اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)برطانیہ کی فرم براڈ شیٹ نے وکلاء کو پاکستانی اثاثے ضبط کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں، میڈیا ذرائع کے مطابق براڈ شیٹ کو رقم کی ادائیگی نہ ہونے پر برطانوی فرم نے اپنے وکلاء کو پاکستانی اثاثے ضبط کرنے کی نئی ہدایات جاری کر دی ہیں، یہ احکامات براڈ شیٹ کے سربراہ کیوے ماسوی نے
اپنے وکلاء کو دیے ہیں، ان ہدایات کی روشنی میں براڈ شیٹ کے وکلاء کیس کو نیا رخ دیں گے۔واضح رہے کہ براڈ شیٹ ایل ایل سی نے دھمکی دی ہے کہ اگر حکومت پاکستان نے اسے سود، قرضوں سے متعلق فیصلے اور قانونی اخراجات کی مد میں مزید 2.2ملین ڈالر فوری ادا نہ کئے تو پاکستان کے اثاثوں کی ضبطگی کی مزید کارروائی کی جائے گی۔یاد رہے کہ موقر قومی روزنامے نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ واجبات سے متعلق فیصلے کے بقایاجات پر 5,889 ڈالر سود ہے اور اس میں 267.72 ڈالر یومیہ کی شرح سے اضافہ ہورہاہے اور براڈشیٹ کی جانب سے انفورسمنٹ کے اخراجات کم وبیش 800,00 ڈالر ہوچکے ہیں۔اطلاعات کے مطابق پاکستانی وکلا نے براڈشیٹ کے وکلا سے کہاہے کہ حکومت پاکستان عدالت کے باہر ہی معاملہ طے کرنا چاہتی ہے،انھوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے نیب سے اس حوالے سے ہدایات حاصل کرنے میں تاخیر ہوئی ہے لیکن براڈشیٹ کے وکلا نے دھمکی دی ہے کہ اگر بقایاجات ادا نہ کئے گئے تو دوبارہ اثاثوں کی ضبطی کی کارروائی کی جائے گی۔ایلن اور اوویری کی جانب سے بھیجی گئی ایک ای میل میں وضاحت کی گئی ہے کہ پاکستان کی جانب سے تاخیر کا سبب کیا ہے اور ان کے موکل کو مزید وقت کی کیوں ضرورت ہے،ای میل میں لکھاگیاہے کہ ہمارے موکل کو جمعہ کی رات
کوآپ کا خط مل گیاہے جو 18 جنوری کے بعد کاہے،پاکستانی انتظامیہ اختتام ہفتہ کام نہیں کرتی اور بین المحکمہ جاتی منظوریاں جو کہ اس معاملے میں ضروری ہیں حاصل کرنے میں ایک ہفتہ سے زیادہ لگتا ہے،پاکستان میں کورونا کی شدت کی وجہ سے پاکستانی انتظامیہ مختصر سروس کے تحت کام کررہی ہے، حکومت پاکستان کے
قانونی نمائندے نے براڈ شیٹ کے وکلا کو کہاہے کہ جتنی جلد ممکن ہوا ہم جواب دیں گے لیکن براڈ شیٹ کے وکلا کا کہناہے کہ ان کے پاس حکومت پاکستان کے اثاثوں کی ضبطی کیلئے مزید کارروائی کرنے کے سوا اب کوئی چارہ نہیں ہے،انھوں نے کہا ہے کہ پاکستان میں اس مقدمے کی بہت زیادہ تشہیر کی وجہ ہم سمجھتے کہ آپ کے
موکل برابر تاخیر کررہے ہیں اور ہائی کورٹ کے احکامات کو نظر انداز کررہے ہیں، 24 جنوری کو لندن سے نیب کو بھیجے جانے والے ایک خط میں آربیٹریٹرز کے چارٹرڈ انسٹی ٹیوٹ کے کیس نمبر12912001 کا حوالہ دیاگیا ہے۔خط میں نیب اور ایلن اور اوویر کو بتایاگیا ہے کہ حکومت پاکستان لندن کے فیصلے پر عمل کرنے میں ناکام
رہی جس کی وجہ سے براڈ شیٹ کو عدالت سے انفورسمنٹ آرڈرز حاصل کرنا پڑے جس کے نتیجے میں قانونی اخراجات میں اضافہ ہوگیا، براڈ شیٹ کے وکلا نے قانونی اخراجات کی تفصیل اس طرح بیان کی ہے،قانونی اخراجات 791,199 ڈالر(ریسرچ 58,928 ڈالر، موکل کو مشورہ 93,852 پونڈ،سروس کے معاملات اورایف
سی او سے ڈیلنگ کے اخراجات 27,666 ڈالر،تھرڈ پارٹیز سے ڈیلنگ47,016 ڈالر،ڈاکومنٹس پر کام 262,075 ڈالر،وکلا کے ساتھ رابطے 59,561 ڈالر،عدالت کے ساتھ رابطے5762 ڈالر،ایلن اور اوویری سے خط وکتابت 16862 ڈالر اور باہمی ڈسکشن 219,472ڈالر، براڈ شیٹ کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ براڈشیٹ
بار بار نیب کو براڈشیٹ کی جانب سے مسٹر جسٹسTeare کے احکامات پر عملدرآمد کی کوششوں سے آگاہ کرتارہا ہے اور انھیں بتایاجاتارہا کہ ان پر واجبات،اخراجات اورسود کے بوجھ میں اضافہ ہورہا ہے،انھوں نے کہا کہ نیب کی جانب سے براڈشیٹ کے پورے واجبات ادا نہ کئے جانے کے سبب معاملہ طول کھینچتا گیا اورپاکستان پر واجبات میں مزید اضافہ ہوگیا۔