اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر تجزیہ کار ہارون الرشید نے کہاہے ڈسکہ میں دھاندلی یہ تھی کہ فائرنگ کی گئی جس کی وجہ سے لوگ ووٹ کیلئے باہر نہیں نکلے ۔نجی ٹی وی 92نیوز کے پروگرام مقابل میں میزبان ثروت ولیم سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا علی اسجد ملہی کے حوالے سے پتہ چلا وہ تو حلقے
میں رہتے ہی نہیں ، وہ تو لاہور میں رہتے ہیں ۔ ان کے بارے میں کہا جاتاہے وہ برگر فیملی ہیں۔اصل بات یہ ہے پی ٹی آئی کی الیکشن کی حکمت عملی اور امیدوار کا چنائو ہی غلط تھا۔ پی پی کا رابطہ حمزہ شہبازسے ہے ، پی پی اور ن لیگ کے رابطے بحال نہیں ہوئے ۔ ن لیگ کا ایک گروپ کہتا ہے تصادم سے بچناچاہئے اور معاملات کو افہام وتفہیم سے چلایاجائے لیکن یہ بات نواز شریف اور ان کی بیٹی کو نہیں سمجھائی جاسکتی۔ مسلم لیگ کی حکومت ہوسکتی ہے لیکن مریم نواز کی حکومت کا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔ ن لیگ کے اندر تو دھڑے بندی ہے جبکہ پیپلزپارٹی اسٹیبلشمنٹ یا جہانگیرترین سے مدد مانگ رہی ہے کہ انہیں جنوبی پنجاب میں جگہ دی جائے ۔ ماضی کے حکمران تو کرپٹ تھے لیکن عمران خان نااہل ہیں، ا ن کے ار د گرد نااہل جمع ہوئے ہیں ۔اگر بڑے بھائی پیچھے ہٹ گئے تو خطرہ ہے کہ قومی اورنہ ہی پنجاب اسمبلی میں بجٹ پاس ہوگا لیکن کب تک وہ مدد کرتے رہیں گے ۔ اگر بجٹ پاس نہ ہوا تو حکومت ختم ہوجائے گی۔ اب ق لیگ اور ایم کیوایم بھی مزید وزارتیں مانگ رہی ہیں۔ جہانگیرترین کو میرے خیال میں روکا جائے گا صلح کرائی جائے گی۔