بیجنگ (مانیٹرنگ ڈیسک) چین کی طرف سے بہت جلد خلا میں چھوڑی جانیوالی دنیا کی پہلی کوآنٹم کمیونیکیشن سیٹلائٹ ایٹمی ٹیکنالوجی کے میدان میں انقلاب پیدا کر دے گی ، سیٹلائٹ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے یہ چین کی کوآنٹم ٹیکنالوجی کی ترقی کیلئے ایک بہت بڑا بریک تھرو (ایجاد )ہو گی ،کوآنٹم توانائی کی مقدار میں اکائی کی حیثیت رکھتی ہے ، یہ کمپیوٹر پراسیسنگ، لیزر اور ایٹمی ٹیکنالوجی میں استعمال ہوتی ہے اور ایٹم سے بھی چھوٹی ہونے کے باعث سائبر حملوں اور اطلاعات کو محفوظ بنانے کے لئے اس کا استعمال کیا جا سکتا ہے ،جولائی 2015ءمیں چین کی اکیڈیمی آف سائنس اورچینی انٹرنیٹ کے علی بابا نے شنگھائی میں مشترکہ طورپر کوآنٹم کمپیوٹنگ لیبارٹری قائم کی تھی ،توقع ہے کہ اس لیبارٹری سے عام استعمال کیلئے مصنوعی (پروٹوٹائپ )کوآنٹم کمپیوٹر تیار کئے جا سکیں گے ، چینی سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ ٹیان ہی ۔2 جو کہ چین کا سب سے تیز کمپیوٹر ہے جو مسئلہ سو سال میں حل کر سکتا ہے کوآنٹم کمپیوٹر اسے صرف ایک سیکنڈ کے 100 ویں حصے میں حل کر سکتا ہے ۔