مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 40 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں، بڑا دعویٰ سامنے آ گیا

18  مئی‬‮  2023

کراچی (این این آئی)سابق وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ پاکستان کی اقتصادی صورتحال آنے والے مہینوں میں بہت مشکل ہو جائے گی، پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر ستمبر کے آخر تک کم ہو کر 2 ارب ڈالر کی خطرناک سطح تک آجائیں گے۔جرمن سفارتخانے میں کاروباری افراد سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ ملک میں جاری معاشی بحران پرانے کساد بازار جیسا نہیں ہے۔

آئی ایم ایف کے ساتھ 7 ارب ڈالر کا قرض پروگرام مہینوں سے معطل ہے، مرکزی بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 ارب 40 کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔مفتاح اسماعیل کے مطابق پاکستان کو 3 ارب 70 کروڑ ڈالر قرض ادائیگی اور 40 کروڑ ڈالر کا شرح سود 2 مہینے کے اندر ادا کرنا ہے۔دوسرے الفاظ میں، بیرونی قرض کی ادائیگیوں کے لیے 4 ارب 10 کروڑ ڈالرز کا انخلا ہو گا جبکہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4ارب 40 کروڑ ڈالر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ 4 ارب 10 کروڑ ڈالر میں سے ایک ارب ڈالر چین کے مرکزی بینک کی جانب سے محفوظ ڈپازٹس دیے گئے ہیں، جس میں توسیع کی توقع ہے، اس طرح کل 3 ارب 10 کروڑ ڈالر کا انخلا ہوگا، اسلام آباد نے 2 چینی بینکوں سے ایک ارب 50کروڑ ڈالر قرض لے رکھا ہے، اس میں بھی توسیع کا امکان ہے لیکن اس عمل میں وقت لگے گا۔مفتاح اسماعیل نے کہا کہ چین کی جانب سے قرض میں توسیع کا مختلف طریقہ کار ہے، آپ انہیں چیک بھیجتے ہیں اور وہ ایک مہینے تک رقم اپنے پاس رکھتے ہیں، اس کے بعد وہ قرض میں توسیع کرتے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ممکنہ طور پر یکم اکتوبر تک ہمارے پاس 2 ارب ڈالر سے کم ہوں گے، ہم اس کے بعد کتنے عرصے گزارا کرسکتے ہیں، صرف اللہ جانتا ہے، عارضی طور پر پاکستان کے لیے صورتحال بہت مشکل ہو جائے گی۔سابق وزیرخزانہ نے بتایا کہ ملکی قرضے بھی خاص طور پر غیر معمولی بلند شرح سود کی وجہ سے کنٹرول سے باہر ہوتے جارہے ہیں، انہوں نے صوبوں پر تنقید کی کہ وہ ریئل اسٹیٹ، زراعت اور خدمات پر ٹیکس لگا کر آمدنی بڑھانے میں کم دلچپسی دکھاتے ہیں۔

جس کے نتیجے میں صوبے 75 کھرب کے سالانہ وفاقی ٹیکس محصولات میں سے 45 کھرب روپے کھا جاتے ہیں، حتی کہ اگر وفاقی حکومت نان ٹیکس ریونیو کی مد میں 15 کھرب اکٹھا کر لیتی ہے پھر بھی اسلام آباد کے پاس صرف 45 کھرب روپے بچتے ہیں، یہ رقم مالیاتی کھاتے کو توازن میں رکھنے کے لیے ناکافی ہے کیونکہ قرض کی سالانہ ادائیگی 60 کھرب تک پہنچ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو سود ادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑے تو آپ قرض کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔

مفتاح اسماعیل نے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا کہ کو ملک بھر کے ہر ڈویژن کو صوبہ بنانا چاہیے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ مالیاتی اختیارات کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے، امریکی ماہر اقتصادیات چارلس ٹائی باٹ کے اس دعوے کا حوالہ دیتے ہوئے کہ لوگ ان شہروں اور اضلاع سے ہٹ کر ان اضلاع میں جاتے ہیں جہاں ٹیکس کی شرح مناسب اور بہتر سہولیات ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ تین درجن صوبوں کے درمیان مقابلہ گورننس میں بڑی بہتری لائے گا۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جرمن قونصل جنرل ڈاکٹر رودی گرلوٹز نے کہا کہ معاشی صورتحال سے لڑنے کے لیے پاکستان میں سیاسی استحکام کی ضرورت ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…