اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے اداروں کے خلاف بیانات دینے سے متعلق مقدمے میں سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی 3 مئی تک کیلئے ضمانت منظور کرلی۔ جمعہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے عبوری ضمانت کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی ضمانت منظور کی۔
تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سربراہ نے اپنے وکلا کے ذریعے مقدمے میں ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست دائر کی تھی اور اس پر جمعہ کو ہی سماعت کی استدعا کی تھی تاہم رجسٹرار ہائی کورٹ درخواست اعتراضات عائد کردئیے تھے جن میں سے ایک بائیو میٹرک تصدیق نہ ہونا اور دوسرا ٹرائل کورٹ کے بجائے براہِ راست ہائی کورٹ میں درخواست دائر کرنے کا تھا۔اسلام آباد پہنچنے کے بعد عمران خان نے ڈائری برانچ بائیو میٹرک تصدیق کرائی جس کے بعد درخواست کو سماعت کیلئے مقرر کیا گیا۔عمران خان کی جانب سے وکلا سلمان صفدر، فیصل فرید چوہدری، علی بخاری وغیرہ، ایڈووکیٹ جنرل جہانگیر جدون اور سرکاری وکیل زوہیب گوندل عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کی ابتدا میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون نے عمران کی درخواست دائر ہونے کے بعد اسی دن سماعت کرنے پر اعتراض کیا۔انہوں نے کہا کہ اگر دوسروں نے اسی طرح کی درخواستیں دائر کیں تو ان کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک کیا جانا چاہیے تاہم عدالت نے اس بات پر زور دیا کہ درخواست گزار پاکستان کے رہائشی ہونے کی حیثیت سے ضمانت حاصل کرنے کا حق رکھتا ہے۔ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت کے مؤقف کو تسلیم کیاتاہم تجویز دی کہ درخواست گزار کو ضمانت کے بعد متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کی ہدایت کی جائے۔ایڈووکیٹ جنرل کی درخواست پر عدالت نے پی ٹی آئی سربراہ کو تحقیقات کا حصہ بننے کی ہدایت کرتے ہوئے 3 مئی تک ضمانت دے دی۔
خیال رہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے 14 اپریل کو سابق وزیراعظم کی 26 اپریل تک حفاظتی ضمانت منظور کی تھی جس کے بعد10 اپریل کو سابق وزیر اعظم نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے اخراج مقدمہ کی درخواست دائر کی تھی۔مذکورہ سماعت میں عمران کے وکیل فیصل چوہدری نے مقدمے کے اندراج کے دائرہ اختیار پر اعتراض اٹھایا تھا کہ واقعہ لاہور میں پیش آیا لیکن ایف آئی آر اسلام آباد میں درج کرائی گئی۔
پی ٹی آئی سربراہ کی قانونی ٹیم کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ موجودہ حکومت نے سیاسی وجوہات اور ان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کے لیے عمران خان کے خلاف مقدمہ درج کیا ہے۔درخواست کے مطابق حکومت عمران کے خلاف معمولی سی بھی کرپشن ڈھونڈے میں ناکام رہی اس لیے اب وہ انہیں بلیک میل کرنے کے لیے غیر سنجیدہ مقدمات میں گھسیٹ رہی ہے۔
درخواست میں عدالت سے ایف آئی آر کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی۔خیال رہے کہ 6 اپریل کو عمران خان کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ رمنا میں مجسٹریٹ منظور احمد کی مدعیت میں ایک نئی ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔