ہفتہ‬‮ ، 26 جولائی‬‮ 2025 

پاکستان کا نام روشن کرنے والی زارانعیم کس معروف پاکستانی ایمپائرکی بھتیجی ہیں؟ جانئے

datetime 19  فروری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) اے سی سی اے کےامتحان میں دنیا بھرمیں سب سے زیادہ نمبرحاصل کرنے والی زارا نعیم ڈارعالمی سطح پرپاکستان کا نام روشن کرنے والے ایمپائراورسابق پاکستانی فرسٹ کلاس کرکٹرعلیم ڈارکی بھتیجی ہیں۔نجی ٹی وی یہ اعزازحاصل کرنے کےبعد زارا کوملکی میڈیا میں بھرپورکوریج دی گئی اورمختلف مارننگ شوزمیں مدعو کیا گیا، زارا کے

انکل علیم ڈارنے بھی پاکستان کا نام روشن کرنے پرانہیں یوٹیوب پرمبارکباد دی۔واضح رہے کہ پاکستانی طالبہ زارا نعیم کو دسمبر2020میں ہونے والے اے سی سی اے(ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکائونٹنٹس) کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر لینے پر گلوبل پرائز ونر قرار دیا گیا ہے۔ صوبہ پنجاب کے شہر لاہور کے اسکانز اسکول آف اکانٹینسی کی طالبہ زارا نعیم نے اے سی سی اے کے تمام طلبہ میں فنانشنل رپورٹنگ کے امتحان میں سب سے زیادہ نمبر حاصل کیے۔ خیال رہے کہ اکانٹینسی کے شعبے میں اے سی سی اے کی تعلیم کو عالمی معیار تصور کیا جاتا ہے اور دنیا کے 179ممالک میں اسے تسلیم کیا جاتا ہے۔ ملک کا نام روشن کرنے پر حکومت پاکستان کی جانب سے بھی زارا نعیم کی کامیابی کو سراہا گیا ہے اور انہیں مبارکباد دی گئی ہے۔حکومت پاکستان کے آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ سے کی گئی ٹوئٹ میں کہا گیا کہ ‘پاکستان کو فخر ہے کہ زارا نعیم کو اے سی سی اے میں سب سے زیادہ نمبر لینے پر گلوبل پرائز ونر قرار دیا گیا ہے ۔وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات شبلی فراز نے بھی ٹوئٹ میں کہا کہ دنیا بھر میں اے سی سی اے امتحان میں ٹاپ کرکے زارا نعیم ڈار قوم کا فخر بن گئی ہیں۔ زارا نعیم نے اپنی کامیابی کی وجہ اپنے والد کو قرار دیا ہے جو ہمیشہ خاندان کی تمام لڑکیوں کو اپنے خوابوں کو پورا کرنے اور مصنوعی رکاوٹوں کو توڑنے کی ترغیب دیتے ہیں۔ ان کے والد نے ماسٹرز تک تعلیم حاصل کر رکھی ہے اور وہ ماضی میں فوج میں بھی خدمات سرانجام دے چکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ان کے بچے ملک کا نام روشن کریں۔زارا نعیم نے کہا کہ میرے والد میرے لیے رول ماڈل ہیں، میںنے انہیں فوج میں کامیابیاں حاصل کرتے ہوئے دیکھا جس سے متاثر ہوکر میں ان کے نقشِ قدم پر چلنے کی کوشش کی ۔ اے سی سی اے کا انتخاب کرنے پر زارا نعیم نے کہا کہ یہ میرا فطری انتخاب تھا، اکثر فوجی خاندان چند سالوں بعد دوسری جگہ منتقل ہوجاتے ہیں تو میں ہمیشہ سے جانتی تھی کہ مجھے ایک ایسی تعلیم کی ضرورت ہے کہ عالمی سطح پر کہیں بھی جایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اس مفروضے کو ختم کرنا چاہتی تھیں کہ فنانس اور اکائونٹینسی مردوں کے لیے ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



سچا اور کھرا انقلابی لیڈر


باپ کی تنخواہ صرف سولہ سو روپے تھے‘ اتنی قلیل…

کرایہ

میں نے پانی دیا اور انہوں نے پیار سے پودے پر ہاتھ…

وہ دن دور نہیں

پہلا پیشہ گھڑیاں تھا‘ وہ ہول سیلر سے سستی گھڑیاں…

نیند کا ثواب

’’میرا خیال ہے آپ زیادہ بھوکے ہیں‘‘ اس نے مسکراتے…

حقیقتیں(دوسرا حصہ)

کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…