اسلام آباد (این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کی قیادت کنفیوژن کا شکار ہے، قومی اداروں پر حملہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے،مسلم لیگ (ن)میں بڑا عنصر اپنی قیادت کے بیانیے سے متفق نہیں،قومی اداروں سے آئین سے مبرا توقع رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے، ایل او سی پر بھارتی جارحیت کو دنیا بھر میں اجاگر کریں گے، بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے
قوم کو متحد ہونا ہوگا،بھارت پاکستان میں عدم استحکام لانے کی کوشش کررہا ہے،دنیا سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر امن کیلئے سوچے اور بھارت کے تخریبی منصوبوں کا نوٹس لے،کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ پیش آنے والے ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری ہم پر عائد ہوگی،اپوزیشن کو ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پی ڈی ایم کی قیادت کنفیوژن کا شکار ہے، قومی اداروں پر حملہ ملک کے مفاد میں نہیں ہے،پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی قیادت کبھی جوش خطابت میں اپنے ہی اداروں کو روند ڈالتی ہے اور کبھی آئین سے مبرا ہو کر ریاست سے توقع کرتے ہیں کہ ان کے لیے آسانیاں پیدا کی جائیں، قومی اداروں سے آئین سے مبرا توقع رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ میری اطلاعات کے مطابق مسلم لیگ (ن)کے اندر ایک بہت بڑا عنصر موجود ہے جو اپنی قیادت کے بیانیے سے متفق نہیں ہے، وہ اپنی سیاسی مجبوریوں کے سبب اظہار نہیں کرسکتے لیکن اندر سے وہ مطمئن نہیں ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ ہم ایک بند گلی میں داخل ہوچکے ہیں اور اپنے پاں پر خود کلہاڑی مار رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ابھی بھی ان کی صفوں میں یکسوئی نہیں ہے، کراچی واقعے کی انکوائری پر ایک جماعت کا تعریفی بیان آتا ہے تو دوسری اسے مسترد کردیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ خدانخواستہ کسی جلسے میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ناخوشگوار واقعہ پیش آجاتا ہے تو اس کی ذمہ داری حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے
،ہمارا فرض ہے حقائق سے آگاہ کرنا البتہ فیصلہ انہیں خود کرنا ہے ہم انہیں اپنے فیصلے کا پابند نہیں کررہے۔انہوں نے کہا اس وقت بھارت کے پاکستان سے متعلق منصوبہ بندی ان کے علم میں ہونی چاہئے ،کورونا وائرس کی دوسری لہر کو بھی مدِ نظر رکھا جائے۔انہوںنے کہا کہ پہلے نان اسٹیٹ ایکٹرز کی بات ہوتی اب تو اسٹیٹ خود ایکٹر ہے، اس سے زیادہ سنجیدہ مسئلہ کیا ہوسکتا ہے جبکہ دونوں ایٹمی قوتیں ہیں
لہٰذ دنیا کو بھارت کے ان ارداوں، گرینڈ ڈیزائن کا نوٹس لینا چاہیئے۔انہوںنے کہاکہ بھارت پاکستان میں عدم استحکام چاہتا ہے، بھارت کی سازشوں کو ناکام بنانے کے لیے قوم کو متحد ہونا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ایل او سی پر بھارتی جارحیت کو دنیا بھر میں اجاگر کریں گے، بھارت سمیت دنیا پاکستان کی صلاحیتوں سے بخوبی آگاہ ہے، بھارت نے دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ بنا رکھے ہیں،بھارت سی پیک کو
سبوتاز کرنا چاہتا ہے ، بھارت گلگت بلتستان میں بھی حالات خراب کرنا چاہتا ہے، وزیراعظم عمران خان نے فی الفور پاکستان کا موقف اجاگر کرنے کے لیے ٹوئٹ کیاہم نے بھارت کے عزائم کو سمجھنا بھی ہے اور انہیں ناکام بھی بنانا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا سیاسی مصلحتوں سے بالاتر ہو کر امن کے لیے سوچے، تمام شواہد پاکستانی عوام اور دنیا کے سامنے رکھ دیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ
مستقبل قریب میں وزیراعظم عمران خان کابل جائیں گے اور مختلف معاملات پر بات چیت کی جائے گی۔اجمل پہاڑی جیسے دہشت گردوں کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا کہ معلومات ہوتی ہیں لیکن معلومات کو اکٹھا کر کے ایک تصویر کی شکل میں واضح کر کے پاکستان نے مناسب سمجھا کہ چونکہ ان کے ارادے سامنے آگئے ہیں اس لیے اس بات کو اجاگر کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ایسا نہیں کہ ہم پہلے
بات نہیں کررہے تھے ہم سفارت سطح پر بات کررہے تھے تاہم شواہد کو اکٹھا کرنے کے بعد جب ہمیں یقین ہوگیا کہ ہمارے پاس موجود شواہد واضح اور ٹھوس ہیں اور اسکروٹنی کے معیار پر اتر سکتے ہیں اس وقت انہیں منظر عام پر لانے کا فیصلہ کیا گیا۔اپوزیشن کے جلسوں کے بارے میں ایک سوال پر وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر میں بات کروں گا تو اسے سیاسی رنگ دیا جائے گا کہا جائے گا کہ یہ گھبرا گئے
لیکن ہم دیانت داری سے سمجھتے ہیں کہ یہ ایک سنجیدہ مسئلہ ہے اور اسے قوم کے سامنے رکھنا ہمارا فرض تھا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اپوزیشن والے بھی قوم کا حصہ ہیں ان کی حفاظت بھی ہمیں مطلوب ہے خدانخواستہ کسی جلسے میں کسی سیاسی شخصیت پر ایسا نا خوشگوار واقعہ پیش آجاتا ہے تو اس کی ذمہ داری ہم پر حکومت وقت پر عائد ہوتی ہے اس لیے انہیں آگاہ کرنا اور حقائق ان کے سامنے رکھنا
ہمارا فرض ہے، فیصلہ انہیں کرنا ہے، ہم انہیں اپنے فیصلے کا پابند نہیں کررہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں اپوزیشن رہنما لاک ڈاؤن کے مطالبات کرتے تھے، ہم نے کیا اور اس میں کامیابی حاصل کی لیکن اب جو مثبت شرح کم ہوگئی تھی وہ دوبارہ بڑھنا شروع ہوگیا ہے خاص کر ملتان میں بہت تیزی سے مثبت شرح بڑھ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے 11 بڑے شہروں میں ملتان اور حیدرآباد ہاٹ اسپاٹ کے لحاظ سے پہلے اور دوسرے نمبر پر ہیں اس لیے ملتان کے شہریوں کو بھی احتیاط برتنی چاہیئے اور اپوزیشن کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ جہاں حکومت کی ذمہ داریاں ہیں کیا ان کی نہیں ہیں اس لیے انہیں ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنا چاہیے۔