اسلام آباد (این این آئی) مسلم لیگ (ن) کے رہنماء و بین الصوبائی امور کے مشیر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ پرامن احتجاج سب کا حق ہے، لیکن سر پر کفن باندھ کر احتجاج کی کسی جمہوریت میں اجازت نہیں ہے،عمران خان حکومت کے خلاف مسلح تحریک شروع کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں، سروسز چیف کو ایکسٹینشن نہیں دی، مدت ملازمت میں توسیع کی ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ایک ایسا احتجاج جو فتنہ پھیلائے لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کرے، اس کی بھی کسی کو اجازت نہیں ہے، اس وقت پی ٹی آئی جو احتجاج کرنا چاہتی ہے، بقول ان کے وہ سر پر کفن باندھ کر آرہے ہیں، گھروالوں کو ہدایت کرکے آرہے ہیں کہ جنازے پڑھ لیجئے گا، اس سے مراد یہ ہے کہ وہ مرنے یا مارنے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جب ایسی صورت میں وہ آئیں گے تو لا اینڈ انفورسمنٹ ایجنسیز ایکشن لینے کی حق بجانب ہوں گی، کیونکہ لا اینڈ آرڈر کی صورت حال پیدا کرنے اور فتنہ پھیلانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی۔ انہوں نے کہا کہ جب میں جیل میں تھا تو اپنے گھروالوں یا وکلاء کے علاوہ میں کسی بندے کو نہیں مل سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ جیل میں بیٹھ کر باہر تحریک چلانے کی پلاننگ کریں گے تو قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا، ہم تو وہاں بیٹھ کر کوئی تحریک نہیں چلا رہے تھے اس کے باوجود ہمارے ساتھ یہ سلوک تھا۔
انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیانات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ وہاں پر بیٹھ کر کچھ ایسے لوگوں سے بھی ملتے ہیں جو حکومت کے خلاف کوئی مسلح تحریک شروع کرنے کی پلاننگ کر رہے ہیں،یہ سبھی لوگ روز ملتے ہیں اور باہر آکر میڈیا پر پیغام دیتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ علی امین گنڈاپور جس دن ملے ہیں اسی دن انہوں نے یہ کفن باندھنے، مرنے مارنے یا جنازے پڑھانے کا بیان دیا۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ صوابی جلسے میں علی امین گنڈاپور نے بیان دیا کہ یہ تحریک مسلح تحریک ہوگی اور ہم واپس نہیں جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ یہ کہاں کا اصول ہے، کہاں لکھا ہے کہ ایک دہشتگرد اور فتنہ جب تک ہتھیار نہ اٹھائے اس کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے۔ایک سوال کے جواب میں رانا ثنا اللہ نے کہا کہ عمران اور ڈونلڈ ٹرمپ کے حوالے سے افواہیں اڑتی رہی ہیں، اسی طرح ان کے باہر جانے یا بھجوائے جانے کے حوالے سے بھی خبریں افواہیں لگتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پر موجودہ کیسز کے علاوہ کوئی کیس نہیں ہے، تمام کیسز سے ضمانت کے بعد بانی پی ٹی آئی کی رہائی ہونی چاہئے۔
سروسز چیفس کی مدت ملازت میں توسیع بارے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ ایکسٹینشن نہیں ، مدت ملازمت میں اضافہ کیا گیا ہے، اس کے خلاف یا حق میں بحث ہو سکتی ہیانہوں نے کہا کہ تین جمع تین چھ کی بجائے پانچ زیادہ مناسب ہے، یہ ایک سال کم ہے زیادہ تو نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ تین جمع تین چھ اگر ہوجاتا تو فائدہ ایک مخصوص شخص کو تو ہونا ہی تھا، جو روٹین بن گیا تھا تھری پلس تھری کا اس سے بہتر ہے کہ 5سال کی مدت کردی گئی ہے، اس میں ایکسٹینشن کسی ایمرجنسی کے سوا نہیں ہونی چاہئے، یہ کافی عرصہ ہے اس کے بعد ایکسٹینشن کوئی لینی بھی نہیں چاہے گا اور دینے کی ضرورت بھی نہیں ہوگی۔رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پی ٹی آئی کی دوستی بھی بری ہے دشمنی بھی بری ہے، ان لوگوں نے جسٹس منصور علی شاہ کی ذات کو ایک تنازعے میں گھسیٹ لیا، پی ٹی آئی کے اس پروپیگنڈے سے ان کی ذات کو متنازع بنا دیا گیا، اس کے علاوہ کچھ فیصلے ایسے ہوئے جنہوں نے جلتی پر تیل کا کام کیا۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں جو گروپنگ ہوئی جسٹس یحی آفریدی نے اس سے خود کو دور رکھا، یہ ان کا بڑا کمال ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الارحمان کو کوئی گورنر شپ کوئی عہدہ آفر نہیں کیا گیا تھا۔