ہزاروں ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ

22  مارچ‬‮  2021

کراچی (این این آئی)پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ نے پاکستان اسٹیل کے مزید ہزاروں ملازمین کو ملازمت سے فارغ کرنے کا حتمی فیصلہ کرلیا۔ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے جاری کردہ ایک خط کے مطابق پاکستان اسٹیل کو 30 جون 2020 تک 212 ارب روپے سے زائد کے نقصان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہیجبکہ پاکستان اسٹیل کا

پیداواری عمل 215 سے بند ہے اور پاکستان اسٹیل مسلسل نفع کی بجاِئے سراسر نقصان میں ہے۔پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ کا مذید کہنا ہے کہ پاکستان اسٹیل کے پاس نہ تو اتنا کثیر سرمایہ ہے اور نہ ہی موجودہ انتظامیہ اتنی بڑی رقم کا انتظام و اہتمام کرسکتی ہے اور اگر اربوں روپے کا انتظام و اہتمام کرلیا بھی جائے تو پاکستان اسٹیل کو دوبارہ پیداواری عمل شروع کرنے کے لیے 2 سال کا طویل عرصہ درکار ہوگا۔پاکستان اسٹیل کے موجودہ بد ترین حالات کے باعث پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ نے پہلی فرصت میں27 نومبر 2020 کو پاکستان اسٹیل کے49 فیصد محنت کش اور مزدوروں کو جبکہ 70 فیصد افسروں کو ملک کے واحد فولاد ساز ادارے پاکستان اسٹیل کی ملازمت سے فارغ کردیا گیا۔ انہوں نے عدالتوں کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا ہے اور ہر سطح پر پر امن احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے لیکن وفاقی حکومت کے کان بند ہیں وہ مظلوموں التجائوں کسی خاطر میں نہیں لارہے ہیں۔پاکستان اسٹیل کی موجودہ انتظامیہ نے بلا خوف و خطر پاکستان اسٹیل کیمذید ہزاروں افسروں کو ملازمت سے فارغ کرنے حتمی فیصلہ کرلیا ہے۔ اس فیصلے کے مطابق پروڈکشن ڈائریکٹوریٹ کے تمام افسروں کو فارغ کیا جارہا ہے لیکن COBP اورمحکمہ ریفیکٹریز کے افسروں کو فی الحال فارغ نہیں کیا جارہا ہے۔ ٹیکنکل

سروسزڈائریکٹوریٹ کے تمام افسروں کو بھی فارغ کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے لیکن تعلیم یافتہ انجینیئرز اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے وابستہ افسروں کو ابھی فارغ نہیں کیا جارہا ہے۔پاکستان اسٹیل کے تمام افسروں جن میں محکمہ پرڈکشن پلاننگ اینڈ کنٹرول، پبلک ریلیشنز ڈیپارٹمنٹ، پاکستان اسٹیل انسٹیٹوٹ اینڈ ٹیکنالوجی سے وابسطہ

تمام افسران کے علاوہ محکمہ کارپوریٹ اینڈ پلاننگ کے افسروں کو فارغ کیا جارہا ہے۔ پاکستان اسٹیل کے محکمہ سیکوریٹی کے اسسٹنٹ منیجرز اور ڈپٹی مینیجرز کو بھی فارغ کیا جارہا ہے۔ وہ انجینیئرز جو نان ٹیکنیکل اسامیوں پر تعینات کیے گئے تھے ان سب کو بھی فارغ کیا جارہا ہے خاص طور پر مارکیٹنگ ڈیپارٹمنٹ اور انٹرنل آڈٹ

ڈیپارٹمنٹ شامل ہیں۔تمام کنٹریکٹ اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے ملازمین بھی فارغ کیئے جارہے ہیں لیکن ان میں فنانس اور اے اینڈ پی ڈائریکٹوریٹ شامل نہیں کیئے گئے ہیں۔ زونل آفیسزز اسلام آباد اور لاہور کے افسران کو بھی فارغ کیا جارہا ہے لیکن ان میں انجینیئرز اور ماسٹر ڈگری ہولڈرز کو شامل نہیں کیا گیا ہے۔

موضوعات:



کالم



کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟


فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…