لاڑکانہ ( این این آئی)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر میرے ووٹ پر ڈاکہ مارا یا چھیڑ چھاڑ کی تو ان کا ایسے پیچھا کروں گا کہ وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھول جائیں گے،میں جانتا ہوں کہ گڑبڑ کرنے والے کون ہیں اور کہاں بیٹھے ہیں، مخالفین شفاف طریقے سے الیکشن جیتتے ہیں تو بسمہ اللہ، لیکن ووٹ پر ڈاکہ منظور نہیں ہوگا،پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کے علاوہ کچھ نہیں دیتے ہیں،
پرانے سیاستدان آج تک سیاست میں ہیں، ان لوگوں نے سیاست کو سیاست نہیں بلکہ گالی بنادیا ہے، پورا ملک مایوس ہے کہ کیا ہماری قسمت میں ان کی شکلیں دیکھنی لکھی ہیں، پرانے سیاستدانوں کی ضد اور انا کی وجہ سے معیشت کو نقصان ہوا ہے، اگر پرانے سیاستدان کی حکومت بنی تو پھر دھرنے کی سیاست شروع ہوجائے گی ،لاہور سے (ن) لیگ کا کلین سوئپ زمینی حقائق نہیں، ان کا تخت لاہور ہل رہا ہے،عوام ان کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے، میاں صاحب تو مانسہرہ سے ہی ہار رہے ہیں۔لاڑکانہ میں انتخابی مہم کے آخری جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ لاڑکانہ کے عوام نے میرے خاندان کے ساتھ ہمیشہ وفاداری کی ہے، میں لاڑکانہ والوں کا شکر گزار ہوں، لاڑکانہ کے عوام نے پیپلزپارٹی کے ساتھ وفاداری میں بھی تاریخ رقم کی ہے،میں ملک بھر میں انتخابی مہم چلانے کے بعد اپنے گھر لاڑکانہ واپس آگیا ہوں،لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پسماندہ طبقات کی نمائندگی ہوتی ہے، لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو مزدوروں کو محنت کا صلہ بھی ملتا ہے، جب لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پاکستان پوری مسلم امہ کی قیادت کرتا ہے،جب لاڑکانہ وزیراعظم بناتا ہے تو پاکستان میں ترقی ہوتی ہے، جب لاڑکانہ کا وزیراعظم بنتا ہے تو چھوٹے تاجر بھی ترقی کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ محنت کرنی چاہیے، محنت کا پھل ضرور ملتا ہے، باقی تمام چیزیں اللہ کے ہاتھ میں ہے۔بلاول بھٹو نے نواز شریف پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف نے دوسری بار وزیراعظم بننے کے بعد امیرالمومنین بننے کی کوشش کی، آراو الیکشن کے ذریعے اس شخص کو تیسری بار مسلط کیاگیا، اور اب یہ شخص چوتھی بار ملک کا وزیراعظم بننا چاہتا ہے، یہ شخص ابھی سے تاثر دے رہا ہے کہ 8 فروری کو نہیں ابھی سے وزیراعظم ہے، اس نے پھر انتقام کی سیاست شروع کردینی ہے، میاں صاحب جب جب وزیراعظم بنے تب تب انہی سے لڑے ہیں جو انہیں لے کر آئے، میاں صاحب نے پھر رونے دھونے کی سیاست شروع کرنی ہے کہ مجھے کیوں بلایا؟۔انہوں نے کہا کہ آپ تیر پر ٹھپہ لگائیں تو ہی ہم مل کر شیر کا شکار کر سکتے ہیں، یہ وہ شیر ہے جو کسانوں اور غریبوں کا خون چوستا ہے، ہم نے ملک کو جوڑنا ہے اس کو تقسیم نہیں کرنا مگر مسلم لیگ (ن) طاقت کے نشے میں ملک کو تقسیم کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ مذہب اور فرقہ واریت کے نام پر ملک کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، یہ لوگ جیت گئے تو عوام کے مسائل حل کرنے کے بجائے سیاسی مخالفین کو پکڑیں گے، ہم یہ فلم تین بار دیکھ چکے ہیں۔میاں صاحب کی حالت بہت پتلی ہے، وہ تو اپنی سیٹ بھی ہار رہے ہیں، وہ چند سیٹیں نکال لیں گے لیکن ان کا کلین سوئپ کا پروگرام کامیاب نہیں ہوگا، انہوں نے تو ملتان جیسے شہر میں جلسہ بھی نہیں کیا۔اگر صاف و شفاف الیکشن ہوتے ہیں تو ہم ہاریں یا جیتیں لیکن چاہیں گے کہ ملک میں سیاسی استحکام آئے، معاشی ترقی ہو، ملک آگے بڑھے لیکن میں آج ہی بتارہا ہوں کہ اگر میرے ووٹ پر ڈاکہ مارا گیا یا کسی نے چھیڑچھاڑ کی تو پھر میں ایسے ان کا پیچھا کروں گا کہ وہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو بھول جائیں گے، میں نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو کہا کہ وہ سلیکٹڈ ہیں اور 3 سال بھی ان کی حکومت نہیں چلی۔ انہوں نے کہا کہ پرانے سیاستدان نفرت کی سیاست کی وجہ سے ملک کو خطرے میں ڈال رہے ہیں،پرانے سیاستدان نفرت اور تقسیم کے علاوہ کچھ نہیں جانتے، جو جماعتیں الیکشن میں حصہ لے رہی ہیں ماضی کا حصہ بن چکی ہیں، وہ اپنی آخری اننگز کھیل رہی ہیں، ان کو اندازہ نہیں عوام کس مشکل میں ہیں، کیا یہی ہماری قسمت ہے ہم نے بار بار انہی شکلوں کو دیکھنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کو معلوم ہونا چاہیے کہ پاکستان کے عوام باشعور ہیں، عوام ان کو بھی پہچانتے ہیں اور ان کے طریقہ کار کا بھی پتہ ہے، اب یہ چوتھی بار وزیراعظم کی کرسی پر بیٹھنا چاہتا ہے جبکہ یہ جمہوریت کے ساتھ کیا کر رہے ہیں؟،ان کی ضد کی وجہ سے معیشت کیساتھ کیا ہو رہا ہے، انہیں عوام کی فکر ہی نہیں ، ان لوگوں نے عوام کو اپنا منشور تک نہیں بتایا، یہ لوگ پاکستانی عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ مشکل سے نکلنے کیلئے پیپلز پارٹی کو ووٹ دینا ہوگا، یہ لوگ جیت گئے تو ایک بار پھر دھرنے کی سیاست ہوگی، یہ لوگ جیت کر سیاسی مخالفین کے ساتھ پکڑ دھکڑ کریں گے، جنہوں نے حکومت دی یہ انہیں سے لڑ پڑے، ان کی وجہ سے جمہوریت اور پاکستان کا ہوا، نقصان پاکستانی معیشت اور عوام کا ہوا، وہ ایک بار پھر وزیراعظم بننے کیلئے دبا ڈال رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ ایک بار پھر وزیراعظم بننے کیلئے دبا ئوڈال رہے ہیں، چوتھی بار وزیراعظم بننے کے بعد بھی انہوں نے رونا ہی ہے،چھ مہینے بعد پھر یہی ہونا ہے کہ مجھے کیوں نکالا، مجھے کیوں بلایا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اشرافیہ کی سبسڈی ختم کردیں گے، ہم عام آدمی کی آمدنی میں اضافہ کریں گے، ہم سولر سسٹم سے 300 یونٹ تک بجلی مفت دیں گے، غریب عوام کیلئے 30 لاکھ گھر بنائے جائیں گے، ملک بھر کی کچی آبادیوں کو ریگولائز کروائیں گے، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کریں گے، نوجوانوں کیلئے بینظیر یوتھ کارڈ لائیں گے، مزدوروں اور کسانوں کیلئے بھی کارڈز لائیں گے، ہم ملک بھرمیں بھوک مٹا ئوپروگرام شروع کریں گے، بچوں کو سکولوں میں کھانا کھلایا جائے گا، تعلیم اور صحت کارڈ پر کام شروع کردیا ہے، ہمیں موقع ملا تو عوامی معاشی معاہدہ پرعمل کریں گے۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ میں باقی سیاستدانوں کی طرح ذاتی انا ء کی سیاست نہیں کرتا، میراماننا ہے کہ محنت کرنی چاہئے، صلہ اللہ کے ہاتھ میں ہے۔انہوںنے کہا کہ لاہور سے (ن) لیگ کا کلین سوئپ زمینی حقائق نہیں، ان کا تخت لاہور ہل رہا ہے،عوام ان کی شکل نہیں دیکھنا چاہتے، میاں صاحب تو مانسہرہ سے ہی ہار رہے ہیں۔شفاف الیکشن ہوئے تو میں لاہور سے الیکشن جیتوں گا، میں یہ نہیں کہہ سکتا کہ سندھ میں دودھ اور شہد کی نہریں بہادیں، جانتاہوں کہ سندھ میں مسئلے مسائل ہیں، اس کے باوجود سندھ کے عوام نے ہر الیکشن میں پیپلز پارٹی کا ساتھ دیا، کراچی اور حیدرآباد کے عوام نے ہمیں میئرشپ دلوائیں۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی چاہتی ہے ملک میں معاشی استحکام ہو۔