اسلام آباد (این این آئی) سابق اسپیکر قومی اسمبلی سر دار ایاز صادق نے کہا ہے کہ شاہد خاقان نے ایل این جی منگوائی تو نیب نے گرفتار کر لیا،کیا بروقت ایل این جی نہ منگوانے اور مبینہ بدعنوانی پر نیب ایکشن لے گا یا صرف شاہد خاقان کو پکڑنا تھا؟ جبکہ پٹرولیم ڈویژن حکام نے کہا ہے کہ قطر سے ایل این جی خریداری کا معاہدہ
منسوخ کرنے پر اربوں ڈالر نقصان کاخدشہ ہے، تین حکومتی پاور پلانٹس کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ دوہزار اکیس کے دوران ختم ہو جائیگاجس پر کمیٹی نے وفاقی وزیر عمر ایوب کو آئندہ اجلاس میں طلب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک سو بائیس ارب روپے کی ایل این جی خریداری میں مبینہ بے ضابطگی کا انکشاف ہوا، نوٹس کیوں نہ لیں؟ وزارت توانائی پارلیمنٹ کو نظرانداز کر رہی ہے۔جمعرات کو رانا تنویر حسین کی زیرِ صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں گفتگو کرتے ہوئے سر دار ایاز صادق نے کہاکہ کیا بروقت ایل این جی نہ منگوانے اور مبینہ بدعنوانی پر نیب ایکشن لے گا یا صرف شاہد خاقان کو پکڑنا تھا؟ ۔ کمیٹی رکن نور عالم نے کہاہک کیا قطر کے علاوہ کسی دوسرے ملک سے سستی ایل این جی مل سکتی ہے؟ پٹرولیم ڈویژن نے کہاکہ قطر سے ایل این جی خریداری کا معاہدہ منسوخ کرنے پر اربوں ڈالر نقصان کاخدشہ ہے، تین حکومتی پاور پلانٹس کے ساتھ ایل این جی کا معاہدہ دوہزار اکیس کے دوران ختم ہو جائیگا۔ پٹرولیم ڈویژن حکام نے کہا کہ پاور پلانٹس کے ساتھ ٹیک اینڈ پے کی بنیاد پر طویل مدتی معاہدہ تھا جو ختم کیا گیا۔ اجلاس میں آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے معاہدہ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ۔ سید نوید قمر نے کہاکہ آئی پی پیز کے ساتھ ٹیک اینڈ پے معاہدہ ہوا تو نیب کیسز کا خدشہ ہے۔ مشاہد
حسین سید نے کہاکہ نیب کے ڈر سے متعدد فیصلے بروقت نہیں لیے جاتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وزارت توانائی گیس خریداری کیلئے قیمت اور سپلائی کو مستحکم رکھنے میں ناکام ہے۔ پٹرولیم ڈویژن حکام نے بتایا کہ اس وقت گیس کی مجموعی طب 3 ارب کیوبک فٹ ہے جبکہ مقامی سطح پر گیس کی پیداوار کم ہو رہی ہے۔ایل این جی
خریداری میں 122 ارب روپے کی مبینہ بدعنوانی پر وزارت توانائی اور پی اے سی کے درمیان تنازع کے معاملے پر وفاقی وزیر توانائی عمر ایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کو خط لکھ دیا۔ خط میں کہاگیاکہ پی اے سی میں آڈٹ پیراز کو زیر غور لایا جائے، خبروں پر نوٹس نہ لیا جائے۔ چیئر مین کمیٹی نے کہاکہ ایک سو بائیس ارب روپے کی
ایل این جی خریداری میں مبینہ بے ضابطگی کا انکشاف ہوا، نوٹس کیوں نہ لیں؟ وزارت توانائی پارلیمنٹ کو نظرانداز کر رہی ہے۔پبلک اکاونٹس کمیٹی کے آئندہ اجلاس میں عمر ایوب کو طلب کر لیا گیا۔ پٹرولیم ڈویژن حکام نے کہاکہ ، گزشتہ تین ماہ کے دوران صرف 35 ارب روپے کی ایل این جی خریدی گئی، کمیٹی نے پٹرولیم ڈویژن حکام کو معاملے پر آئندہ اجلاس میں مکمل تیاری کے ساتھ دوربارہ طلب کر لیا۔