دنیا کے ایسے جوتے تیار جن کی بوقت ضرورت ہیلز اتاری یا لگائی جا سکیں گی

4  اپریل‬‮  2015

لندن (نیوز ڈیسک) ہیلز والے جوتے خواتین کی اکثریت کو پسند ہوتے ہیں، مگر انہیں پہن کے زیادہ دیر تک چلنے پھرنے کا تصور ہی بے حد تکلیف دہ ہوتا ہے، تاہم اب کینیڈین ڈیزائنر نے منفرد طرز کے جوتے تیار کئے ہیں جن کی ہیلز بوقت ضرورت ایک بٹن دبا کے علیحدہ کی جاسکیں گی۔ تانیا ہیتھ پیرس کے تیار کردہ اس منفرد طرز کے جوتے کا یہ فائدہ بھی ہے کہ ایک ہی جوتے کو موقع کی مناسبت سے ہیلز والا یا بغیر ہیل والا دونوں طرح ہی استعمال کیا جاسکتا ہے۔260پونڈز مالیتکے اس جوتے کی ایڑی کے وسط میں ایک بٹن لگا ہے جسے دبا کے جوتے سے جڑی ہیل کو علیحدہ کیا جاسکتا ہے جبکہ اسے جوتے کے ساتھ جوڑنے کیلئے محض اس کی مخصوص جگہ پر رکھ کے ہلکے سے دبانا ہی کافی ہے۔ اس جوتے کی ٹیگ لائن کو دیکھنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کے ہمراہ مختلف انداز کی ڈھیر ساری ہیلز بھی ساتھ ہی دی جائیں گی جنہیں بوقت ضرورت، لباس اور موقع کی مناسبت سے منتخب کیا جاسکے گا۔ ان ہیلز کی مدد سے ڈیڑھ انچ کی اونچائی کے حامل جوتے کو ساڑھے تین انچ تک کی اونچائی کا جوتا بنایا جاسکے گا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ اس جوتے کو ڈیزائن کرنے تانیہ44 سالہ خاتون اور تین بچوں کی مان ہیں۔ وہ اگرچہ ٹیکنالوجی کے شعبے میں سہولت کی فراہمی کے حوالے سے گزشتہ بیس برس سے کام کررہی ہیں تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی تربیت حاصل نہیں کی ہے اور محض اپنے تجربے اور مشاہدے کی بنیاد پر وہ اس قابل ہوئی ہیں کہ ایسے جوتے تیار کرسکیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ ریستوران سے لے کر مارکیٹ تک ہر جگہ ہیل والے جوتے پہن کے جاتی ہیں تاہم درد برداشت کرنا ان کیلئے ناممکن ہوتا تھا۔ حتٰی کہ ایک بار ہائی ہیل پہن کے ڈرائیونگ کی وجہ سے ان کی ایڑی بریک کے نیچے دب گئی تھی جس کی وجہ سے ان کا ایکسیڈنٹ ہوتے ہوتے بچا۔ اس کے بعد سے ہی وہ اس سلسلے میں غور کررہی تھیں۔ آخر کار اڑھائی برس کی شبانہ روز محنت اور 14انجینیئرز کی ذہانت کے امتزاج سے کنورٹیبل جوتے پیش کرنے میں کامیاب ہوگئیں
۔ تانیہ کی خواہش ہے کہ ان کے تیار کردہ جوتے برطانوی شاہی خاندان کی بہو کیٹ میڈلٹن ضرور پہنیں کیونکہ انہوں نے شاہی خاندان کی خواتین کی فیشن کے انداز کو تبدیل کردیا ہے اور اس میں روایت کے ساتھ ساتھ جدت کو نہایت عمدگی سے متعارف کروایا ہے اور تانیہ کے جوتوں کی وجہ سے بھی جدت اور روایت کو ایک ساتھ لے کے چلنا ممکن ہے۔تانیہ کے ان جوتوں کا ورکنگ ویمن کو سب سے زیادہ فائدہ ہوگا جنہیں دفتر کے بعد کسی پارٹی میں جانا مقصود ہو۔ وہ صبح دفتری اوقات کے لئے سادہ ایڑی کے جوتے پہن کے دفتری امور نمٹا سکیں گی اور بعد ازاں شام میں انہی جوتوں میں ایڑی لگا کے انہیں فیشن کے مطابق شکل دے سکیں گی۔ جوتوں کی مکمل جوڑی کو پرس میں رکھنے کے مقابلے میں محض دو ایڑیوں کی جوڑی کو پرس میں جگہ دینا یقینی طور پر زیادہ آسان بھی ہوگا، اسی لئے امکان ہے کہ یہ جوتے جلد ہی دنیا بھر کی نوکری پیشہ خواتین کی اولین پسند بن جائیں گے۔



کالم



اللہ کے حوالے


سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…