اسلام آباد (آن لائن) کامیاب جوان پروگرام اونچی دوکان پھیکا پکوان ثابت ہونے لگا،10 لاکھ درخواستوں میں سے ابتک صرف 5 ہزار جوانوں کو قرضہ مل سکا،منظور کردہ درخواست گزاروں میں رقوم کی تقسیم بھی سست روی کا شکارہے۔دستاویزات کے مطابق 5 ہزار خوش نصیب جوانوں میں سے بھی زیادہ تر کا تعلق پنجاب سے
ہے،خیبرپختونخوا دوسرے، سندھ تیسرے اسلام آباد چوتھے نمبر پر ہے،5 ہزار میں سے 68 فیصد پنجاب کے نوجوانوں کو قرضہ ملاہے،سندھ کے 11 فیصد، خیبرپختونخوا کے 18 فیصد جوانوں کر قرض مل سکاہے جبکہ اسلام آباد، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں صرف ایک، ایک فیصد درخواستگزاروں کو رقم مل سکی ہے،آزاد کشمیر کے نوجوانوں کی کامیاب جوان پروگرام میں دلچسپی صفر ہے،قرض حاصل کرنے کیلئے رجوع کرنے والوں میں دکاندار سرفہرست ہے،شعبہ صحت کیلئے قرض حاصل کرنے والوں کی تعداد نہ ہونے کے برابرہے۔رپورٹ کے مطابق پروگرام کی ناکامی پر سوشل میڈیا پر وزیراعظم کے معاون خصوصی عثمان ڈار کو تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے،اکثریت کی رائے ہے کہ نوجوانوں نے کامیاب جوان پروگرام کو سارا قرضہ سیالکوٹ میں تقسیم کرنے کا الزام عائد کردیا۔ 10 لاکھ درخواستوں میں سے ابتک صرف 5 ہزار جوانوں کو قرضہ مل سکا،منظور کردہ درخواست گزاروں میں رقوم کی تقسیم بھی سست روی کا شکارہے۔دستاویزات کے مطابق 5 ہزار خوش نصیب جوانوں میں سے بھی زیادہ تر کا تعلق پنجاب سے ہے،خیبرپختونخوا دوسرے، سندھ تیسرے اسلام آباد چوتھے نمبر پر ہے،5 ہزار میں سے 68 فیصد پنجاب کے نوجوانوں کو قرضہ ملاہے،سندھ کے 11 فیصد، خیبرپختونخوا کے 18 فیصد جوانوں کر قرض مل سکاہے