کراچی(این این آئی) سندھ میں جدید ایمبولینس کے بعد پہلی بار جان بچانے والے طبی الات سے آراستہ ایمرجنسی موٹر بائیکس متعارف کرادی گئیں،موٹرسائیکل ایمبولینس سے ٹریفک جام اور شہر کی تنگ گلیوں میں حادثات کی صورت میں ابتدائی طبی امداد کی بروقت ادائیگی یقینی ہوجائے گی۔تفصیلات کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے تحت محکمہ صحت نے سندھ انٹیگریٹڈ ایمرجنسی اینڈ ہیلتھ سروسز (1122) کو25 ایمرجنسی بائیکس سپرد کردیں۔
نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے ای پی آئی سینٹر میں ڈبلیو ایچ او سے جدید طبی آلات سے آراستہ 25 بائیکس وصول کر کے 1122 کے سپرد کردیں۔موٹربائیکس ایمبولینسز میں آگ بجھانے کے آلات ، منی میڈیسن کٹ، ایمرجنسی بیگ، آکسیجن ماسک، پلس اکسیمیٹر ، گلوکومیٹر ، آکسیجن سلنڈر کی، نیزل کنولا، پولینیک ہارڈ کالر، اسٹیتھو اسکوپ، سی پی آر ماسک، نیبولائزر، ڈریسنگ کٹ شامل ہیں جن کی مدد سے موٹرسائیکل ایمبولینس مریض تک 5 سے 8 منٹ میں پہنچ کر علاج کرسکیں گی یا مریض کو فوری ابتدائی طبی امداد دینے کے بعد قریبی ایمبولینس تک پہنچا دیں گی۔ایمرجنسی کی صورت میں مریض کو نا صرف فرسٹ ایڈ دی جائے گی بلکہ لائف سیونگ میڈیسن ، سی بی آر آلات سے موقع پر علاج کیا جائے گا۔اس موقع پر نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ یہ آلات اور بائیکس ان علاقوں کیلیے جہاں گاڑیاں نہیں ہیں، ریپڈ رسپانس فورس کے طور پر استعمال کی جائیں گی، اس کے ذریعے ٹائم رسپانس بڑھ جائے گا ۔
انہوں نے کہا کہ 1100 ایمرجنسی بائیکس کی ضرورت ہے جبکہ پروگرام میں اس وقت صرف 371 بائیکس ہیں۔نگران وزیر صحت نے ولڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کو تجویز دی کہ اپنے احتساب کا نظام بنائیں، اور جو سامان مہیا کریں اس کے بارے میں نظر رکھیں تا کہ سامان درست جگہ استعمال ہو۔ڈبلیو ایچ او سندھ کی سربراہ ڈاکٹر سارہ نے کہا پیرامیڈکس اسٹاف کو 15 دنوں کی تربیت دی جائے گی، اپریل کے شروع میں ایمرجنسی میڈیکل ٹیکنیشن باقاعدہ یہ ایمرجنسی بائیکس لے کر سڑکوں پر نکلیں گے، جبکہ 3 سے 6 ماہ کی ساتھ ساتھ تربیت بھی ہوگی۔1122حکام کے مطابق سروس کا مقصد ٹریفک جام ، تنگ راستوں اور دشوار گزار علاقوں میں حادثات یا بیماری کی صورت میں متاثر لوگوں تک بروقت پہنچنا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ دیکھنے میں تو یہ عام ہیوی بائیکس ہیں لیکن اصل میں جدید ٹیکنالوجی اور طبی سہولیات سے آراستہ ایمبولینسز ہیں۔