اسلام آباد (این این آئی)سینیٹ کے اجلاس میں وزارتِ داخلہ نے تحریری جواب ایوان میں پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ 5 سال میں اسلام آباد پولیس کے 102 افسران و عہدیداران مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔وزارتِ داخلہ کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پولیس عہدیداران کے خلاف 72 فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔اسلام آباد پولیس
کے ان عہدیداران کے خلاف 9 مقدمات منسوخ ہوئے اور 9 مقدمات زیرِ تفتیش ہیں، 2 انسپکٹر، 5 ایس آئی، 16 اے ایس آئی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے ہیں۔اسلام آباد پولیس کے7 ہیڈ کانسٹیبل، 69 کانسٹیبل بھی مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائیگئے ہیں، مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث عہدیداران کو چھوٹی بڑی سزا ہوئی۔مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث 14 پولیس عہدیدارن معطل ہیں، 10 کے خلاف انکوائری جاری ہے، مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث 46 پولیس افسران کو بری کیا گیا ہے۔مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث 22 پولیس افسران کو بڑی سزا دی گئی، مجرمانہ سرگرمیوں کے باعث اسلام آباد پولیس کے 1 انسپکٹر، 1 ایس آئی، 5 اے ایس ا?ئی، 3 ہیڈ کانسٹیبلز، 9 کانسٹیبلز کو نوکری سے برخواست کیا گیا۔اسلام آباد پولیس کے 1 کانسٹیبل کو 3 سال رخصت پر بھیجا گیا، 10 افسران کو چھوٹی سزا دی گئی، 1 ہیڈ کانسٹیبل اور 4 کانسٹیبلز کو 1 سال ملازمت سے جبری رخصت پر بھیجا گیا۔سینیٹ میں جمع کرائے گئے وزارتِ داخلہ کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ اسلام آباد پولیس کے 3 کانسٹیبلز کو 2 سال جبری رخصت پر بھیجا گیا، 2 اے ایس آئی پر عدالت نے جرمانہ عائد کیا۔ 5 سال میں اسلام آباد پولیس کے 102 افسران و عہدیداران مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پائے گئے۔ مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث پولیس عہدیداران کے خلاف 72 فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔