اسلام آباد (این این آئی)عالمی بینک نے غربت مٹانے کیلئے بینظیرانکم سپورٹ پروگرام کو ناکافی قرار دیتے ہوئے گاڑیوں کی خریداری، اخراجات میں کمی، تنخواہ، پینشنز اسٹرکچر میں اصلاحات کرنے پر زور دیا ہے۔ عالمی بینک نے اپنی رپور ٹ میں کہاکہ گزشتہ 20 برسوں سے پاکستان میں غربت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، آئندہ مالی سال غربت کی سطح 39.4 فیصد سے کم ہو کر 35 فیصد تک رہنے کا امکان ہے۔
رپورٹ کے مطابق رائز ٹو پروگرام کے تحت عالمی بنک سے 35 کروڑ ڈالر بورڈ کی منظوری سے جلد ملیں گے، رواں مالی سال پاکستان کی معاشی گروتھ 1.7 فیصد تک رہ سکتی ہے۔عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق 20 سال قبل غربت کم تھی، غربت مٹانے کیلئے بینظیرپروگرام بجٹ بڑھانا ہو گا، پاکستان میں رئیل اسٹیٹ شعبے میں سرمایہ کاری کیلئے لوگوں میں اعتماد کا فقدان ہے۔رپورٹ میں بتایاگیاکہ زرعی شعبے کی گروتھ 2.2 فیصد، صنعت 1.4 فیصد، سروسز شعبے کی گروتھ 1.5 فیصد رہ سکتی، رواں مالی سال مہنگائی 26.5 فیصد، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 1.4 فیصد رہ سکتا، مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا فیصد 7.7 فیصد، ڈیٹ ٹو جی ڈی پی 72.4 فیصد رہ سکتا۔عالمی بینک کی رپورٹ میں کہاگیاکہ انرجی مکس منصوبوں کی بدولت آئندہ 5 سے 10 برسوں میں انرجی پرائسز میں کمی آ سکتی۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان میں درآمدی فیول پر انحصار کے باعث انرجی پرائسز زیادہ ہیں۔ عالمی بینک نے کہاکہ پاکستان میں انرجی ٹیرف کو کم رکھا گیا جس کے باعث گردشی قرضہ کے مسائل بڑھے،انرجی شعبے میں اصلاحات ناگزیر ہیں، ڈسٹریبیوشن، ٹرانسمیشن کے مسائل کو حل کرنا ہو گا۔ عالمی بینک نے کہاکہ رواں مالی سال 1.6 ارب ڈالر وفاق اور صوبوں کے منصوبوں کیلئے جاری کیے جائیں گے،آئی ایم ایف پروگرام کا جائزہ مکمل ہونے سے فنانسنگ گیپ کا مسئلہ نہیں ہو گا۔ عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام مکمل نہ ہوا تو رواں مالی سال فنانسنگ گیپ کا مسئلہ ہو سکتا۔
رپورٹ میں کہاگیاکہ سنگل ٹریڑی اکاؤنٹ سے حکومتی 5 سو ارب روپے تک حکومتی اکاؤنٹ میں آ سکتے۔ رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف پروگرام اور رواں مالی سال کیلئے بجٹ اہداف پر عملدرآمد ضروری ہے۔ رپورٹ میں کہاگیاکہ رواں مالی سال الیکشن اور مالیاتی نظم و ضبط سے مالی استحکام آئے گا، پاکستان کو زرعی شعبے اور پراپرٹی پر ٹیکس عائد کرنے کی ضرورت ہے۔عالمی بینک نے کہاکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ کنٹرول کرنے کیلئے درآمدات پر پابندی عائد کرنے سے ڈالر ان فلو کم ہوا۔ رپورٹ کیمطابق سست معاشی گروتھ کے باعث رواں مالی سال بھی ترسیلات زر میں کمی کا امکان ہے،پاکستان معیشت کو زائد اخراجات، کم ریونیو اور بڑھتے ہوئے قرض جیسے مسائل کا سامنا ہے۔