارتھ کے ذریعے مختلف نقشہ جات حاصل کرنے کی ضرورت باقی نہیں رہے گی بلکہ پاکستان کے تمام ادارے ڈیٹا کلیکشن کے سنٹرلائزڈسسٹم کے طور پر اپنے مقامی سرچ انجن’’ عکس پاکستان ‘‘ کو بلا معاوضہ بروئے کار لا سکیں گے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری شمائل احمد خواجہ نے کہا کہ پنجاب میں فاریسٹ انونٹری کی تیاری اور مختلف محکموں میں جی آئی ایس لیبارٹریز کے قیام سے معتبر ترین ڈیٹا بیس تک رسائی ممکن بنانا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جن صوبائی محکموں میں خلائی ٹیکنالوجی بروئے کار لاکر درست ترین معلومات کاحصول اہمیت رکھتا ہے ، ان محکموں سے منسلک افسران کو سپارکو میں جیولاجیکل انفارمیشن سسٹم کی جدید اپلیکشن سے متعلق ضروری تربیت فراہم کرنے کا بندو بست کیا جائے گا ۔ان میں معدنیات کے ذخائر کی تلاش پر مامور ماہرین ،فاریسٹ میپنگ ، فلڈمیپنگ ، زمین کی پیداواری صلاحیت کا اندازہ لگانے اور کراپ رپورٹنگ سے منسلک ماہرین ، کرائم میپنگ، ماہرین ماحولیات، ہیلتھ مینجمنٹ اوردریاؤں کی گزر گاہوں میں ناجائز تجاوزات کی نشاندہی کے شعبوں میں تعینات افسران شامل ہوں گے۔اجلاس میں پنجاب سوشل پروٹیکشن اتھارٹی ، پنجاب اربن یونٹ ، پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی ، پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ ، ماحولیات اور ٹاؤن پلاننگ کے صوبائی سربراہو ں اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی ۔