لاہور ( این این آئی) ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں خطرناک نمونیا مزید 14بچوں کی زندگیاں نگل گیا۔پنجاب میں نمونیا سے ہلاکتوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے اور صوبہ بھر میں ایک ہی روز کے دوران نمونیا سے مزید 14بچے جان کی بازی ہار گئے ۔ذرائع کے مطابق جاں بحق بچوں کی عمریں ایک ماہ سے چار سال کے درمیان ہیں۔ جن میں فیصل آباد کے پانچ، شیخوپورہ کے تین، لاہور پنڈی بھٹیاں سے دو بچے شامل ہیں۔
جبکہ گوجرانوالہ اور منڈی بہائوالدین سے ایک ایک بچہ جاں بحق ہوا۔محکمہ صحت پنجاب نے بتایا کہ صوبے بھر میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران نمونیا کے 979نئے کیسز رپورٹ ہوئے، لاہور میں ایک روز کے دوران 197نئے کیسز سامنے آئے جن میں سے 2بچے جاں بحق ہوئے۔پنجاب میں رواں سال نمونیا کے 10ہزار 520کیسز سامنے آئے،جن سے 208اموات ہوئیں، صرف لاہور میں رواں سال نمونیا کے ایک ہزار 570 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں سے 47ہلاکتیں ہوئیں۔طبی ویب سائٹ ہیلتھ لائن کی رپورٹ کے مطابق دراصل نمونیا پھیپھڑوں کے اندر انفیکشن کو کہا جاتا ہے، نمونیا کے زیادہ تر کیس وائرس کی وجہ سے ہوتے ہں اور یہ نزلہ و زکام کی علامات کے بعد ظاہر ہو سکتا ہے۔نمونیا ہلکا یا سنگین ہو سکتا ہے، عام طور پر 5 سال یا اس سے کم عمر کے بچوں میں زیادہ عام ہوتا ہے۔
نمونیا اگر کسی صحت مند انسان کو ہو تو وہ اس کا مقابلہ با آسانی کرسکتا ہے مگر بچوں کے لیے اس سے نمٹنا بعض اوقات انتہائی مشکل ہوجاتا ہے۔بچوں کو نمونیا ہونے کی وجوہات میں انہیں دودھ پلانے کی کمی، آلودگی، غذائیت کی کمی، ٹھنڈ میں زیادہ دیر تک رہنا اور کمزور مدافعتی نظام شامل ہے۔نمونیا کی ہلکی علامات بھی جان لیوا ہو سکتی ہیں، اس بیماری کی علامات میں بلغم اور کھانسی ، بخار، بہت زیادہ پسینہ آنا یا سردی لگنا، معمول کی سرگرمیاں کرنے کے دوران سانس پھولنا، سانس لیتے وقت یا کھانسی کے وقت سینے میں درد محسوس ہونا، تھکاوٹ کا احساس، بھوک میں کمی، متلی محسوس ہونا، سر درد ہونا شامل ہے ۔دیگر علامات آپ کی عمر اور صحت کے مطابق مختلف ہو سکتی ہیں۔شیر خوار یا نومولود بچوں میں بعض اوقات کوئی علامات ظاہر نہیں ہوتیں لیکن بعض اوقات انہیں متلی ہو سکتی ہے، توانائی کی کمی ہو سکتی ہے یا پینے یا کھانے میں پریشانی ہو سکتی ہے۔5 سال سے کم عمر کے بچوں کو سانس لینے میں دشواری ہو سکتی ہے۔ڈاکٹرز ابتدائی طور پر تو سینے کا ایکسرے تجویز کرتے ہیں جس سے پھیپھڑوں کے بارے میں صحیح معلومات ملتی ہیں۔
وائرس کے نتیجے میں ہونے والے نمونیا کے لیے اینٹی وائرس ادویات تجویز کی جاتی ہیں۔دوسری جانب خیبرپختونخوا میں 3ماہ کے دوران نمونیا کیسز میں 47فیصد اضافہ ہوا، جس سے پانچ سال سے کم عمر ہزاروں بچے متاثر ہیں۔محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری 2023کے آخری سہ ماہی رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال اکتوبر میں خیبرپختونخوا میں نمونیا کے 6 ہزار 219 کیسز رپورٹ ہوئے۔رپورٹ کے مطابق دسمبر میں نمونیا سے متاثر 5 سال سے کم عمر بچوں کی تعداد بڑھ کر 11 ہزار 551 تک پہنچ گئی۔
گزشتہ تین ماہ میں سب سے زیادہ مردان میں 8 ہزار 68 بچے نمونیا سے متاثر ہوئے، اسی طرح ہری پور میں 4 ہزار، دیر لوئر میں 3 ہزار 200 اور پشاور میں 2 ہزار 800 بچے نمونیا سے متاثر ہوئے۔رپورٹ کے مطابق صوابی میں 2 ہزار 700، چارسدہ میں ایک ہزار، لکی مروت میں تین ماہ کے دوران 900 بچے نمونیا سے متاثر۔ڈی جی ہیلتھ شوکت علی کے مطابق سردی کی شدت میں اضافہ کے باعث نمونیا کے کیسز بڑھ گئے ہیں۔ والدین بچوں کا خیال رکھیں، باہر نکلنے کی صورت میں بچوں کو گرم کپڑے پہنائیں۔