اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک )نجی ٹی وی پروگرام میں سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت کے اوپر جو پریشر موجود ہے وہ ڈلیوری کا ہے ، عملی طور پرحکومتیں اپنے پہلے اڑھائی سال میںمنصوبے لگاتی ہیں ، پلاننگ کرتیں اور آخری اڑھائی سال میں انہیں پورا کیا جاتا ہے اور رزلٹ عوام کے سامنے لایا جاتا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے تو ابھی تک ایسا
کچھ بھی نہیں یہ ڈے ٹو ڈے معاملات چلا رہے ہیں جب معاملات ڈے ٹو ڈے چلیں گے تو اس میں کامیابی نہیں ملتی ، اصل مسئلہ ان کی ڈلیوری اور ان کی پرفارمنس ہے ، چونکہ وہ تو حل نہیں ہوا اس لیے انہیں خطرہ پھر بھی لاحق ہے ۔ سہیل وڑائچ نے پی ڈی ایم کے حوالے سے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ پی ڈی ایم پارٹیز اپنے ورکرز کو موبلائز کریں اگر انہوں نے لانگ مارچ کرنی ہے تو پھر اس کیلئے ان کی لاہور کے جلسے کی طرح پلاننگ بالکل نہیں ہونی چاہیے ، بلکہ اس سے بہتر پلان تیار کریں ۔ ملک کے مختلف اضلاع ، ڈویژنز اور ڈو ر ٹو ڈور لوگوں کو موبلائز کریں اور لانگ میں نظر آنا چاہیے کہ اس میں لوگ موجود ہیں وہ جان کی بازی لگانے کیلئے تیار نظر آنے چاہیے ۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کیساتھ لوگوں کو اختلاف ہے لیکن اس طرح کی نفرت ابھی پیدا نہیں ہوئی ہے کیونکہ اس کیلئے بھی کرپشن ، نااہلی اور بیڈ گورننس ہوتی ہے ، ابھی تک لوگ ان کی نااہلی کو ہنس کرٹال رہے ہیں ، ابھی حکومت پر کوئی ایسا داغ نہیں لگا کہ لوگ نفرت کرنا شروع کر یں اور تھو تھو کر یں کہ اس حکومت کو اتارے بغیر گزارا نہیں ، وہ اسٹیج ابھی نہیں آئی جب ملک میں ایسی اسٹیج آتی ہے تو تب ہر قسم کے لوگ باہر نکلتے ہیں اور تب ہی سر سر کی بازی ہوتی ہے ، ابھی جو معاملات چل رہے ہیں وہ حکومت کے حق میں بھی ہیں اور ان کیخلاف بھی ہیں ۔ انکا کہنا تھا کہ ابھی اختلاف تو نظر آرہا ہے لیکن شدت ایسی نہیں ہے کہ کوئی یہ کہے کہ عمران خان کو کرسی سے کھینچ کر نیچے اتار دے ۔