نیویارک(مانیٹرنگ ڈیسک)سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نے کہاہے کہ بائیں بازوں کی جانب سے ہونے والے اعتراضات کے بعد وہ ٹرینڈنگ کے فیچر کا مکمل جانچ پڑتال کر رہی ہے۔فیس بک کے ایک ارب 70 کروڑ صارفین بھی اب سب سے زیادہ استعمال ہونے والی کسی خبر یا موضوع کو دیکھ سکیں گے۔میڈیارپورٹس کے مطابق کمپنی نے بتایا کہ اس تبدیلی کے تحت موضوعات کی تفصیل لکھنے کے لیے اداریاتی سٹاف کی ضرورت نہیں پڑے گی۔رواس سال کے آغاز میں فیس بک پر یہ الزام عائد کیا گیا تھا کہ وہ قدامت پراست نقطہِ نظر کو دباتی ہے اور رپبلکن جماعت کے خلاف شکایات کو بڑھاوا دیتی ہے۔
ایک سابق صحافی جو اب کمپنی سے وابستہ ہیں، نے فیس بک کے ملازمین پر الزام عائد کیا کہ وہ ’باقاعدگی سے اْن خبروں کو سامنے نہیں آنے دیتے جن میں قدامت پسند قارعین کی دلچسپی ہوتی ہے۔ایک بلاگ پوسٹ میں فیس بک کا کہنا تھا کہ تحقیقات میں کسی بھی قسم کے تعصبانہ کے شواہد نہیں ملے ہیں۔لیکن فیس بک کا کہنا ہے کہ وہ ایسی تبدیلیاں متعارف کروا رہی ہے جس کے تحت ہماری ٹیم ’عنوانات کے بارے بہت کم فیصلہ کرے گی۔فیس بک کے مطابق صارفین ابھی زیادہ تر ’پرسنلایئزڈ خبریں‘ ہی دیکھ سکیں گے لیکن اس کے الفاظ بہت عام فہم ہوں گے اور یہ دیکھا جائے گا کہ کتنے لوگ اس موضوع پر بات کر رہے ہیں۔سٹاف اس بات کو یقینی بنائے گا کہ جو پوسٹ کی گئی ہے وہ اْسی موضوع کے بارے میں ہے اور تازہ ترین خبر پر مبنی ہے یا نہیں۔کمپنی کا کہنا تھا کہ ’فیس بک پر تمام خیالات پر بات ہو سکتی ہے اور ہم اس کا وعدہ کرتے ہیں کہ ٹرینڈنگ کو متعارف کروانے سے کئی افراد کو اْن موضوعات پر کھل کر بات کا موقع ملے گا۔
اعتراضات کے بعد فیس بک نے بڑا اقدام اٹھا لیا
28
اگست 2016
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں