کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے رپورٹر علی عمران کا اپنی اہلیہ سے ٹیلی فونک رابطہ، فون پر انہوں نے اپنی اہلیہ کو اطلاع دی کہ وہ اپنی والدہ کے گھر پہنچ گئے ہیں، اس طرح صحافی نے اپنی خیریت کی خود ہی اطلاع کر دی ہے، واضح رہے کہ گزشتہ بائیس گھنٹے سے وہ لاپتہ تھے۔ان کے بھائی نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرایا تھا۔ اس سے قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل
جنوبی ایشیاء اور پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ سمیت ملک بھر کی صحافتی تنظیموں نے جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر شدید تشویش اظہار کیا تھا۔جیو نیوز کے سینئر رپورٹر علی عمران سید گزشتہ روز شام 7 سے 8 بجے کے درمیان گھر سے تھوڑی دیر کیلئے باہر گئے اور لاپتہ ہو گئے۔علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے معاملے کا گورنر عمران اسماعیل اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کر لی۔علی عمران سید کے لاپتہ ہونے کے معاملے پر پاکستان کی صحافتی تنظیموں، سینئر صحافیوں اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ (پی ایف یو جے)، ایسوسی ایشن آف الیکٹرانک میڈیا ایڈیٹرز اینڈ نیوز ڈائریکٹرز نے علی عمران سید کے لاپتہ ہونے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ سندھ، وفاقی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا کہ علی عمران سید کو بازیاب کرانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں۔صحافتی تنظیموں نے کہا کہ صحافیوں کو تحفظ فراہم کیے بغیر میڈیا کی آزادی کا حصول ناممکن ہے۔پی ایف یو جے نے کہا کہ اگر علی عمران سید کو فوری طور پر رہا نہ کروایا گیا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر دھرنا دیا جائے گا اور پیر سے ملک بھر کی صحافتی تنظیمیں احتجاج کریں گی۔راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس نے جیو
کے رپورٹر علی عمران کے لاپتہ ہونے پر اپنے ردعمل میں کہا کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر ادارے علی عمران کی فوری بازیابی کے لیے اقدامات کریں۔صدر آر آئی یو جے عامر سجاد اور جنرل سیکرٹری آصف علی بھٹی نے کہا کہ علی عمران کا لاپتہ ہونا قابل مذمت اقدام ہے، صحافیوں کے پیشہ ورانہ امور پر انہیں نشانہ بنانے کا سلسلہ بند ہونا چاہیے، علی عمران کی
باحفاظت واپسی یقینی نہ بنائی گئی تو ملک بھر میں احتجاج کی کال دی جائیگی۔ایمنسٹی انٹرنیشنل جنوبی ایشیاء نے جیو نیوز کے رپورٹر علی عمران کے لاپتہ ہونے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا کہ علی عمران گزشتہ ورز کراچی سے لاپتہ ہیں، خدشہ ہے علی عمران کو رپورٹنگ پر جبری لاپتہ کر دیا گیا ہے۔ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مطالبہ کیا ہے کہ حکام علی عمران سید کے بارے میں
فوری طور پر پتہ چلائیں۔وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے بیان دیا تھا کہ امید کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ علی عمران سید جلد اپنی فیملی اور دوستوں سے ملیں۔دوسری جانب وزیراعظم عمران خان سے مشیر داخلہ و احتساب بیرسٹر شہزاد اکبرکا ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں شہزاد اکبر نے وزیراعظم
کو جیو نیوز کے صحافی علی عمران سید کی گمشدگی سے متعلق آگاہ کیاوزیر اعظم عمران خان نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ وہ سندھ حکام کے ساتھ رابطے میں رہیں اور لاپتہ صحافی کی بازیابی میں مدد فراہم کریں۔وزیراعظم نے وزارت داخلہ کو تمام صحافیوں کا ہر قیمت پر تحفظ یقینی بنانے کی بھی ہدایت کی۔