جمعہ‬‮ ، 27 دسمبر‬‮ 2024 

حیات کی ابتدا کا راز ”لارج ہیڈن کولائیڈر“ تجربات دوبارہ شروع

datetime 4  جون‬‮  2015
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا(نیوزڈیسک) انسانی حیات کی ابتدا کب ہوئی اور وہ کون سے عناصر تھے جو حیات کی ابتدا کا سبب بنے اس راز کو جاننے کے لے ماہرطبیعات کئی کوششیں کر چکے اور 2 سال قبل وجود میں آنے والا حیرت انگیز لارج ہیڈرون کولائیڈر‘ (ایل ایچ سی) اسی سلسلے کی کڑی تھی لیکن کچھ تکنیکی خرابی کی وجہ سے اسے بند کردیا گیا تھا تاہم اب 2 سال کے وقفے کے بعد اس کے ذریعے سائنسی تحقیق کا عمل دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔سائنسدانوں کا کہنا ہے حیات کی ابتدا کے لیے تیار کردہ لارج ہیڈن کولائیڈر(ایل ایچ سی) کو تجربہ گاہ میں اس بار 2013 میں کی گئی پہلی کوشش کے مقابلے دوگنا زیادہ رفتار سے ٹکرایا گیا جس کی رفتار 13 ٹیرا الیکٹروواٹ تھی جب کہ پہلی کوشش میں ذرات کو 7 ٹیرا الیکٹرو واٹ سے ٹکرایا گیا تھا۔ اس کامیاب کوشش پریورپین آرگنائزیشن فار نیوکلیر ریسرچ (سرن) کے سائنسدانوں کو کہنا ہے کہ اس رفتار ٹکرانے سے یہ امید ہوچلی ہے کہ جلد حیات کے ابتدا کے بارے میں کئی رازوں سے پردہ اٹھ سکے گا جب کہ اب وہ ڈیٹا کی اس پہلی قسط کے منتظر ہیں جو انہیں اس سائنسی لیبارٹری میں بنے ہوئے متوازی پائپوں میں ذرات کے ٹکراو¿ سے حاصل ہونے والا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امید ہے کہ اس سے انہیں اسٹینڈرز ماڈل سے ہٹ کر ’نئی طبیعیات‘ کی جھلک دکھائی دے گی۔سوئٹزرلینڈ اور فرانس کی سرحد پر 100 میٹر کی گہرائی میں بنائی گئی 27 کلومیٹر طویل سرنگ میں قائم لارج ہیڈرون کولائیڈر میں سائنسدان ابتدائے کائنات کے رازوں کو سامنے لانے کے لیے ذرات کو آپس میں ٹکرا کر اس عنصر کی تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے تخلیق کائنات کے رازوں سے پردہ اٹھایا جا سکےگا۔ گزشتہ روزہونے والے ٹکراو¿ میں شعاعوں کی توانائی 13 کھرب الیکٹرو وولٹس تک بڑھائی گئی جب کہ ایل ایچ سی کے پہلے آپریشن میں یہ 8 کھرب الیکٹرو وولٹس تھی۔ تجربے کے دوران کولائیڈر میں اربوں پروٹونز کو روشنی کی رفتار سے مخالف سمت سفر کرنے دیا گیا یہاں تک کہ طاقتور مقناطیس نے اس میں موجود بیمز کو موڑ دیا اور وہ اس راستے کے دوران ایسے نقطے پر ٹکرا گئے یہاں موجود 4 لیبارٹریز نے ان کے ٹکراو¿ کو ریکارڈ کرلیا جو تحقیق میں مدد گارہوں گے۔کامیاب ابتدا پر ایل ایچ سی کے نگران ادارے سرن کے سبکدوش ہونے والے ڈائریکٹر جنرل رالف دائتر ہیوئر نے انجینیئروں اور سائنسدانوں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا یہ ایک شاندار نتیجہ ہےتاہم انہوں نے متنبہ کیا کہ اس سے بہت زیادہ امیدیں وابستہ کرنا صحیح نہیں ہوگا کیوں کہ بھر پور نتائج کے لے طویل انتظار کی ضرورت ہے۔ سرن میں تحقیق کے شعبے کے سربراہ سرجیو برتولوسی کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس دنیا کا بہترین جہاز اور بہترین عملہ ہے اور ہم اب نئے سفر پر نکلنے کے لیے تیار ہیں جب کہ ہم اس سفر کے دوران ایک وسیع ان دیکھے علاقے میں جا رہے ہیں اور بہت سی دلچسپ اور حیران کین چیزیں ہماری منتظر ہو سکتی ہیں۔اس سے قبل جولائی 2012 میں سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں ’لارج ہیڈرون کولائیڈر‘ منصوبے سے وابستہ سائنسدانوں نے ہگس بوسون یا ’گاڈ پارٹی?ل‘ جیسے ذرے کی دریافت کا دعویٰ کیا تھا۔ ہگس بوسون وہ تخیلاتی لطیف عنصر یا ’سب اٹامک‘ ذرہ ہے جسے اس کائنات کی تخلیق کی وجہ قرار دیا جاتا ہے۔ سائنسدان گذشتہ 45 برس سے ایسے ذرے کی تلاش میں تھے جس سے یہ واضح ہو سکے کہ مادہ اپنی کمیت کیسے حاصل کرتا ہے اور اس دریافت کا اعلان جنیوا میں ایل ایچ سی سے وابستہ سائنسدانوں کی ٹیم نے کیا۔ ہگس بوسون کی تھیوری کے خالق نوبل انعام یافتہ پروفیسر پیٹر ہگس ہیں جنہوں نے 60 کے عشرے میں سب سے پہلے یہ نظریہ پیش کیا تھا۔سرن کے سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگلے مرحلے میں ایٹم کے تصوراتی سرحدوں یعنی نئی طبیعات پر تحقیق کی جائے گی جس میں اینٹی میٹر اور ڈارک میٹر شامل ہیں۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



کرسمس


رومن دور میں 25 دسمبر کو سورج کے دن (سن ڈے) کے طور…

طفیلی پودے‘ یتیم کیڑے

وہ 965ء میں پیدا ہوا‘ بصرہ علم اور ادب کا گہوارہ…

پاور آف ٹنگ

نیو یارک کی 33 ویں سٹریٹ پر چلتے چلتے مجھے ایک…

فری کوچنگ سنٹر

وہ مجھے باہر تک چھوڑنے آیا اور رخصت کرنے سے پہلے…

ہندوستان کا ایک پھیرا لگوا دیں

شاہ جہاں چوتھا مغل بادشاہ تھا‘ ہندوستان کی تاریخ…

شام میں کیا ہو رہا ہے؟

شام میں بشار الاسد کی حکومت کیوں ختم ہوئی؟ اس…

چھوٹی چھوٹی باتیں

اسلام آباد کے سیکٹر ایف ٹین میں فلیٹس کا ایک ٹاور…

26نومبر کی رات کیا ہوا؟

جنڈولہ ضلع ٹانک کی تحصیل ہے‘ 2007ء میں طالبان نے…

بے چارہ گنڈا پور

علی امین گنڈا پور کے ساتھ وہی سلوک ہو رہا ہے جو…

پیلا رنگ

ہم کمرے میں بیس لوگ تھے اور ہم سب حالات کا رونا…

ایک ہی بار

میں اسلام آباد میں ڈی چوک سے تین کلومیٹر کے فاصلے…