اسلام آباد(آن لائن)مسلم لیگ(ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ ہماری سینئر قیادت پر حملے کرنیوالوں کو بڑی قیمت چکانا پڑے گی ، کوئی ہمیں دو تھپڑ مارے گا تو جواب میں 10ماریںگے قرض چکتا کرنا جانتے ہیں ، پی ٹی آئی اراکین کی گردنوں پر تلواریں رکھ کر اعتماد کا ووٹ لیا گیا جس کی کوئی حیثیت نہیں ، پی ٹی آئی کے ایم این ایز ہم سے رابطے میں ہیں ، زبردستی ووٹ لینے سے
عمران خان کو علم ہوگیا کہ اس کا وقت اب ختم ہو چکا ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوںنیمسلم لیگ (ن )کے چھ گھنٹے تک جاری رہنے والے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کیا ۔مریم نوازشریف نے کہاکہ فیصل واوڈ کے استعفی سے خالی ہونیوالی نشست این اے 249 کے ضمنی الیکشن میں مفتاح اسماعیل کوپارٹی کا امیدوار نامزد کیا گیا ہے، کل جس طرح ن لیگ کی سینئر قیادت کے ساتھ رویہ اپنایا گیا اس پر پارٹی میں سخت غصہ ہے، اگر آپ دو تھپڑ ماریں گے تو ہم آپ کو 10 تھپڑ ماریں گے۔ اجلاس میں لانگ مارچ، ڈسکہ کے ضمنی الیکشن، کراچی میں خالی ہونے والی این اے 249 کی نشست کے امیدوار پر بات ہوئی۔انکا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سمیت پوری پارٹی نے فیصلہ کیا ہے کہ این اے 249 کراچی سے مفتاح اسماعیل ن لیگ کے امیدوار ہوں گے، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف بہت جلد انہیں ٹکٹ جاری کردیں گے۔مریم نواز نے کہا کہ کل شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب، احسن اقبال ، مرتضی جاوید عباسی، خرم دستگیر اور مصدق ملک کے ساتھ جو طوفانِ بدتمیزی اٹھایا گیا اس پر اجلاس میں بہت غصے کا اظہار کیا گیا۔مسلم لیگ ن کو اخلاق اور تہذیب کا بھاشن دینے والے اپنا سبق اپنے پاس رکھیں، سینئر لیڈرشپ کی اس طرح تذلیل برداشت نہیں کی جائے گی، آپ دو تھپڑ ماریں گے تو ہم آپ کو 10 تھپڑ ماریں گے، ن لیگ کے ساتھ جو بدمعاشی کی گئی اس کا جواب ہر ن لیگی کارکن پر قرض ہے جس کو ہر شیر ادا کرنا اچھے سے جانتا ہے۔مریم نواز کا کہنا تھا کہ مشاورتی اجلاس میں جعلی اعتماد کے ووٹ کے بعد جو سیاسی صورتحال بنی ہے اس پر بھی بات کی گئی۔ چیئرمین سینیٹ کے الیکشن پر بھی بات ہوئی۔ کل جس جبر، دھونس اور غنڈہ گردی سے اعتماد کا ووٹ لیا گیا ، اس کی نہ کوئی قانونی ، نہ کوئی اخلاقی ، سیاسی اور آئینی حیثیت ہے۔ کل فیصلہ بدلا نہیں بلکہ مضحکہ خیز انداز میں تبدیل کرایا گیا، پورے ایوان کو بنکر بنادیا گیا، یوں لگتا تھا کہ شمالی وزیرستان کا کوئی علاقہ ہے۔ ڈرون کیمروں سے اپنے ارکان کی نگرانی کی گئی اور اس میں ایجنسیز کی مدد لی گئی۔