ماسکو(مانیٹرنگ ڈیسک)اگر آپ سمجھتے ہیں کہ فون کو کمپیوٹر سے چارج کرنا محفوظ عمل ہے تو ہوشیار ہو جائیں کیونکہ فون کو کمپیوٹر سے چارج کرنا ہیکرز کو دعوت دینے کے برابر ہے۔ جب ہمارے فون کی بیٹری ختم ہونے کے قریب ہوتی ہے تو ہم اسے فوراً چارج پر لگانا چاہتے ہیں اور اس کے لیے زیادہ تر لوگ فوراً اسے کمپیوٹر کے ساتھ یو ایس بی کیبل کے ذریعے چارج پر لگا دیتے ہیں کیونکہ یہ فون کو چارج کرنے کا سب سے آسان طریقہ ہے لیکن آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ سکیورٹی ماہرین اس حوالے سے کافی تشویش رکھتے ہیں۔ روس سے تعلق رکھنے والی ایک معروف اینٹی وائرس کمپنی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اسمارٹ فون جب پی سی سے جڑتا ہے تو دونوں ڈیوائسز کافی ساری اہم معلومات کا تبادلہ کرتی ہیں۔ اس تبادلے میں فون کمپیوٹر کو اپنا نام، کمپنی، ڈیوائس کی قسم، سیریل نمبر، فرم ویئر کی معلومات، آپریٹنگ سسٹم کی تفصیلات، فائل سسٹم اور الیکٹرانک چِپ آئی ڈی جیسی اہم معلومات فراہم کرتا ہے۔ ان تفصیلات میں کمی بیشی ضرور ہو سکتی ہے لیکن فون اپنے بارے میں کمپیوٹر کو بنیادی معلومات دیتا ضرور ہے۔ بظاہر یہ معلومات بے ضرر لگتی ہیں لیکن کمپیوٹر سکیورٹی کمپنی کے مطابق فون کو ہیک کرنے کے لیے اتنی تفصیلات کافی ہوتی ہیں۔ اپنی بات کو ثابت کرنے کے لیے ماہرین نے عام مائیکرو یو ایس بی کیبل کے ذریعے کمپیوٹر سے جڑے فون میں بغیر بتائے ایک روٹ ایپلی کیشن انسٹال کر کے بھی دکھائی۔ خاص طور پر اگر فون پر کوئی پاس ورڈ نہ لگا ہو اور پی سی سے جوڑتے وقت اسے صرف چارج کی جگہ میڈیا ٹرانسفر کی اجازت دی جائے تو خطرہ انتہائی بڑھ جاتا ہے۔ ہیکرز کسی طرح اس معلومات کو حاصل کر کے فون کو ہیک کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں اور اس طرح کے ہیکنگ کے حملے کرنے کے لیے زیادہ مہارت بھی درکار نہیں ہوتی۔اگر آپ اس حوالے سے محفوظ رہنا چاہتے ہیں تو صرف اپنے ذاتی کمپیوٹر پر فون چارج کریں۔ فون پر پاس ورڈ کا ہونا بھی سکیورٹی کی ایک اضافی تہہ فراہم کرتا ہے جب کہ فون میں اینٹی وائرس کا ہونا بھی چارجنگ کے دوران ہر قسم کے مال ویئر کو آنے سے روک سکتا ہے :۔