اسلام آباد (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکرٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ بلدیاتی اداروں کی پرانے اسٹیٹس پر بحال کے فیصلے کو،وزیر اعظم،وزیر اعلیٰ پنجاب نہیں رہے، سپریم کورٹ نوٹس لے،سرکاری ملازم پی ٹی آئی کے نہیں ریاست کے ملازم ہے، جھوٹے مقدمات اور انتقامی کارروائی کا حصہ نہ
بنیں،بیوروکریسی سیاست میں ملوث نہ ہو،سیکورٹی ادارے دفاع کریں،عدالتی افسر عدالتی کام کریں،حکومت جب جائے گی تو کمیشن قائم کیا جائے گا جو سول سروسز کو ان افسران سے پاک کیا جائے گا جو سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بنتے رہے، نوکری سے فارغ کیا جائیگا،پنجاب کے بلدیاتی ادارے بلدیاتی نمائندوں کے حوالے کیا جائے، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی فطرت میں ہے کہ وہ اپنے ہر محسن کو ڈنک مارتے ہیں، عمران خان اپنوں کو ڈنک مارتے ہیں،جہانگیر ترین کے ساتھ بھی وہی ہو رہا ہے، ہمارا مقابلہ عمران خان اور جعلی حکومت سے ہے، کراچی میں (ن)لیگ جیتے گی،پی ڈی ایم میں دو جماعتوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا،پی ڈی ایم کا راستہ تبدیلی کا راستہ ہے،پی ڈی ایم قائم رہے گی،پارلیمنٹ کو بائی پاس کرکے آرڈیننس جاری کیے جارہے ہیں، آرڈیننس کی روایات کو ختم کرنا ہوگا۔ وہ مریم اورنگزیب اور علی پرویز ملک کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کررہے تھے۔احسن اقبال نے کہاکہ 25 مارچ کو سپریم کورٹ نے تاریخ فیصلہ دیا تھا،قومی و صوبائی اسمبلی کی طرح لوکل گورنمنٹ کو آئینی تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کے 58 ہزار منتخب بلدیاتی نمائندوں کو برطرف کیا گیا،سپریم کورٹ نے واضح کیا کہ ایسے تو آمریت میں برطرف نہیں کیا جاتا،سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کو پرانے
اسٹیٹس پر بحال کیا،لوکل گورنمنٹ کی بحالی کے معاملے پر وزیراعظم، وزیراعلیٰ پنجاب، چیف سیکرٹری پنجاب سیکرٹری لوکل گورنمنٹ سپریم کورٹ کے فیصلے نہیں مان رہے۔ انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود بلدیاتی اداروں کے نمائندے دفاتر سے محروم ہیں،سپریم کورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ کرنے پر یہ
لوگ توہین عدالت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری ملازم پی ٹی آئی کے نہیں ریاست کے ملازم ہے میں ایسے افسران اور ملازمین کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ جھوٹے مقدمات اور انتقامی کاروائیوں کا حصہ نہ بنیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ حکومت جب جائے گی تو ایک کمیشن قائم کیا جائے گا جو سول سروسز کو ان افسران سے پاک کیا جائے
گا جو سیاسی جماعتوں کے آلہ کار بنتے ہیں،ایسے افسران اور ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا جائیگا جو آئین اور قانون کی پاسداری نہیں کرتے،ان افسران کو کہا جائے گا کہ اب جاؤپی ٹی آئی سیکرٹریٹ میں جا کر کام کرو۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سیکیورٹی اداروں کو سیکیورٹی کا کام کرنا چاہیے،سرکاری افسران کو سیاسی کام نہیں کرنا
چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ 24 گھنٹوں کے اندر پنجاب کے بلدیاتی ادارے بلدیاتی نمائندوں کے حوالے کیا جائے۔احسن اقبال نے کہاکہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی کی ہدایت پر بلدیاتی اداروں کے دفاتر بند کئے گئے،بیوروکریسی سیاست میں ملوث نہ ہو،سیکورٹی ادارے دفاع کریں عدالتی افسر عدالتی کام کریں،جس سرکاری آفیسر کو سیاست کرنی ہے
استعفیٰ دے کر اپنا شوق پورا کرے،جھوٹے مقدمے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ کراچی میں بھی ن لیگ جیتے گی،ہمارا مقابلہ عمران خان اور جعلی حکومت سے ہے۔ انہوں نے کہاکہ شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار بنانے کی خواہش ہماری نہیں تھی،شہباز شریف کو وزیراعظم کے امیدوار کی خواہش ہمارے
اتحادی کی تھی۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم میں کوئی تیز چلنا چاہتا ہے اور کچھ آہستہ،ہمیں افسوس ہے کہ دو جماعتوں نے ہمارا ساتھ نہیں دیا۔پی ڈی ایم کا راستہ تبدیلی کا راستہ ہے،پی ڈی ایم قائم رہے گی۔ انہوں نے کہاہک ہماری توپوں کا رخ اپوزیشن کی طرف نہیں بلکہ عمران خان نیازی کی طرف ہے،پی ڈی ایم کا وارث وہ ہے جو اس
کے فیصلے کو مانے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ بختاور کی صحت یابی کیلئے نیک خواہشات ہیں،اللہ جلد صحت یابی دے۔احسن اقبال نے کہاکہ عمران خان اپنوں کو ڈنگ مارتے ہیں،جہانگیر ترین کے ساتھ بھی وہی ہو رہا ہے،ہمیں انتظار ہے کہ یہ کب اپنے سلیکٹرز کو ڈنگ مارتے ہیں۔ (ن)لیگی رہنما نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بائی پاس
کرکے آرڈیننس جاری کیے جارہے ہیں، آرڈیننس کی روایات کو ختم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے استحقاق کو مجروح کیا جارہا ہے، مارضی میں اگر غلطی ہوئی ہے تو اسے اب روکنا پڑے گا۔احسن اقبال نے کہا کہ 700 ارب روپے کے ٹیکس قومی اسمبلی کی منظوری کے بغیر نافذ کیے جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ منی بل قومی اسمبلی میں پیش کیا جانا ہے، خدشہ ہے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے بجٹ پیش کردیا جائے گا۔