اسلام آباد (نیوز ڈیسک) آج سے کروڑوں اور لاکھوں سال قبل اس دنیا پر جانوروں کی حکمرانی تھی اور ڈائنو سار جیسے دیو ہیکل جانور جنگلوں اور میدانوں پر اپنا رعب جما کر رکھتے تھے لیکن پھر یہ نسل ایسی ختم ہوئی کہ ان کا نام و نشاں نہ رہا جبکہ سائنس دان اس کی وجہ جاننے کے لیے کوشاں ہیں اور اب ایک نئی تحقیق میں ان کا دعوی ہے کہ اس جیسے بڑے جانوروں کی ابتدائی نسل آسمان سے گرنے والے بڑے شہاب ثاقب کی وجہ سے ختم ہوگئی تھی۔ یونیورسٹی آف ٹیکساس، نیشنل یونیورسٹی آف میکسیکو اور انٹرنیشنل اوشین دسکوری پروگرام پر مشتمل ٹیم کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ چیکسلب کے جنگل میں پڑا انتہائی بڑا قدیم گڑھا 6 کروڑ 60 سال قبل بہت بڑے شہاب ثاقب کے گرنے سے پڑا تھا اور اس وقت اس خطے پر موجود ڈائنو سار اور اسی جیسی بڑی مخلوق اس شہاب ثاقب کی زد میں آکر ہلاک ہوگئی اس لیے اس بات کی امید کی جارہی ہے کہ اس گڑھے کی کھدائی کے بعد اس بات کے راز سے بھی پردہ اٹھایا جا سکے گا کہ اس خوفناک تباہی کے بعد یہاں دوبارہ زندگی کیسے لوٹ آئی۔ ٹیم کے ممبر پروفیسر سین گلک کا کہنا ہے کہ آپ کہ سکتے ہیں کہ اس تباہی کے بعد یہاں زندگی صفر ہوگئی تھی لیکن اس کیبعد اس خطے پر ایک بار زندگی لوٹ آئی لیکن کیسے؟ اس کا پتہ اس گڑھے کی گہرائی میں پڑے شواہد کو آشکار کرکے لگایا جا سکے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی کھدائی سے پتہ چلتا ہے کہ شہاب ثاقب نے 6 میل تک تباہی مچائی جس سے خلیچ میکسیکو کی زمین 48 ہزار کیوبک میل تک اجڑ گئی۔ شہاب ثاقب کے گرنے سے زلزلہ بھی آیا جس سے سمندر نے سونامی کی خوفناک شکل اختیار کرلی اور سیکڑوں فٹ ملبہ خلیج میں گر گیا جس نے یوکاٹان اور کیریبین بیسن تک کے علاقوں کو چٹانوں، ریت، بجری اور دیگر اشیا سے بھر دیا۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اس شہاب ثاقب کے گرنے کا اثرہیرو شیما پر گرانے جانے والے نیوکلیر بم سے بھی ایک ارب گنا زیادہ تھاجس نے پوری زمین کو گرد اور مٹی کی چادر میں لپیٹ دیا جس سے زمین پر گھومنے والے بڑے جانور جیسے ڈائنو سار کی نسل ختم ہوگئی جبکہ اس نے زمین کی ساخت اوراس کے ماحول پر بھی گہرے اثرات مرتب کیے۔