اسلام آباد(نیوز ڈیسک ) پانی کی طلب اور توانائی کی کھپت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے سائنس داں کوششوں میں مصروف ہیں۔ یہ ماہرین استعمال شدہ پانی کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے اور ایندھن کے نئے ذرایع تلاش کرنے کے لیے تجربات کر رہے ہیں۔گذشتہ مہینے پاکستان سمیت دنیا بھر میں ’واٹر ڈے‘ منایا گیا اور اس موقع پر ورلڈ واٹر ڈویلپمنٹ بورڈ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ 2050 تک عالمی سطح پر پانی کی طلب میں 55 فی صد اضافہ ہو گا اور براعظم ایشیا کے کئی ملکوں کو پانی کے حصول میں شدید مشکلات پیش آسکتی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگلی چند دہائیوں کے دوران کئی ملکوں کی حکومتوں کے لیے پانی کی مانگ پوری کرنا ایک چیلنج بن جائے گا۔ ایک طرف پانی اور توانائی کی طلب میں اضافے سے ان کے موجود ذخائر ناکافی معلوم ہورہے ہیں جب کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پانی کے موجود ذخائر میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے۔عالمی اداروں کی جانب سے پانی سے متعلق ان خدشات کا اظہار اور خطرات کی نشان دہی کی گئی ہے جب کہ سوئیڈن میں آربیٹل سسٹمز نامی ایک کمپنی نے قلتِ آب کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ایک کام یاب تجربہ کیا ہے۔ اس کمپنی سے وابستہ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے ایک شاور متعارف کروایا ہے۔اس شاور کا استعمال شدہ پانی صاف ہو کر دوبارہ شاور کے سرے تک پہنچ جاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس شاور کا مخصوص سسٹم 90 فی صد پانی کو روک کر دوبارہ استعمال کے قابل بناسکتا ہے اور اس کے لیے زیادہ توانائی بھی درکار نہیں ہوتی۔ انہوں نے اسے اوربسس شاور کا نام دیا ہے۔ یہ بہت سادہ اصول کے تحت کام کرتا ہے۔اس شاور سے باہر آنے والے پانی کو ”ری سائیکل“ کرنے کے لیے ایک جدید ترین فلٹرنگ سسٹم اور پمپ فٹ کرنا پڑتا ہے۔ یہ مشینیں فرش پر ٹھیک شاور کے نیچے موجود ایک نالی میں لگائی جاتی ہیں۔ اس نالی میں جب استعمال شدہ پانی بہہ کر آتا ہے تو مشینیں اس کی صفائی کے لیے متحرک ہو جاتی ہیں اور مخصوص نظام اسے واپس شاور کی طرف جانے میں مدد دیتا ہے۔اس طرح یہ پانی بار بار استعمال کیا جاسکتا ہے۔ شاور میں پانی کے درجہ حرارت اور اس کے بہاو¿ کو اپنی مرضی کے مطابق بنانے کے لیے ایک ٹچ اسکرین دیوار میں نصب کی جاتی ہے جس سے اس کی کارکردگی معلوم کی جاسکتی ہے۔ اس شاور کے استعمال کے لیے فرش کا نالی کا حصّہ بھی مخصوص انداز سے ڈیزائن کیا جائے گا تاکہ اسے اٹھاکر فلٹر کی حالت دیکھی جاسکے۔ فلٹر کے کام نہ کرنے اور کسی وجہ سے ناکارہ ہوجانے پر اسے تبدیل بھی کرسکتے ہیں۔کمپنی کا دعویٰ ہے کہ اس شاور کا ری سائیکل شدہ پانی معیاری ہوتا ہے اور یہ پینے کے قابل بھی ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان کے اس دعوے کی حقیقت لیبارٹری جانچ کے ذریعے معلوم کی جاسکتی ہے۔ اپنی اس ٹیکنالوجی کے بنیادی مقصد یعنی صابن ملے پانی کو دوبارہ استعمال کے قابل بنانے کام یاب تجربے کے بعد اب یہ کمپنی اسی شاور کو پینے کا صاف پانی بنانے کے لیے بھی استعمال کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
ایسا شاورجو استعمال شدہ پانی کو دوبارہ استعمال کے قابل بنائے
23
اپریل 2015
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں