بدھ‬‮ ، 10 ستمبر‬‮ 2025 

مسئلہ کیا ہے؟ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے وزیر اطلاعات شبلی فراز کو بات کرنے سے روک دیا، دونوں کے درمیان نوک جھونک

datetime 30  اکتوبر‬‮  2020
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کے اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا اور وزیر اطلاعات شبلی فراز کے درمیان نوک جھونک ہوئی ہے اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے وزیر اطلاعات کو بات کرنے سے روک دیا۔جمعرات کو سینیٹ میں جاری اجلاس کے دوران وزیر اطلاعات نے گفتگو شروع کرتے ہوئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے جلسوں اور ان کی کارروائی

کو تنقید کا نشانہ بنانا شروع کیا جس پر اجلاس کی سربراہی کرنے والے ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے انہیں درمیان میں ٹوکتے ہوئے کہا کہ میں سمجھا تھا آپ کو کوئی اہم بات کرنی ہے تاہم یہ تو ایک عام مباحثے کی بات ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ میں وزیر اطلاعات ہوں اور ہمارا مخالف ملک ایک بیانیہ چلا رہا ہے میں اس کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں، چاہے کوئی بھی مسئلہ ہو تاہم سب سے اہم ایشو ملک ہے، اگر اس پر بات نہیں کرنے دی جائے گی تو کیسے چلے گا۔ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ آپ سیشن کے بعد بات کریں، پورا سیشن متاثر ہو رہا ہے تاہم شبلی فراز بات کرنے پر مصر رہے اور کہا کہ میں حکومت پاکستان کا ترجمان ہوں لہٰذا میں ایک پالیسی بیان دینا چاہتا ہوں۔چیئرمین آپ کو جو ایشو اہمیت کے حامل ہیں ان کو ترجیح دینی چاہیے، اگر اس سے کوئی اہم ایشو ہے تو بتائیں، جو ملک کے خلاف بیانیہ چل رہا ہے، اگر اس سے کوئی اہم چیز ہے تو مجھے بتا دیں۔اس موقع پر ایوان کے دونوں جانب موجود اراکین کی جانب سے شور شرابے کا سلسلہ جاری رہا۔اس مرحلے پر قائد ایوان شہزاد وسیم نے کہا کہ رول 265 کے تحت بات کرنا چاہتے ہیں، پالیسی بیان ایشو پر ہی ہوتا ہے۔سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ وزیر جب تک چاہے بات کر سکتے ہیں لیکن ایجنڈا کے بعد کریں، میں انہیں کب منع کر رہا ہوں، ایجنڈے کے بعد بات کر لیں، اس میں مسئلہ کیا ہے۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا کہ میرے

بیان ایک اچھا پیغام جائے گا جس پر ڈپٹی چیئرمین نے کہا کہ میں کوئی صحیح یا غلط پیغام نہیں دے رہا، میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ مجھے ایجنڈا مکمل کرنے دیں، آپ میری بات سنیں۔اس کے بعد اجلاس کی سربراہی کرنے والے ڈپٹی چیئرمین نے ایجنڈا پڑھ کر سنایا اور اراکین کی چھٹیوں کی درخواستیں منظور کیں۔اپوزیشن کے رکن عثمان کاکڑ نے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر احتجاج

کیا جس پر ڈپٹی چیئرمین نے انہیں خبردار کیا کہ وہ ایجنڈا چلنے دیں، میں آپ کو بات کرنے کا موقع فراہم کروں گا۔قائد ایوان شہزاد وسیم نے شبلی فراز کو گفتگو کا موقع فراہم کرنے کیلئے دلیل پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایجنڈا ختم ہونے کے بعد کوئی بات سننے کو تیار ہوتا، یہ اس ایوان کی روایت بن چکی ہے، کوئی سچ سننے کو تیار نہیں ہے، بات ترجیحات کی ہے۔سلیم مانڈوی والا

نے قائد ایوان کو باور کرایا کہ میں وزیر کو ہر حالت میں بولنے دوں گا لیکن اجلاس کے درمیان میں ہرگز نہیں، میں چاہتا ہوں کہ سیشن چلتا رہے۔شہزاد سیم نے کہا کہ اس وقت ملک میں جو ماحول بنایا جا رہا ہے وہ اس بات کا متقاضی ہے کہ اس پر بات کی جائے جس پر ڈپٹی چیئرمین نے پھر کہا کہ قائد ایوان آپ براہ مہربانی ایجنڈا چلنے دیں، آپ مزید تاخیر کرا رہے ہیں۔

موضوعات:

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



Inattentional Blindness


کرسٹن آٹھ سال کا بچہ تھا‘ وہ پارک کے بینچ پر اداس…

پروفیسر غنی جاوید(پارٹ ٹو)

پروفیسر غنی جاوید کے ساتھ میرا عجیب سا تعلق تھا‘…

پروفیسر غنی جاوید

’’اوئے انچارج صاحب اوپر دیکھو‘‘ آواز بھاری…

سنت یہ بھی ہے

ربیع الاول کا مہینہ شروع ہو چکا ہے‘ اس مہینے…

سپنچ پارکس

کوپن ہیگن میں بارش شروع ہوئی اور پھر اس نے رکنے…

ریکوڈک

’’تمہارا حلق سونے کی کان ہے لیکن تم سڑک پر بھیک…

خوشی کا پہلا میوزیم

ڈاکٹر گونتھروان ہیگنز (Gunther Von Hagens) نیدر لینڈ سے…

اور پھر سب کھڑے ہو گئے

خاتون ایوارڈ لے کر پلٹی تو ہال میں موجود دو خواتین…

وین لو۔۔ژی تھرون

وین لو نیدر لینڈ کا چھوٹا سا خاموش قصبہ ہے‘ جرمنی…

شیلا کے ساتھ دو گھنٹے

شیلا سوئٹزر لینڈ میں جرمنی کے بارڈرپر میس پراچ(Maisprach)میں…

بابا جی سرکار کا بیٹا

حافظ صاحب کے ساتھ میرا تعارف چھ سال کی عمر میں…