کراچی(این این آئی)معروف مذہبی اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک ان دنوں پاکستان کے دورے پر ہیں اور کراچی سمیت پاکستان کے بڑے شہروں میں مختلف تقاریب میں مذہبی تقریر سے لوگوں کو اسلام کی تعلیمات فراہم کر رہے ہیں اور ان کے سوالوں جواب دے کر انکی رہنمائی بھی کر رہے ہیں۔لیکن ان سے متعلقہ دیگر معاملات کئی دنوں سے پاکستان اور بھارت کے سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنے ہوئے ہیں۔حال ہی میں کراچی آمد پر انہوں نے ایک لیکچر میں صوبہ خیبرپختونخوا سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون کے سوال کو تضاد پر مبنی قرار دیتے ہوئے ان سے معافی کا مطالبہ کیا۔
اس لیکچر کے دوران سوال پوچھنے والی پاکستانی خاتون نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ ان کے پوچھے گئے سوال اور اس پر ڈاکٹر ذاکر کے جواب کے بعد وائرل ہونے والی ویڈیو سے انھیں سوشل میڈیا پر صارفین کی ٹرولنگ کا سامنا ہے۔کراچی گورنر ہائوس میں ہونے والے مذہنی لیکچر میں پشتون خاتون نے اپنے علاقے سے متعلق آگاہی فراہم کرنے کے بعدذاکر نائیک کو بتایا کہ میرا جہاں سے تعلق ہے وہ مکمل اسلامی مذہبی معاشرہ ہے جہاں خواتین بلاضرورت گھر سے باہر نہیں نکلتیں۔انہوں نے ڈاکٹر ذاکر نائیک سے کہا کہ اگرچہ ان کا معاشرہ مکمل اسلامی ہے مگر اس کے باوجود وہاں بچوں کے خلاف جنسی جرائم کے واقعات رونما ہوتے ہیں جس کے باعث معاشرہ تباہ ہو رہا ہے۔پھر ذاکر نائیک نے کہا کہ آپ کے سوال میں تضاد ہے۔
آپ نے کہا میرا معاشرہ بہت اسلامی ہے اور میرے معاشرے میں پیڈوفائل (بچوں کے ساتھ جنسی رغبت اور جنسی فعل)ہیں۔ کسی بھی اسلامی ماحول میں پیڈوفائل ہو ہی نہیں سکتا۔انھوں نے کہا یا تو آپ کے سوال کا پہلا حصہ غلط ہے یا دوسرا۔ ذاکر نائیک نے خاتون سے کہا کہ آپ کو یہ کہنا چاہیے کہ میرا معاشرہ سمجھتا ہے کہ وہ بہت اسلامی ہے تو میں مانوں گا۔۔۔ کبھی بھی کسی پر الزام لگانے سے پہلے دس بار سوچیں۔ آپ کو معافی مانگنی چاہیے کیونکہ آپ کا سوال ہی غلط ہے۔خاتون نے واضح کیا ہے کہ وہ اس سوال کی معافی نہیں مانگیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے شاید ڈاکٹر صاحب میرا سوال سمجھ نہیں سکے۔
خاتون نے کہا کہ میرے اس سوال کو لیکر سوشل میڈیا پر مجھے شدید ٹرولنگ کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے کچھ لوگ مجھے لبرل تک کہہ رہے ہیں۔خاتون نے کہاکہ وہ ایک طویل عرصے سے ذاکر نائیک کی تقاریر اور مذہبی بیانات کو سن رہی ہیں اور وہ ڈاکٹر ذاکر سے یہ جاننا چاہتی تھیں کہ آخر علما اس مسئلے کو لے کر خاموش کیوں ہیں؟ خاتون نے کہا کہ مجھے لگا ڈاکٹر ذاکر انٹرنینشل عالم دین ہیں تو ان کے پاس اس سوال کا جواب تو ہوگا مگر انہوں نے مجھے ہی خاموش کرا دیا۔