ہفتہ‬‮ ، 23 ‬‮نومبر‬‮ 2024 

ہم نے نہیں کہا تھا ہم قرض نہیں مانگیں گے،اہم وفاقی وزیر کھل کر بول پڑے

datetime 28  ‬‮نومبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

کوہاٹ (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ معیشت بیمار ہو تو آئی ایم ایف کے پاس جانا ہی پڑتا ہے۔ہم نے نہیں کہا تھا ہم قرض نہیں مانگیں گے، ظاہر ہے جب خزانہ خالی ہو تو ماضی میں لیے گئے قرضوں کو ادا کرنے کیلئے قرض لینا پڑتا ہے،ہمارے وزیراعظم امریکا یا کسی بھی مغربی رہنما سے برابری کی سطح پر ملتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ

ہمارے وزیراعظم چاہے امریکا یا کسی بھی مغربی رہنما سے ملتے ہیں برابری کی سطح پر ملتے ہیں، ان کا مقصد ملک کی ترقی اسے خوشحال بنانا، میرٹ اور انصاف کی فراہمی کے علاوہ معیشت کو مستحکم کرنا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے انتخابات سے پہلے بھی کہا تھا کہ ہمارا مقصد پاکستان کو اس سطح پر لے جانا ہے جہاں قرضے نہ مانگنے پڑیں، پہلے دن سے ہماری یہی کوشش رہی ہے اور یہ نہیں کہ ہم نے کہا تھا کہ ہم قرضے نہیں مانگیں گے، ظاہر ہے جب خزانہ خالی ہو تو جو قرض ماضی میں لیے گئے انہیں ادا کرنے کے لیے قرض لینا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی بنیادی سوچ یہی ہے کہ ہمیں اپنی معیشت کو اس نہج پر لے جانا ہے جہاں قرضوں کی ضرورت نہ پڑے۔شبلی فراز نے کہا کہ وزیراعظم نے ایسے بڑے بڑے منصوبے شروع کیے جو ان کی غریب پرور سوچ کی عکاس ہے، جس میں احساس پروگرام، خیبرپختونخوا میں سہولت کارڈ شامل ہے اور کبھی پاکستان میں اس طرح کی سہولت نہیں ملی کہ جس میں کسی خاندان کو 10 لاکھ روپے تک کی انشورنس ملے جس سے وہ کسی بھی ہسپتال میں جا کر اپنا علاج کرواسکے۔انہوں نے کہا کہ پرانے پرانے منصوبے جو کہ صرف کاغذوں میں تھے ان پر عملدرآمد کیا، ڈیمز پر کام ہم نے شروع کیا، صنعتوں کو مراعات دیں۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ کووِڈ 19 کی وجہ سے پوری دنیا کی معیشت متاثر ہوئی، یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ اس وبا نے

پوی دنیا کو ہلا کر رکھ دیا اور مضبوط معیشتیں مثلاً امریکا، بھارت اور یورپی ممالک کی معیشتوں کو تباہی سے دوچار کردیا اور ان حالات میں وزیراعظم کی یہ سوچ کی تھی کہ بیماری کے ساتھ ساتھ روزگار کی بھی حفاظت رکھنی ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ زندگیوں اور روزگار کے تحفظ کو متوازن کر کے ہم نے معیشت کو چلایا اور پہلے مرحلے میں ہم بڑے کامیاب ہوکر نکلے کہ

دنیا کے رہنما اور اداروں کے علاوہ ایک سابق امریکی وزیر خزانہ نے یہاں تک کہا کہ اگر امریکا پاکستان کی حکمت عملی پر عمل کرتا تو 10 کھرب ڈالر بچا سکتا تھا۔انہوں نے کہا کہ ایسا کبھی نہیں ہوا، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ ملکوں نے پاکستان کی تقلید کرنا چاہی، حکومت کی پہلی ترجیح مہنگائی ختم کرنا ہے اور اب اس میں کمی آرہی ہے اور معیشت

کے بنیادی اور سب سے اہم اہداف مثبت ہوگئے ہیں اور وقت کے ساتھ ساتھ معیشت کو ایسی سطح پر لے جائیں گے جس سے پاکستان کے عوام کیلئے اشیائے ضروریہ قیمتیں کم ہوں۔وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم کی قیادت میں ملک میں ایسا نظام بنائیں گے کہ کچھ خاندان یا کچھ گروہ نہیں بلکہ پاکستان کے عوام ملک کے مالک ہوں۔

موضوعات:



کالم



ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں (حصہ دوم)


آب اب تیسری مثال بھی ملاحظہ کیجیے‘ چین نے 1980ء…

ہم سموگ سے کیسے بچ سکتے ہیں؟

سوئٹزر لینڈ دنیا کے سات صاف ستھرے ملکوں میں شمار…

بس وکٹ نہیں چھوڑنی

ویسٹ انڈیز کے سر گارفیلڈ سوبرز کرکٹ کی چار سو…

23 سال

قائداعظم محمد علی جناح 1930ء میں ہندوستانی مسلمانوں…

پاکستان کب ٹھیک ہو گا؟

’’پاکستان کب ٹھیک ہوگا‘‘ اس کے چہرے پر تشویش…

ٹھیک ہو جائے گا

اسلام آباد کے بلیو ایریا میں درجنوں اونچی عمارتیں…

دوبئی کا دوسرا پیغام

جولائی 2024ء میں بنگلہ دیش میں طالب علموں کی تحریک…

دوبئی کاپاکستان کے نام پیغام

شیخ محمد بن راشد المختوم نے جب دوبئی ڈویلپ کرنا…

آرٹ آف لیونگ

’’ہمارے دادا ہمیں سیب کے باغ میں لے جاتے تھے‘…

عمران خان ہماری جان

’’آپ ہمارے خان کے خلاف کیوں ہیں؟‘‘ وہ مسکرا…

عزت کو ترستا ہوا معاشرہ

اسلام آباد میں کرسٹیز کیفے کے نام سے ڈونٹس شاپ…