کراچی (این این آئی) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے ایم پی اے ایک منصوبابندی سازش کے تحت ایک اشتہاری اور مفرور مجرم کو تھانے میں لے آئے اور کیپٹن صفدر کے خلاف جعلی ایف آئی آر درج کروائی۔اس بات کا انکشاف انہوں نے منگل کو یہاں وزیراعلی ہاؤس میں ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انکے ہمراہ صوبائی کابینہ کے ممبرز بھی موجود
تھے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی رہنما محترمہ مریم نواز، کیپٹن صفدر اور دیگر 18 اکتوبر کی شام 4 بجکر 40 منٹ پر بابائے قوم کو خراج عقیدت پیش کرنے مزار قائد گئے۔ اس وقت ایف آئی آر میں شکایت کنندہ وقاص احمد موٹر وے کے قریب بقائی یونیورسٹی میں تھا جسے ایف آئی آر میں دیئے گئے شکایت کنندہ (وقاص) کے موبائل نمبر کی کالز کی تفصیلی رپورٹ (سی آر ڈی) کے ذریعے ثابت کیا گیا۔ انھوں نے سوال کیا کہ جب شکایت کنندہ موقع پر موجود نہیں تھا تو مزار قائد پر کیپٹن صفدر نے اسے کس طرح جان سے مارنے کی دھمکیاں دیں۔ انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ پی ٹی آئی کے پارلیمنٹ ممبران کی جانب سے شکایت کنندہ، گواہوں اور دیگر ساتھیوں کے ساتھ منعقدہ ایک میٹنگ میں کی جانے والی سازش تھی۔وزیراعلی سندھ نے کیپٹن صفدر کے خلاف ایف آئی آر درج کرانے سے قبل پی ٹی آئی کے ایم پی اے (حلیم عادل شیخ) کی ایف آئی آر میں شکایت کنندہ، وقاص اور گواہوں ندیم بروہی اور پاندھی خان بگٹی سے ملاقات کی تصاویر دکھاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے پی ڈی ایم جلسہ کو سبوتاژ کرنے کا منصوبہ بنایا لیکن ناکام رہے۔ انہوں نے پوچھا اگر یہ فرض کیا جائے کہ ایف آئی آر میں شکایت کنندہ وقاص اپنے دو گواہوں کے ساتھ مزار میں موجود تھے تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب مسلم لیگ (ن) کے رہنما مزار قائد پر حاضری دے رہے تھے تو وہ وہاں کیا کر رہے تھے۔
وزیراعلی سندھ نے کہا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت کافی پریشان، تذبذب اور مخمسہ کا شکار ہیجب انھوں نے دیکھا کہ مرکز میں ان کی غیر فعال حکومت کے خلاف ایک بے مثال عوامی جلسہ منعقد ہورہا ہے تو انہوں نے اسے ناکام بنانے کیلئے مختلف سازشیں کرنا شروع کردیں۔ وزیراعلی سندھ نے کہا اس وقت مہنگائی کے طوفان سے پورا ملک پریشان ہے،
تحریک انصاف کی حکومت کا جلد خاتمہ ملکی مفاد میں ہے۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ اشتہاری مجرم کی ایف آئی آر ہونے سے قبل پی ٹی آئی کے ایم پی اے پولیس اسٹیشن گئے اور پولیس کو مسلم لیگ (ن) کے رہنماں کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر مجبور کیا۔ لیکن قانون کے مطابق پولیس نے مقدمہ درج کرنے سے انکار کردیا اور پھر انہوں نے قائداعظم بورڈ کے عہدیداروں کو مجسٹریٹ کے
سامنے بیان دینے کیلئے لے گئے۔انہوں نے کہا آخر کار انہوں نے پی ٹی آئی کے ایم پی ایز نے ایک اشتہاری مجرم کو بریگیڈ پولیس اسٹیشن میں لے گئے جس نے اپنے دو گواہوں کو پیش کیا اور ایک جعلی درخواست دائر کی کہ اسے کیپٹن صفدر نے جان سے مارنے کی دھمکی دی تھی اور پولیس نے ایف آئی آر قانون کے مطابق درج کرلی۔ اور یہ بھی ثابت ہوا کہ صوبے کی پولیس اپنا کام کرنے
کیلئے آزاد ہے۔پولیس نے کیپٹن صفدر کو گرفتار کیا اور پھر اسے عدالت میں پیش کیا گیا جہاں انھیں ضمانت پر رہائی ملی۔ انھوں نے کہا کہ کیپٹن(ر) صفدر کو جس طرح گرفتار کیا گیا اس پر مجھے شدید تحفظات ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ چادر اور چاردیواری کی سراسر خلاف ورزی ہے اور انہوں نے مزید کہا کہ وہ اس معاملے کی بھی انکوائری کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے
رہنماں، ایم پی ایز اور ایک وفاقی وزیر نے 18 اکتوبر کی شام 3 بجے سے 19 اکتوبر کی شام تک سازشیں کرنا شروع کیں کیونکہ انکی وفاقی حکومت کے خلاف ریفرنڈم جیسا بے مثال جلسہ منعقد ہوا۔ وزیراعلی سندھ نے یاد دلایا کہ 2013 اور 2017 میں پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان اور ان کے کارکنوں نے مزار قائد کے تقدس کو پامال کیا تھا اور اب وہ مزار کے تقدس کی خلاف
ورزی میں دوسروں کو بھی ملوث کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا وہ کتنے مطلب پرست اور سازشی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مزار قائد کا واقعہ رونما نہیں ہونا چاہئے تھا لیکن اس سے نمٹنے کا ایک طریقہ موجود تھا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ چونکہ سندھ حکومت اور پی ڈی ایم اے کے خلاف ایک اعلی سطح کی سازش کی گئی تھی، لہذا اسکی پوری طرح سے تفتیش کی جانی
چاہئے۔ انہوں نے اس واقعے کی تحقیقات کیلئے پانچ سے تین ممبرز پر مشتمل وزارتی کمیٹی تشکیل دینے کا اعلان کیا۔ انہوں نے واضح طور پر کہا میں اپنا بیان ریکارڈ کروانے کیلئے کمیٹی کے سامنے بھی حاضر ہوں گا اور دیگر کو بھی اس کے سامنے پیش ہونا پڑے گا۔انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ واضح ٹی او آرز والی وزارتی انکوائری کمیٹی کو تحقیقات شروع کرنے کیلئے کچھ ہی دن
میں مطلع کردیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں وزیراعلی سندھ نے کہا کہ انہیں صبح سات بجے اطلاع ملی تھی کہ ایف آئی آر درج کی گئی ہے اور گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا میں نے نشاندہی کی تھی کہ پی ٹی آئی کی ایک ٹیم کسی نجی شخص کے ساتھ کیوں تھی جس نے ایف آئی آر درج کروائی تھی، صورتحال پہلی نظر میں ہی واضح ہوگئی اور انہوں نے مزید کہا کہ پی
ٹی آئی کی قیادت ملک کی جس طرح سے قیادت کر رہی ہے یہ ایک اوپن سیکریٹ ہے۔ مراد علی شاہ نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پی ٹی آئی حکومت اپنے محصولات کی وصولی کے اہداف کو حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے لہذا انہوں نے صوبوں کے محصولات کے حصہ کو بڑے پیمانے پر کم کیا ہے۔ انہوں نے کہا مرکز میں پی ٹی آئی کی حکومت نے صوبائی حکومت کو مالی
بحران سے دوچار کردیا ہے۔جزائر کی ترقی کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں مراد علی شاہ نے کہا کہ انکی حکومت نے سندھ اور بلوچستان میں جزائر پر غیر قانونی قبضہ کرنے کے اعلانیہ صدارتی آرڈیننس کو مسترد کردیا ہے۔انہوں نے کہا مجھے حیرت ہے کہ وفاقی حکومت یہ جانتے ہوئے کہ سندھ حکومت نے اپنا اجازت نامہ واپس لے لیا ہے وہاں پر انھوں نے جزائر کی ترقی
کیلئے دلچسپی ظاہر کرنا شروع کردیا ہے۔ وفاقی حکومت سے آرڈیننس واپس لینے کا مطالبہ کرنے کیلئے کل صوبائی اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔ اپنی پریس کانفرنس کے آغاز میں مراد علی شاہ نے پی ڈی ایم اے کی قیادت کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے کارساز کے شہدا کو خراج
تحسین پیش کرنے کیلئے اپنا پلیٹ فارم مہیا کیا۔ انہوں نے صوبے کے عوام کا بھی شکریہ ادا کیا جنہوں نے بڑی تعداد میں جلسے میں شرکت کرکے کارساز کے شہدا کو خراج تحسین پیش کیا اور تحریک انصاف کی نااہل وفاقی حکومت کے خلاف اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔