اسلام آباد (این این آئی)الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ قانونی چارہ جوئی کی وجہ سے بعض حلقوں کے لیے بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ روک دی گئی ہے۔نجی ٹی و ی کے مطابق عہدیدار کی جانب سے اس بات کا انکشاف خصوصی گفتگو میں کیا گیا ۔اس سے قبل الیکشن کمیشن آف پاکستان نے خبردار کیا تھا کہ انتخابی نشانات میں تبدیلی کے لیے بیلٹ پیپرز کی چھپائی کے عمل کو روکنے سے انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
اس کے علاوہ عدالتوں میں متعدد مقدمات کے زیر التوا ہونے کی بات کو جواز بتاتے ہوئے الیکشن کمیشن نے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری کرنے کی اپنی مقررہ تاریخ پر بھی عمل نہیں کیا تھا۔22 دسمبر کو الیکشن کمیشن نے نظرثانی شدہ پول شیڈول جاری کیاجس کے مطابق 13 جنوری کو امیدواروں کو انتخابی نشانات کی حتمی الاٹمنٹ کی جانی تھی تاہم انتخابی نشانات کے اجرا کی مقررہ تاریخ گزرنے کے کئی روز بعد بھی الیکشن کمیشن نے امیدواروں کی حتمی فہرست جاری نہیں کی، الیکشن کمیشن نے 15 دسمبر کے نوٹیفکیشن میں بھی ترمیم نہیں کی جس میں 12 جنوری کو امیدواروں کی نظرثانی شدہ فہرست جاری کرنے کا کہا گیا تھا۔تین روز قبل الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ انتخابی نشانات مختلف فورمز کے ذریعے تبدیل کیے جا رہے ہیں جب کہ 3 پرنٹنگ کارپوریشنوں کو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کا حکم پہلے ہی دیا جا چکا تھا اور چھپائی کا کام بھی ایک دن قبل شروع کر دیا تھا۔
اگرچہ نشانات کی الاٹمنٹ اب مکمل ہو چکی ہے لیکن امیدواروں کی حتمی فہرست اب تک جاری نہیں کی گئی ہے۔نجی ٹی وی کی جانب سے رابطہ کرنے پر الیکشن کمیشن کے ترجمان سید ندیم حیدر نے کہا کہ حتمی فہرست آئندہ چند روز میں جاری کر دی جائے گی۔جب پوچھا گیا کہ اگر الیکشن کمیشن کو قانونی مقدمات کے چیلنجز کا سامنا ہے تو بیلٹ پیپرز کی چھپائی کیسے کی جا رہی ہے تو ایک عہدیدار نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں بعض حلقوں کے بیلٹ پیپر کی چھپائی روک دی گئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ معاملات کو منظم کرنے کی کوششیں کی جا رہی تھیں لیکن ہر گزرتے دن کے ساتھ مسائل بڑھ رہے تھے، انہوں نے کہا کہ یہ وہ چیلنجز تھے جن کا ذکر پہلے کیا گیا تھا جہاں کچھ حلقوں میں انتخابات میں تاخیر کا خدشہ ظاہر کیا گیا تھا۔عہدیدار نے کہا کہ اس معاملے کو جلد از جلد حل کرنے کی تمام کوششیں کی جا رہی ہیں۔ایک اور عہدیدار نے بتایا کہ انتخابات سے متعلق 200 کے قریب مقدمات عدالتوں میں زیر التوا ہیں جن کی وجہ سے تمام انتظامی کارروائیوں کو مکمل کرنے کے لیے وقت کی کمی کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر متعلقہ عدالتوں کے رجسٹرار کے ساتھ بھی بات چیت کی جا رہی ہے۔