اسلام آباد (این این آئی)فاقی حکومت کی جانب سے آئندہ مالی سال 2023-24 کے وفاقی بجٹ میں آئی ٹی اور آئی ٹی سے متعلق سروسز کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے آئی ٹی و آئی ٹی سے متعلق سروسز پر عائد 0.25 فیصد ٹیکس ختم کئے جانے کا امکان ہے اس کے علاوہ تنخواہ دار ملازمین و و تنخواہ دار انفرادی ٹیکس دہندگان کو ریلیف دینے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن باسٹھ اور چونسٹھ بحال کرنے اور ہاؤس لون پر ٹیکس کریڈٹ کی اجازت سمیت دیگر تجاویز زیر غور ہیں۔
اس حوالے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سینئر افسر نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ کیلئے تجاویز کو حتمی شکل دینے کیلئے جائزہ لے رہا ہے۔ذرائع کے مطابق انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 149 کے تحت تنخواہ دار ملازمین کی تخمینہ شدہ تنخواہ پر اوسط ٹیکس ریٹ پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی کٹوتی کی جاتی ہے جس کے باعث زیادہ تر ملازمین کی تنخواہوں سے زیادہ ٹیکس کٹوتی اور انکے ٹیکس گوشوراوں میں زیادہ ٹیکس ہونے کے باعث ریفنڈ کلیم بنتے ہیں۔حکومت نے آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیکشن باسٹھ اور چونسٹھ بحال کرنے کی تجاویز کا جائزہ لینا شروع کردیا ہے جس سے تنخواہ دار ملازمین کو فائدہ ہوگا۔
اس کے علاوہ سیکشن باسٹھ اے بھی بحال کرنے کی تجویز زیر غور ہے جس سے ہاؤس لونز پر ٹیکس کریڈٹ کی سہولت میسر ہوسکے گی۔اسی طرح تنخواہ دار ملازمین کو سیکشن ساٹھ،سیکشن ساٹھ سی کے تحت زکوۃ اور منافع سمیت دیگر قابل کٹوتی الاونسز پر بھی ٹیکس ایڈجسٹمنٹ کی اجازت کی تجویز زیر غور ہے۔آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ میں آئی ٹی اور آئی ٹی سے متعلق سروسز کی برآمدات کو فروغ دینے کیلئے انکم ٹیکس آرڈیننس کی سیکشن 154 کے تحت عائد 0.25 فیصد ٹیکس بھی ختم کرنے کی تجویز زیر غور ہے۔ذرائع کے مطابق آئی ٹی سیکٹر کو ٹیکس سے چھوٹ دینے سے بھاری زرمبادلہ حاصل کرنے میں مدد ملے گی۔