پیر‬‮ ، 21 اپریل‬‮ 2025 

سی ڈی اے کا سمندر کی سیر کے لیے عوامی فیری سروس شروع کرنے کا اعلان

datetime 15  جنوری‬‮  2021
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کراچی (این این آئی) پاکستانیوں کو مناسب داموں سمندر کی سیر کی سہولت فراہم کرنے کے لیے ادارہ برائے ساحلی ترقی (سی ڈی اے)حکومت سندھ بنیادی سروے جلد مکمل کرنے کے ساتھ ساتھ اندرون سمندر خشکی پر قائم پر تفریح مقامات کی نشاندہی کرے اور عوام کووہاں لانے لیجانے کے لیے نجی شعبہ کی شراکت سے فیری سروس

شروع کرائے تاکہ پاکستانی بھی ملک میں رہتے ہوئے ایسی ساحلی تفریح کا لطف اٹھاسکیں جس کے لیے فی الحال انہیں ملک سے باہر جانا پڑتا ہے۔یہ بات حکومت سندھ کے ترجمان اور وزیر اعلی سندھ کے مشیر برائے قانون، ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی بیرسٹر مرتضی وہاب نے ساحلی ترقی پر بلائے گئے اعلی سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اجلاس میں سیکریٹری ماحولیات، موسمیاتی تبدیلی اور ساحلی ترقی محمد اسلم غوری اور ڈائریکٹر جنرل ادارہ برائے ساحلی ترقی(سی ڈی اے) حکومت سندھ ریاض علی عباسی کے علاوہ دیگر اعلی افسران بھی موجود تھے۔مشیر ساحلی ترقی کا کہنا تھا کہ شہریوں کو صحت مند تفریحی مواقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ زمینی وسائل کے ساتھ ساتھ سمندری وسائل کو بھی بروے کار لایا جائے تاکہ اندرون سمندر مختلف چھوٹے چھوٹے جزیروں پر جاکر عوام کو اندازہ ہوسکے کہ قدرت نے ہمیں کیسی کیسی بیش بہا نعمتوں سے نوازا ہے بس ان کی تھوڑی بہت دیکھ بھال سے انہیں ہم عالمی معیار کے سیاحتی مقامات بناسکتے ہیں۔مرتضی وہاب نے مزید کہا کہ ادارہ برائے ساحلی ترقی اس ضمن میں نجی شعبہ کو بھی سمندری سیاحتی ترقی کی کوششوں میں اپنے ساتھ رکھے تاکہ دونوں شعبہ جات کے تعاون سے قدرتی وسائل سے مالامال سندھ کی ساحلی پٹی کو صوبے

اور ملک کی ترقی کے لیے ہر طرح سے بروئے کار لایاجاسکے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جوں ہی سمندری سیر کی ابتدائی سہولت کا آغاز ہوگا تو عوامی طلب کے دبا کو دیکھتے ہوئے نجی شعبہ کے بہت سارے سرمایہ کار اس علاقے میں سیاحتی توسیع کرنے سامنے آئیں گے جس سے نہ صرف مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع ملیں گے

بلکہ عالمی سطح پر پاکستان کے مثبت امیج کو بھی ابھارنے میں بھی مدد ملے گی۔مرتضی وہاب نے مزید کہا دنیا میں سمندری سیاحت کو نیلی معیشت(بلیو اکنامی) کہا جاتا ہے جس کے ذریعے سمندر سے لگے ترقی یافتہ ممالک کروڑوں ڈالر سالانہ غیر ملکی زرمبادلہ کماتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ بطور ترقی پذیر ملک ہم بھی ان قیمتی ذرائع کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اپنی معیشت کی نمو میں تیزی لائیں۔

موضوعات:



کالم



ڈیتھ بیڈ


ٹام کی زندگی شان دار تھی‘ اللہ تعالیٰ نے اس کی…

اگر آپ بچیں گے تو

جیک برگ مین امریکی ریاست مشی گن سے تعلق رکھتے…

81فیصد

یہ دو تین سال پہلے کی بات ہے‘ میرے موبائل فون…

معافی اور توبہ

’’ اچھا تم بتائو اللہ تعالیٰ نے انسان کو سب سے…

یوٹیوبرز کے ہاتھوں یرغمالی پارٹی

عمران خان اور ریاست کے درمیان دوریاں ختم کرنے…

بل فائیٹنگ

مجھے ایک بار سپین میں بل فائٹنگ دیکھنے کا اتفاق…

زلزلے کیوں آتے ہیں

جولیان مینٹل امریکا کا فائیو سٹار وکیل تھا‘…

چانس

آپ مورگن فری مین کی کہانی بھی سنیے‘ یہ ہالی ووڈ…

جنرل عاصم منیر کی ہارڈ سٹیٹ

میں جوں ہی سڑک کی دوسری سائیڈ پر پہنچا‘ مجھے…

فنگر پرنٹس کی کہانی۔۔ محسن نقوی کے لیے

میرے والد انتقال سے قبل اپنے گائوں میں 17 کنال…

نارمل معاشرے کا متلاشی پاکستان

’’اوئے پنڈی وال‘ کدھر جل سیں‘‘ میں نے گھبرا…