بدھ‬‮ ، 26 ‬‮نومبر‬‮ 2025 

قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے: چیف جسٹس پاکستان

datetime 23  جنوری‬‮  2024 |

اسلام آباد(این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی نااہلی کے کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس میں کہا ہے کہ قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سماعت کی۔عدالتِ عظمی نے قاسم سوری کو آئندہ سماعت پرذاتی حیثیت میں طلب کر لیا۔سپریم کورٹ نے قاسم سوری کا کیس مقرر نہ ہونے اور اسٹے برقرار رہنے پر رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ان سے 3 ہفتے میں رپورٹ طلب کر لی۔

عدالتِ عظمی نے لشکری رئیسانی کو بھی نوٹس جاری کر سے ہوئے سماعت ایک ماہ کیلئے ملتوی کر دی ۔دورانِ سماعت قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ میری نظر میں تو قاسم سوری کی نا اہلی اور ان کے حلقے میں دوبارہ انتخابات کا معاملہ اب غیر موثر ہو چکا ہے۔لشکری رئیسانی کے وکیل نے کہا کہ قاسم سوری غیر قانونی طور پر عہدے پر براجمان رہے، انہوں نے اسٹے پر عہدہ انجوائے کیا، ان سے مراعات اور فوائد واپس ہونے چاہئیں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے نعیم بخاری سے سوال کیا کہ کیا آپ اس بات سے متفق ہیں؟ اگر آپ اتفاق کرتے ہیں تو بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رہے گا۔

قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ الیکشن ٹریبونل نے کہا تھا کہ قاسم سوری نے کوئی کرپٹ پریکٹس نہیں کی۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے آپ کے این اے 265 میں انتخابات دوبارہ کرانے کا کہا۔قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ میرے موکل نے تو استعفیٰ دے دیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ تو پھر آپ نے اپیل کیوں دائر کی؟قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ سپریم کورٹ نے 2019 میں فیصلہ معطل کر دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ ایسے کیسے کہہ رہے ہیں کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ معطل کیا؟ آپ نے سپریم کورٹ سے اسٹے مانگا تو دیا گیا ہے، اگر سپریم کورٹ استعمال ہو رہی تھی تو ہم اس غلطی کی تصحیح کرنا جانتے ہیں، اگر کچھ غلط ہوا تھا تو 2018 کا پورا الیکشن نکال کر دیکھیں گے، یہ نہیں ہو سکتا کہ عہدہ انجوائے کیا اور چلے گئے، قاسم سوری نے استعفیٰ کب دیا؟قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے جواب دیا کہ قاسم سوری نے 16 اپریل 2022 کو استعفیٰ دیا تھا۔

چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ جب آپ نے اسمبلی توڑی تب بھی اسٹے پر تھے ناں؟ قاسم سوری نے غیر قانونی طور پر اسمبلی توڑی، قاسم سوری کے لیے 5 رکنی بینچ کے فیصلے میں آرٹیکل 6 کے تحت سنگین غداری کی کارروائی تجویز کی گئی، کیوں نہ قاسم سوری کے خلاف سنگین غداری کی کارروائی کی جائے؟ جس کسی نے بھی آئین کی خلاف ورزی کی اس کو نتائج کا سامنا کرنا ہو گا، سپریم کورٹ کے اندر جو ہاتھ گھس گئے ہیں کہ کون سے کیس مقرر ہونے ہیں کون سے روکنے ہیں یہ سلسلہ اب ختم ہو گا، اگر سپریم کورٹ میں کیسز کے تقرر میں ہیر پھیر ہوتی رہی تو پرانے معاملات بھی درست کریں گے، اب مزید سپریم کورٹ کی ساز باز نہیں ہو گی، سپریم کورٹ کی تباہی میری، آپ کی اور عوام کی تباہی ہے، سپریم کورٹ صرف میرا ادارہ نہیں ہے۔قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے چیف جسٹس پاکستان سے سوال کیا کہ آپ مجھ سے خفا ہو رہے ہیں یا سسٹم سے؟چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ہم اعتراف کر رہے ہیں کہ سپریم کورٹ کے اندر سے ہیرا پھیری ہوتی رہی، قاسم سوری بھی غلطی تسلیم کریں، سسٹم سے خفا ہوں آپ سے نہیں اور اعتراف کر رہا ہوں کہ ہیرا پھیری ہوتی ہے، آپ بھی اعتراف کریں کہ ہیرا پھیری کرتے رہے ہیں، کبھی اسٹیبلشمنٹ آ جاتی ہے، کبھی کوئی اور اب یہ سلسلہ نہیں چلے گا۔

قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میں نے کچھ کیا ہی نہیں تو اعتراف کیوں کروں۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ قاسم سوری پر کیوں نہ آئین شکنی کی کارروائی کا حکم دیا جائے، حکمِ امتناع لینے کے بعد مقدمہ سماعت کے لیے مقرر ہی نہیں کرنے دیا گیا، سپریم کورٹ کے اندرونی سسٹم کے ساتھ ہیرا پھیری کی گئی۔قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ قاسم سوری کا مقدمہ دیگر کیسز کے ساتھ عدالت نے یکجا کر دیا تھا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کون سا مقدمہ لگنا ہے کون سا نہیں، سپریم کورٹ پر اثر انداز ہونے والا کام اب ختم کر رہے ہیں، مقدمات کیسے یکجا کرائے جاتے ہیں معلوم ہے، 1982 سے وکیل ہوں۔

قاسم سوری کے وکیل نعیم بخاری نے کہا کہ میں 1972 سے ہائی کورٹ کا وکیل ہوں، کبھی کوئی مقدمہ فکس نہیں کرایا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ مقدمہ کیسے یکجا ہوا اور اتنا عرصہ مقرر کیوں نہ ہوا؟ اپنی انکوائری بھی کریں گے، قاسم سوری کو طلب کر کے آئینی خلاف ورزی کا پوچھیں گے۔عدالت عظمی نے آئندہ سماعت پر قاسم سوری، لشکری رئیسانی اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو طلب کر لیا۔چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسی نے کہا کہ سپریم کورٹ کی اندرونی انکوائری کریں گے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)


ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…

ایکسپریس کے بعد(پہلا حصہ)

یہ سفر 1993ء میں شروع ہوا تھا۔ میں اس زمانے میں…

آئوٹ آف سلیبس

لاہور میں فلموں کے عروج کے زمانے میں ایک سینما…

دنیا کا انوکھا علاج

نارمن کزنز (cousins) کے ساتھ 1964ء میں عجیب واقعہ پیش…

عدیل اکبرکو کیاکرناچاہیے تھا؟

میرا موبائل اکثر ہینگ ہو جاتا ہے‘ یہ چلتے چلتے…

خود کو ری سیٹ کریں

عدیل اکبر اسلام آباد پولیس میں ایس پی تھے‘ 2017ء…