راولپنڈی (این این آئی)بانی پی ٹی آئی نے خصوصی عدالت کے روبرو 342 کا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے کہا ہے کہ سائفر میرے آفس میں تھا، ذمہ داری پرنسپل سیکریٹری اور ملٹری سیکریٹری کی ہوتی ہے، بتانا چاہتا ہوں کہ اصل سازش کیسے ہوئی۔بیان ریکارڈ کراتے ہوئے بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ساڑھے3 سال کے دوران بطور وزیراعظم صرف سائفرکی ایک دستاویزغائب ہوئی۔بانی پی ٹی آئی نے اپنے بیان میں کہا کہ سائفرگمشدگی پرملٹری سیکریٹری سے کہا کہ اس کی انکوائری کرو جس پر ملٹری سیکریٹری نے کہا انکوائری کی، سائفر کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ 2 کروڑ 30 لاکھ ووٹوں سے منتخب وزیراعظم کو نکالا گیا، منتخب وزیراعظم کیخلاف سازش میں جنرل باجوہ اور ڈونلڈ لو شامل تھے، حسین حقانی نے جنرل باجوہ کے کہنے پرمیرے خلاف لابنگ کی۔
عمران خان نے عدالت میں کہا کہ جنرل باجوہ سے ملاقات کیلئے تین رکنی کمیٹی بنائی، کمیٹی میں اسد عمر، شاہ محمود قریشی اور پرویزخٹک شامل تھے، جنرل باجوہ نے کمیٹی کو کہااپنی سمت درست کرو ورنہ 12 سال کیلئے اندرجاؤ گے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ روس سے واپس آیاتوشاہ محمودقریشی نے مجھے سائفرپیغام سے آگاہ کیا، اس دوران میری باجوہ سے متعدد ملاقاتیں ہوئیں جس میں باجوہ سے کہا اگر حکومت گرائی گئی تو پاکستانی معیشت ڈوب جائیگی اور سیاسی عدم استحکام آنیوالی حکومت نہیں سنبھال سکے گی۔بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ جلسے میں جو کاپی لہرائی وہ سائفر کی پیرا فریز کاپی تھی، 22اگست کو ایوان صدر میں میری جنرل باجوہ سے پھر ملاقات ہوئی جس میں جنرل باجوہ نے کہاسائفر پر بات نہ کرو، جنرل باجوہ نے کہا میرجعفر، میرصادق کہنا بند کرو، باجوہ نے کہا تمہارے اوپر آفیشل سیکرٹ ایکٹ لاگو ہوگا۔