اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)2000 میں اس وقت کے فوجی حکمراں جنرل پرویز مشرف نے کرپشن کے خلاف مہم شروع کی تو قومی احتساب بیورو نے کون کیا ہے کی حیثیت سے اہداف کو براڈ شیٹ کے ساتھ شیئر کیا ۔روزنامہ جنگ میں عمر چیمہ کی شائع خبر کے مطابق اس فرم کی
خدمات کرپشن سے بنائے گئے مبینہ اثاثوں کا کھوج لگانے کے لئے حاصل کی گئی تھیں ۔اس فہرست میں سابق آرمی ، ائیر اور نیول چیفس کے علاوہ اعلیٰ بیورو کریٹس ، کاروباری شخصیات اور سیاست دان بھی شامل تھے۔ان رجسٹرڈ اہداف میں شریف خاندان سر فہرست تھا جبکہ بھٹو خاندان کے مبینہ ناجائز اثا ثوں کا سراغ لگانے کے لئے دوسری فرم انٹرنیشنل اسیٹس ریکوری ( آئی اے آر )کی خدمات حاصل کی گئی تھیں۔دیگر نامور سیاست دانوں کے نام بھی فہرست میں شامل رہے لیکن ایک نمایاں سیاسی خاندان گجرات کے چوہدری برادران اس فہرست میں شامل نہ تھے ۔ جنہوں نے پرویز مشرف کے آمرانہ اقتدار کو قانونی حیثیت دینے کے لئے کنگز پارٹی ( مسلم لیگ ق )تشکیل دی تھی ۔ان میں سے کچھ شخصیات جو نیب کا ہدف تھیں انہیں پیپلز پارٹی سے منحرف ہو نے پر ریلیف دے دیا گیا ان میں رائو سکندر اقبال مرحوم ، فیصل صالح حیات اور آفتاب شیرپائو شامل ہیں ۔انہوں نے پیپلز پارٹی پیٹریاٹ کے نام سے اپنا دھڑا تشکیل دیا ۔
براڈ شیٹ نے ثالثی جج کو آگاہ کیا کہ اس نے آفتاب شیرپائو کے بیرون ملک 35 لاکھ ڈالرز کے خفیہ اکائونٹ کا کھوج لگایا ہے لیکن نیب وہ ڈوسئیر دکھا کر ان سے سیاسی تصفیہ کرلیا ۔سابق ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل اختر عبدالرحمان کے بیٹے ہمایوں اور ہارون اختر
مسلم لیگ (ق)میں شمولیت کے بعد نظروں سے غائب ہو گئے ۔اہداف کی فہرست میں سابق فوجی سربراہان جنرل (ر) اسلم بیگ ، ائیر چیف مارشل (ر) انور شمیم ،عباس خٹک، ایڈمرلز(ر)سعید محمد خان اور منصور الحق کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرلز (ر)زہاد علی اکبر اور فضل حق بھی شامل تھے ۔
ان سے کیا کچھ بازیاب کیا گیا اس کا کچھ علم نہیں سوائے اس کے کہ منصور الحق اور ان کے معاون فاضل جمیل سے پلی بارگین کی گئی ۔براڈ شیٹ نے جرسی میں 50 ڈالرز کے اکائنٹ کا سراغ لگایا لیکن براڈشیٹ کے مطابق نیب نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ اصل فائل
کے مطابق براڈ شیٹ نے تقریباً 200 اہداف کی فہرست دی ۔17جولائی 2000 کو دی جا نے والی پہلی فہرست میں 17 نام شامل تھے ۔ مختلف اوقات میں فہرستیں فراہم کی جا تی رہیں ۔سب سے بڑی فہرست8 نومبر 2008 کو 75 ناموں پر مشتمل فراہم کی گئی اور آخری فہرست میں 40
نام شامل تھے ۔دستیاب ریکارڈ کے مطابق شریف خاندان کے بیرون ملک مشکوک اثاثے جو براڈ شیٹ کے ساتھ شیئر کئے گئے ان میں لیک شور کارپوریشن ، سیووری آئل ، خدیوئیل میل لائن ، شمروک کنسلٹنگ کارپوریشن ، ایل سی ایم ، ماریا ماریانی ، نیلسن انٹر پرائز ، ٹیکسریپ الگورا
، اورنج جولیئس ، ایسٹ انوسٹمنٹ ویسٹ ٹریڈنگ کمپنی ، اسٹار ٹریڈنگ اینڈ میرین ، کیمپس رئیلٹی ، شیڈرون جرسی ، انسبیچر ( شوائز) ، اے جی زیورخ ، اور انسبیچر ٹرسٹیز شامل ہیں ۔نیب ۔ براڈ شیٹ دستاویز کے مطالعہ سے شک کے ذریعہ کا علم ہوا جو 75 افراد کی فہرست کے جائزے
سے سامنے آیا جس میں نیب فائلز یا ذرائع ابلاغ کا حوالہ دیا گیا ہے ۔ریٹائرڈ فوجی افسران ، بیورو کریٹس اور کاروباری شخصیات کی فہرست میں مسلح افواج سے مرزا اسلم بیگ ، زاہد علی اکبر ، فضل حق ، شجاعت بخاری ، منصور الحق ، سعید محآد خان ، انور شمیم ، عباس ختک اور بریگیڈئیر امتیاز
، بیوروکریٹس میں سلامان فاروقی ، عثمان فاروقی ، واجد شمس الحسن ، ایم بی عباسی ، شوکت علی کاظمی ، احمد صادق ، جاوید خانزادہ ، اے آر صدیقی ، بریگیڈئیر (ر) اسلم حیات قریشی ، کیپٹن (ر) ناصر ، مسعود شریف ، شفیع سہوانی ، شاہدرفیع اور کیپٹن (ر) نصیر احمد ،
کاروباری شخصیات میں صدر الدین ہاشوانی ، بیرام ڈی آواری ، سعید شیخ ، سلطان لاکھانی ، امین لاکھانی ، ذوالفقار لاکھانی ، اقبال لاکھانی ، مسلم لاکھانی ، عبدالرزاق یعقوب ، یونس ڈالیا ، حسین لوائی ، علی جعفری ، ریاض لالجی ، ہارون حاجی کپاڈیا ، آسف سہگل ، عابد سہگل ، عارف سہگل ،
شزفیق سہگل ، شاہد سہگل ، شہزاد سہگل ، سرور علی ، رفیق سہگل ، چوہدری محمد انور حسین ساندھو ، نسیم انور ، خالد حسین چوہدری ، فوزیہ بی بی ، نسیم منور ، ثمینہ ابرار ، ضیا الرحمان ، نسیم الرحمان ، جاوید سلطان ، اسد اللہ شیخ ، آصف میمن ، اقبال میمن ، آصف اقبال ، فوزیہ علی کاظمی ،
شیخ عبدلا اشمویل قریشی ،محفوظ مصطفی ، ماجد بشیر ، محمد آصف ، محمد رضی ، محمد صالح ، بدر الزماں ، میاں فاروق احمد شیخ ، میاں سہیل احمد شیخ ، عبدلاشکور اسماعیل کلہوڑی ، ، عبداللہ کلہوڑی ، صدر الدین گانچی ، ہاشم گانچی چوہدری زاہد احمد ، چاہدری شاہد حمید ، بشری زہاد حمید ،
میاں شہزاد اسلم ، میاں شمیم انور ، میاں فرخ نسیم ، میاں محمود احمد ، جاوید اشرف ، سعید جاوید طارق ، وقار عظیم ، نصرت عظیم ، سجاد عظیم ، عبدالستار کیریو ، ڈاکٹر غنی انصاری ، فرید وارینی ، فریدہ عطا اللہ ، حبیب اللہ کنڈی ، میاں محمد علی طارق ، محمد صالح، ناہید خان ، ناصر وسیم خان ،
نیر باری ، ایس ایم اسحاق ، سعید جاوید طارق ، ، سجاد حسین ، شجاع الحسن ، سرج شمس الدین ، طاہر خان نیازی ، فرح ناصر حسین ، طفیل شیخ ، مسعود شاہ ، سید طاہر حسین ، انجم طاہر حسین ، کیپٹن ایس ایچ اطہر ، فرباز ناصر حسین ، شیخ ضمیر احمد ، عائشہ آفتاب ، ایم ایم اسلم خان ، مریم آفتاب
، ڈاکٹر جریر جانی ، ابراہیم فیاض حمید ، حیدر علی خان ، حسن محمود سیال میجر (ر) جہانگیر خان ، خواجہ عبدالرحمان جامی ، بلقیس اختر ، نور جہاں ، خواجہ محمد یوسف ، خواجہ محمد عباداللہ ، عائشہ فرزانہ ، مہر فاطمہ ، کنیز فاطمہ ، عبدالشکور ، حکیماں شیخ ، اختر علی ، قمر جہاں ،
محمد بہا الدین ، محمد سعید خان اور سلیم اینڈروز ۔سیاسی شخصیات اور خاندانوں میں میں محمد شریف ، نواز شریف ، شہباز شریف ، عباس شریف ، حسن نواز ، حسین نواز ، حمزہ شہباز ، بیگم کلثوم نواز ، بیگم شمیم اختر ، بے نظیر بھٹو ، آصف علی زرداری ، آفتاب احمد شیرپائو ، جہانگیر بدر
، خاقان عباسی ، سید غوث علی شاہ ، سید عبداللہ شاہ ، فیصل صالح حیات ، شاہدہ فیصل صالح ، اسد حیات ، انور سیف اللہ ، اعظم ہو تی ، چوہدرہ شیر علی ، ، غلام مصطفی کھر ، گوہر ایوب ، گلزار احمد ، وقار احمد ، ہارون اختر ، ہمایوں اختر ، جام معشوق علی ، جاوید ہاشمی ، منظو ر وٹو ، منور حسین منج ،
ذوالفقارمگسی ، نوب یوسف تالپور ، عامر مدسی ، نادر مگسی ، رانا شوکت محمود ، چوہدری احمد مختار ، ڈاکٹر ذوالفقار مرزا ، خالد کھرل ، رائو سکندر ، رحمان ملک ، سردار مہتاب احمد خان ، فوزیہ یوسف رضا گیلانی ، آفتاب احمد شیخ ، نسرین آفتاب ، اسلام الدین شیخ ، نور محمد شیخ ، نور الدین شیخ اور نورین شیخ شامل ہیں ۔