اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ نے نیب ملزمان کے خلاف ایک سے زائد ریفرنسز دائر کرنے سے متعلق درخواستوں پر آئندہ سماعت پر معاونت کیلئے پراسیکیوٹر جنرل نیب کو طلب کرلیا جبکہ سپریم کورٹ کے جج جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نیب ملزمان کو حراساں مت کرے ،نیب اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے ۔ جمعرات کو کیس کی سماعت
کے دور ان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ نیب ملزمان کو حراساں مت کرے ،نیب اپنے اختیارات کا غلط استعمال نہ کرے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ وائٹ کالر کرائم میں تو دستاویزی شواہد دینا ہوتے ہیں ،ہر ریفرنس میں 90 ،90 روز کا ریمانڈ تو ظلم ہے ۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاکہ نیب کو قانون کے ماتحت رہ کر ہی فرائضِ سرانجام دیناہیں ۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہاکہ فوجداری مقدمات میں 40 روز سے زیادہ ریمانڈ نہیں مل سکتا ،نیب کو ملزم کے 90 روز کے ریمانڈ کا اختیار تحقیقات مکمل کرنے کیلئے ہی دیا گیا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ کیا تحقیقات کیلئے نیب افسر تربیت یافتہ نہیں ؟ نیب تحقیقات مکمل کرکے ایک ہی ریفرنس کیوں داخل نہیں کرتا ؟ نیب کے لا افسران نے ایشوز پر ڈیپارٹمینٹ میں بات کیوں نہیں کرتے ۔ وکیل نیب نے کہاکہ ملزمان کو گرفتار نہ کیا جائے تو وہ تعاون نہیں کرتے ،لندن میں ایک اہم سیاسی شخصیت کے خلاف دو تین سال سے منی لانڈرنگ کی تحقیقات جاری ہیں ۔ وکیل نیب نے کہاکہ ٹرائل کورٹ کے پاس ریفرسز کو یکجا کرنے کا اختیار ہے ۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نے کہاکہ نیب کے پاس ضمنی ریفرنس دائر کرنے کا اختیار کس قانون میں ہے ؟وکیل نیب نے کہاکہ ضمنی ریفرنس سی آ ر پی سی کے ضمنی چالان کے قانون کے تحت کئے جاتے ہیں ۔ جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہاکہ نیب کو اپنے اختیارات کو غیر جانبداری سے استعمال کرنا ہے ۔ وکیل نیب نے کہاکہ ہائکورٹس نے تو نیب کے ایک ملزم کے خلاف زیادہ ریفرنسز دائیر کرنے سے ہی روک دیا ہے ۔ عدالت نے کہاکہ سارے فریقین معاملے پر تحریری معروضات جمع کروائیں ،کیس کی مزید سماعت جنوری میں ہوگی۔