اسلام آباد (نیوز ڈیسک )ومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے حکومت سے یوٹیوب پر عائد پابندی فوری طور پر ہٹانے کی تجویز کر تے ہوئے کہاہے کہ اگر سعودی عرب میں یوٹیوب پر عائد پابندی ختم کی جاسکتی ہے تو پاکستان میں ایسا کیوں نہیں کیا جارہا ؟ ایسا نظام وضع کیا جائے کہ مسلم دشمن عناصر یوٹیوب میں ایسا مواد دوبارہ شامل نہ کرسکیں جس سے مسلمانوں کے جذبات کی دل آذاری ہوتی ہے ، انٹرنیشنل ٹیلی فون ڈائلنگ میں گرے ٹریفکنگ کی روک تھام نہ ہونے کے باعث قومی خزانے کو ماہانہ ایک ارب روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے ، اس غیر قانونی کارروبا رمیں ملوث عناصر کے خلاف وزارت داخلہ اورایف آئی اے کو فوری کارروائی کرنی چاہیے ۔ تفصیلات کے مطابق کمیٹی کا اجلاس منگل کو چیئرمین کیپٹن(ر) محمد صفدر کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں ارکان کمیٹی سمیت متعلقہ حکام نے شرکت کی۔ کمیٹی نے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے جاری اور نئے منصوبوں کیلئے 4227 ارب روپے کی منظوری دے دی۔ کمیٹی نے تمام وزارتوں کو آئی ٹی سے منسلک کرنے اور آگاہی کیلئے سیمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔وزیر مملکت انوشہ رحمان نے کمیٹی کو بتایاکہ بہت سی ایسی وزارتیں ہیں جن کے پاس ابھی تک کمپیوٹر نہیں، جس کی وجہ سے اس سسٹم لگانے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ چیئرمین پی ٹی اے ڈاکٹر اسماعیل شاہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گرے ٹریفکنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جا رہے ہیں، 5 سالوں میں 999 غیر قانونی گیٹ وے ایکسچینج پکڑے گئے ،244 افراد کو گرفتار کیا گیا جبکہ 251 چھاپے مارے گئے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ چند ماہ میں گرے ٹریفکنگ کم ہو جائیں گی۔ شازیہ مری نے یوٹیوب کھولنے کے حوالے سے بار بار چیئرمین پی ٹی اے سے سواتی کرتی رہیں لیکن انہوں نے کوئی جواب نہ دیا۔ رکن کمیٹی طاہر اقبال نے کہا کہ ہمارے ملک کے آئی ٹی ماہرین کو کوئی نہیں پوچھتا، سب پڑھ لکھ کر بیرون ملک چلے جاتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نے کمیٹی کو تجویز دیتے ہوئے کہا کہ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی ملک کے مختلف شہروں کے بارڈرز پر ایسا سسٹم کیا جائے جس سے پتہ چل سکے کہ اندرون ملک اور بیرون ملک کیا چیز آ اور جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوٹیوب کی سعودی عرب نے اجازت دی ہے، ہم اپنے لوگوں کو کیوں نہیں دے سکتے، سعودی عرب والوں نے سسٹم نصب کیا ہوا ہے، اس پر بات کر کے ہمیں بھی لگوانا چاہیے کیونکہ گرے ٹریفکنگ کی وجہ سے خزانے کو ایک ارب روپے ہر ماہ نقصان ہو رہا ہے۔ کمیٹی نے وزارت سے لاہور، کراچی اور اسلام آباد میں آئی ٹی پارک کیلئے الگ الگ بریفنگ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔