اسلام آباد (این این آئی)وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک نے کہا ہے سستی گیس سے بجلی بنا کر مہنگی بیچنے والوں سے گیس واپس لے لی گئی ہے، معاشی سفر کے ارتقا کیلئے ہمیں سب سے زیادہ توانائی کی ضرورت ہے،وزیراعظم نے ملک میں 10سے 14ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے آئل ریفائنری لگانے کی منظوری دیدی ہے،
روس سے معاہدہ ہوچکا،جلد روسی تیل ملنے والا ہے جس سے تیل کی قیمت نیچے آئیگی،توانائی کے فقدان کا مسئلہ حل ہوگا،ہماری سیاست سائفر نہیں معاہدے اور اقدامات ہیں،بہت سی پالیسز چل رہی ہیں، جو چیزیں ہو چکی ہیں یا ہو رہی ہیں ان کو عوام کے سامنے لاتے رہیں گے۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا کہ وزیراعظم کے ذہن کے اندر آگے بڑھتے پاکستان کا ایک خاکہ ہے اور وہ خاکہ یہ ہے کہ ملک کے ہر کارخانے سے دھواں اٹھ رہا ہو، ملک کے ہر میدان میں ہل چل رہا ہو، لوگ عزت کی روٹی حاصل کر رہے ہوں گے، لوگوں کو روزگار مہیا ہوگا، نوجوانوں کے لیے ذریعہ روزگار ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اس معاشی سفر کے ارتقا کے لیے ہمیں جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے، وہ توانائی ہے، اگر آپ کو ایک فیصد معاشی ترقی کرنی ہو تو آپ کو توانائی دو فیصد بڑھانی پڑھتی ہے، میں ان لوگوں سے پوچھتا ہوں جو کہہ رہے تھے ملک میں اتنی توانائی ہے کہ ہمیں توانائی کی ضرورت نہیں ہے تو ان کے ذہن میں ملک کی ترقی کا کیا خاکہ تھا کہ یہاں کبھی ترقی نہیں ہوگی، ہر سال چار پانچ فیصد ترقی کے لیے آٹھ یا نو فیصد ہمیں توانائی چاہیے، وہ کہاں سے آئے گی۔مصدق ملک نے کہا کہ اس صورتحال میں وزیراعظم نے آتے ہی سب سے پہلے ہدایت دی کہ توانائی کے فقدان کو پورا کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کہا جاتا ہے کہ مجھے فرانس کے صدر کا فون آیا، میں نے بات نہیں کی، مجھے امریکا والے فون نہیں کر رہے، مودی میرا فون نہیں اٹھاتا، میں روس گیا تھا وہ مجھے تیل دینے لگے، یہ سب باتیں آپ نے سنی ہیں، کیا وہ تیل ملا؟ روسی سفیر کا وہ بیان چلائیں جس میں اس نے کہا کہ سابق وزیر اعظم سے ہماری کسی تیل کے بارے میں کوئی بات نہیں ہوئی، ہماری بات صرف پائپ لائن کی ہوئی تھی، جس کام کا ڈھنڈورا کئی مہینے تک پیٹا گیا، اس میں کوئی پیشرفت نہیں تھی، ہم نے چند مہینوں کے اندر وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق پایہ تکمیل تک پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نے بتایا ہے کہ روس سے معاہدہ ہوچکا ہے اور بہت جلد پاکستان کو روسی تیل ملنے والا ہے جس سے تیل کی قیمت نیچے آئے گی اور توانائی کے فقدان کا مسئلہ بھی حل ہوگا۔انہوں نے کہا کہ کابینہ کی توانائی کمیٹی کے اجلاس میں وزیراعظم نے منظوری دی کہ ملک میں 10سے 14ارب ڈالر یعنی 10سے 14ہزار ملین ڈالر کی لاگت سے یہاں پر ایک ریفائنری لگائی جائیگی، جس کیلئے حکومت پہلے سے تک و دو کر رہی ہے لیکن آج اس پالیسی کو وزیراعظم نے منظور کردیا۔انہوں نے کہا کہ جیسے روس سے تیل لینے والی بات صرف بات نہیں رہی، اس کو تیل کی شکل دی گئی،
اس سے ملک میں تیل کی قیمتیں کم ہوں گی، توانائی میں اضافہ ہوگا، اسی طرح سے یہ ریفائنری کوئی خواب نہیں ہے بلکہ آج اس کی منظوری دے دی گئی ہے، اس کیلئے انویسمنٹ پیکیج، اس کی پالیسی کو حتمی شکل دے کر منظور کرلیا گیا ہے، اب پاکستان میں 10 سے 14 ارب ڈالر کی ری فائنری لگنے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کابینہ کمیٹی میں یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ گیس ان سرمایہ کاروں سے جنہوں نے کہا کہ آپ یہ گیس ہمیں دے دیں، ہم اس گیس سے کارخانہ چلائیں گے، ان امیر آدمیوں نے گیس سے کارخانہ چلانے کے بجائے غریب آدمی کی سستی گیس سے بجلی بنا کر مہنگی بیچنی شروع کردی،
آج اس پالیسی کو ختم کردیا گیا ہے، فیکٹریوں سے گیس نہیں لی گئی، فیکڑیوں سے بجلی بنانے کی گیس بھی نہیں لی گئی، وہ اسی طرح سے چلیں گی۔انہوں نے کہا کہ وہ لوگ جو گیس کو صرف پیسہ بنانے کیلئے استعمال کر رہے تھے، وہ لوگ جو سستی گیس لے کر بجلی بنا رہے تھے اور پھر وہ بجلی گرڈ کو مہنگی بیچ رہے تھے، وہ سہولت آج ختم کردی گئی ہے، عوام کی گیس عوام کو لوٹا دی گئی ہے، چند امرا سے، چند کمپنیوں سے گیس واپس لے لی گئی ہے اور یہ گیس عوام کو فراہم کی جائے گی، ان فیکڑیوں کو فراہم کی جائے گی جو لوگوں کو روزگار فراہم کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک کے بڑے شہروں کو اونچی اونچی بلڈنگز بن رہی ہیں لیکن وہاں گیس کا کوئی انتظام نہیں ہے، آج ایک پالیسی ترتیب دی گئی ہے کہ اس طرح کی بلڈنگز اور ہاسنگ اسکیمز میں جہاں پر گیس کی زیادہ ضرورت ہے، وہاں پر ایل پی جی، ایل این جی، سولر سمیت ان تمام چیزوں کی ایک نئی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے جن کے ذریعے ان کو توانائی فراہم کی جاتی ہے اور اب آنے والے وقت میں یہ توانائی آپ کے گھروں کی دہلیز پر فراہم کی جائے گی، کچھ لوگوں کی اجارہ داری کو ختم کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں یہ بات بھی شامل ہے کہ یہ نہیں ہوگا کہ کسی بھی جگہ، اونچی عمارت یا ہاسنگ سوسائٹی میں مالک ہی پلانٹ لگا کر گیس فروخت کرے،
وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق مسابقت کو کھول دیا گیا ہے، ان مالکان پر لازمی ہوگا کہ اگر کوئی شخص باہر سے آکر اسی پائپ لائن یا پلانٹ کو استعمال کرتے ہوئے اپنی گیس، ایل این جی، ایل پی جی بیچنا چاہیے تو وہ بیچ سکتا ہے، اسے کوئی نہیں روک سکے گا، اس طرح سے مقابلے کی فزا پیدا ہوگی اور قیمتیں نیچے آئیں گی، آپ کی سہولت بڑھائی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ اس اجازت سے مسابقت بڑھے گی، سوئی کمپنیاں بھی وہاں پر جا سکتی ہیں، ایل پی جی، ایل این جی لے کر بھی وہاں جاسکتے ہیں، اس کے علاوہ ان بلڈنگز کی چھتوں پر کوئی کمپنی سولر پینل لگا کر بجلی فراہم کرنا چاہے تو اس کی بھی اجازت دی جائے گی۔
وزیر مملکت نے کہا کہ دو ہی چیزیں ہوتی ہیں جن سے قومیں خود کفیل ہوتی ہیں، ان میں سے ایک توانائی کی فراہمی اور دوسری یہ کہ اسے ذمے داری کے ساتھ استعمال کیا جائے، توانائی کی بچت کے لیے ایک جامع پالیسی کی بھی منظوری دی گئی، بجلی، گیس کے ذریعے چلنے والے آلات کے لیے نئے اسٹینڈرز بنائے گئے ہیں جس کی تمام تفصیلات آنے والے دنوں میں آپ کے سامنے آجائیں گی، ایک طر ف ہم اپنے ان اقدامات سے توانائی کی فراہمی بڑھا رہے ہیں، دوسری طرف ہم اس کی بچت کا کلچر بھی لے کر آ رہے ہیں، یہ توانائی ہمارا اور ہمارے بچوں کا مستقبل ہے،
ضائع کی جانے والی توانائی پیداواری کاموں میں استعمال کی جا سکتی ہے جس سے روزگار پیدا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سیاست کے سوا کوئی اور بات سوجھتی نہیں ہے تو وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہے ہماری سیاست، یہ سائفر نہیں ہے، یہ معاہدے، یہ اقدامات ہماری سیاست ہیں، ہماری سیاست قومی اور اس کے لیے توانائی ہے، ہماری سیاست جھوٹے بیانات نہیں، روس سے حقیقت میں آنے والا تیل ہے، وہ 10 سے 14ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہے جس سے توانائی کا ایک نیا شہر تعمیر ہوگا، اس کے علاوہ ہماری اور بہت سی پالیسز چل رہی ہیں، جو چیزیں ہو چکی ہیں یا ہو رہی ہیں، ان کوعوام کے سامنے لاتے رہیں گے۔