پارلیمنٹ میں کہی بات باہر چیلنج نہیں ہوسکتی، جب ایاز صادق نے بات کی تو کیا سپیکر سوئے ہوئے تھے، نوٹس لیکر یہ کام کر سکتے تھے، رانا ثنا اللہ کا دعویٰ

31  اکتوبر‬‮  2020

لاہور(این این آئی)پاکستان مسلم لیگ(ن) پنجاب کے صدر رانا ثنا اللہ خان نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں کہی بات پارلیمنٹ سے باہر چیلنج نہیں ہوسکتی، جب ایاز صادق نے پارلیمنٹ میں بات کی تو کیا اس وقت سپیکر سوئے ہوئے تھے وہ انہیں نوٹس لے کر حذف کرا دیتے تاکہ وہ میڈیا میں نہ آتے،حکومت صرف اپوزیشن کے بیانات کو بھارتی بیانیے سے جوڑنے میں لگی ہے، چیف جسٹس پاکستان،

چاروں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان، آرمی چیف اور چیئرمین نیب سے مطالبہ ہے کہ نا اہل حکمرانوں ٹولے کی وجہ سے ایوانوں اور عدالتوں میں لگائی گئی نفرت اور انتقام کی آگ کا نوٹس لیا جائے کیونکہ اگر یہ آگ گلی محلوں تک پھیل گئی تو پھر حالات کسی کے بس میں نہیں رہیں گے۔ احتساب عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ خان نے کہا کہ کابینہ کے اجلاس میں ایجنڈا کچھ رکھا جاتا ہے لیکن بات کوئی اور ہو رہی ہوتی ہے۔ یہ پہلا وزیرا عظم ہے جو آئی جی جیل خانہ جات کو بلا کر کہتا ہے کہ اگر تم نے شہباز شریف یا حمزہ شہباز کو کوئی سہولت دی تو تمہیں نہیں چھوڑوں گا، میں تمہاری مانیٹرنگ کررہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں مہنگائی بڑھ گئی ہے اور معیشت کی تباہ حالی بھی سب کے سامنے ہے،بجلی، چینی اور آٹے کی قیمتوں کا بوجھ عوام پر ڈالا گیا۔ حکومت بروقت فیصلے نہیں کرتی اور نتیجہ عوام کو بھگتنا پڑتا ہے۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں کہی ہوئی بات پارلیمنٹ سے باہر چیلنج نہیں ہو سکتی، ایاز صادق پر جو الزام ہے، اگر ان کی بات کے غلط معنی نکالے جا سکتے تھے تو کیا سپیکر اس وقت سوئے ہوئے تھے؟ سپیکر نے ایاز صادق کا بیان حذف کیوں نہیں کیا؟،اگر ایسا ہوتا تو یہ بیان میڈیا میں نہ آتا۔ اس وقت حکومتی ٹیم وہاں موجود تھی اس نے اس پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اس بیان کو ایاز صادق، پی ڈی ایم اور مسلم لیگ(ن) کو نشانہ بنانے کیلئے نفرت اور انتقام کے طور

پر استعمال کیا جارہا ہے اور ہرزہ سرائی کی جارہی ہے،اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی افسوسناک ہے۔حکومت نے جھوٹے مقدمات میں اپوزیشن اراکین کو پھنسایا ہے جبکہ ملک میں کوئی گورننس نہیں ہے جس کا جو دل کرتا ہے وہی ہورہا ہے۔ وزیر اعظم اپوزیشن کو گالیاں دینے والوں کی تعریف کرتے ہیں۔شہباز شریف کے خلاف بے بنیاد کیسز کا پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے اور ملک کو

انارکی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ مریم نواز شہبازشریف کی بیٹی ہیں ان کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے،حکومتی ترجمانوں کا کام صرف اپوزیشن کے خلاف بیانیہ بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں کوئی عوامی فلاح کا کام نہیں ہو رہا بلکہ انتقام کی مہم جوئی جاری ہے۔ نا اہل اور نالائق ٹولہ جسے ملک پر مسلط کردیا گیا ہے اس کی وجہ سے

ایوانوں اور عدالتوں میں نفرت اور انتقام کی آگ لگی ہوئی ہے، چیف جسٹس پاکستان، چاروں ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان، آرمی چیف اور آرمی چیف سے مطالبہ ہے کہ صورتحال کا نوٹس لیا جائے، اگر انتقام کی آگ گلی محلوں تک پھیل گئی توحالات کسی کے بس میں نہیں رہیں گے،اس صورتحال کو روکا نہ گیا تو حالات گھمبیر ہوں گے۔

موضوعات:



کالم



سرمایہ منتوں سے نہیں آتا


آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…

ایران اور ایرانی معاشرہ(آخری حصہ)

ایرانی ٹیکنالوجی میں آگے ہیں‘ انہوں نے 2011ء میں…

ایران اور ایرانی معاشرہ

ایران میں پاکستان کا تاثر اچھا نہیں ‘ ہم اگر…

سعدی کے شیراز میں

حافظ شیرازی اس زمانے کے چاہت فتح علی خان تھے‘…

اصفہان میں ایک دن

اصفہان کاشان سے دو گھنٹے کی ڈرائیور پر واقع ہے‘…

کاشان کے گلابوں میں

کاشان قم سے ڈیڑھ گھنٹے کی ڈرائیو پر ہے‘ یہ سارا…

شاہ ایران کے محلات

ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…