کراچی(این این آئی)شہر قائد کی سڑکوں پرنظرآنے والی پنک بسیں اب تربیت یافتہ خواتین چلائیں گی، مہران ڈپو میں جاری ڈرائیونگ کلاسز کی تربیت کا آخری مرحلہ 15جنوری کو مکمل ہوجائے گا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اس وقت صنفی مساوات کے لحاظ سے بہت پیچھے ہے لیکن کراچی میں باہمت خواتین غیرروایتی شعبوں میں حصہ لے کر اس فرق کومٹانے کی کوششوں میں مصروف ہیں، خواتین اب سڑکوں پر پنک بسیں چلاتی ہوئی نظر آئیں گی۔خواتین کے لیے مخصوص پنک بسوں کے لیے پہلے خواتین کنڈکٹرز کی خدمات حاصل کی گئی تھیں،اب ڈرائیوربھی خواتین ہوں گی۔ حکومت سندھ کے ذیلی ادارے سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی جانب سے 18خواتین ڈائیورز کو تربیت دی جارہی ہے۔ان خواتین کو ڈیزل ہائبرڈ ، الیکٹرک ہائبرڈ اور مکمل الیکٹرک بس سمیت ڈرائیونگ، انجن ، بیٹری ، کمیونیکیشن اورسیفٹی اسکلز سمیت مختلف آلات کے بارے میں تربیت دی جارہی ہے۔
پراعتماد اندازمیں ہائبرڈ بس کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھالنے والی خاتون کرن افتخار نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ مضبوط عزائم کے مالک ہیں تو کچھ بھی مشکل نہیں ہوتا،ہم اپنے عمل سے ثابت کریں گے کہ خواتین بس بھی چلا سکتی ہیں۔ کرن نے کہا خواتین کو چاہیے کہ گھروں سے نکلیں اور ہماری طرح سیکھیں پھر کام کریں۔آپریشنل مینیجر پیپلز بس عبدالشکور نے کہا کہ پہلے مرحلے میں جن خواتین کے پاس ڈرائیونگ لائسنس موجود ہے انہیں بی آر ٹی پر ڈرائیونگ کی اجازت دی جائے گی، اس شعبے میں سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی کی خواہش ہے کہ ٹرانس جینڈر کو بھی موقع دیا جانا چاہیے۔
ایڈوکیٹ ذکیہ سلطانہ نے بطور ٹرینر تمام فیمیل ڈرائیورز کو قانون سے آگہی دی اور حادثات سے بچا کے طریقے بتائے ، ذکیہ سلطانہ نے ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سندھ بھر سے پر اعتماد لڑکیاں بس ڈرائیونگ سیکھنے آئی ہیں، ان میں ماسٹرز ڈگری کی حامل طالبات بھی ہیں جو اب بس ڈرائیور کی خدمات انجام دیں گی۔ انہوں نے کہا اس شعبے میں ٹرانس جینڈرز کو بھی آگے آنا چاہیے ہم سب برابر کے شہری ہیں۔ایڈوکیٹ احسن علی نے اس ضمن میں کہا کہ خواتین ڈرائیورز کو ڈرائیونگ سے متعلق قانون کی آگہی دی کہ ان کی قانون کیسے حفاظت کرسکتا ہے۔ سیکشن 279 ، سیکشن 320 ، سیکشن 8 اور جنرل ڈیفینس بھی بتائے تا کہ جب خواتین کو روکا جائے یا چالان کیا جائے تو ان کو قانون کے بارے میں معلومات ہوں۔تربیت کے پہلے مرحلے میں خواتین کو موٹر وے پولیس نیڈرائیونگ سکھائی، اب تربیت کا دوسرا مرحلہ مہران ڈیپو میں جاری ہے۔ پنک بسوں میں خواتین ڈرائیورز و کنڈکٹرز کی موجودگی نے بااختیار اور مضبوط عورت کا عملی نمونہ پیش کیا ہے۔