پاکستان کا دفاع فوج کی ڈیوٹی ہے، یہ کوئی احسان نہیں، پی ڈی ایم جلسے سے محمود خان اچکزئی کا خطاب

19  اکتوبر‬‮  2020

کراچی(این این آئی)پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہاہے کہ ہر اس سپاہی کی قدر کرتے ہیں جو ملک کے تحفظ کیلئے سرحد پر ڈیوٹی کرتا ہے مگر اس کی عزت کیسے کریں جو منتخب وزیراعظم کو پھانسی لگوا دیتا ہے۔اتوارکو پی ڈی ایم کے زیراہتمام باغ جناح میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم اس لیے جمع نہیں ہوئے کہ لوگوں کی ماں بہن

کو گالیاں دیں، ہم بے روزگار بھی نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دفاع فوج کی ڈیوٹی ہے یہ کوئی احسان نہیں، انہوں نے کہاکہ ہم نے سوچ سمجھ کر پی ڈی ایم بنائی ہے،یہ قافلہ ایک نئے پاکستان کی تشکیل کیلئے جدوجہد کریگا۔محمود خان نے کہا کہ یہ ایسا پاکستان ہوگا جس کا خواب ساتھ میں آرام فرمانے والے(قائداعظم)نے دیکھا تھا،قائد نے فرمایا تھا کہ یہاں مسلمانوں کی مملکت ہوگی۔ اس میں انصاف ہوگا۔ پارلیمنٹ اور آئین بالادست جبکہ اس میں رہنے والے لوگ خود مختار ہوں گے۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں عوام کا تحاد اور سپورٹ چاہئے یہ قافلہ عوام کی سپورٹ کے لئے نکلا ہے،پاکستان میں طاقت کا سر چشمہ عوام ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم خود مختاری کی بات کرتے ہیں تو ہمیں غدار کہا جاتا ہے،ہم اس مٹی کے خلاف نہیں ہیں،ہمیں یہ مٹی عزیز ہے،ہم نے ہر جگہ وطن کی آزادی کے لئے لڑائیاں لڑی،ہمارے بچوں نے اس میں قربانیاں دی۔انہوں نے کہاکہ اگر میں کہوں کراچی دہشت گردوں کا شہر ہے یہ زیادتی ہو گی،اس شہر پر بوٹوں کا اثر ہے،اس شہر میں دہشت گرد اثر رکھتے ہیں،کراچی کو بڑی محنت سے بنایا گیا ہے،اس شہر کی ہمیں حفاظت کرنا ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ ہم غدار نہیں ہیں،ہماری تاریخ ہے کہ ہم نے خارجی تسلط قبول نہیں کیا،انہوں نے کہا کہ جو شخص پرویز مشرف کو بے غیرت نہیں سمجھتا وہ پاکستانی بے غیرت ہے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ اتنی بڑی

تعداد میں کارکنوں کی جلسے میں شرکت جدوجہد میں روح پھونکنے کے برابر ہے،یہ قافلہ ایک نئے پاکستان کی تشکیل کے لیے نکلا ہے۔انہوں نے کہا کہ کارساز کا واقع جب ہوا تو جس گاڑی میں بی بی تھی ان کے ساتھ تھا،بی بی سے بھائی کا رشتہ تھا مگر اختلاف بھی تھا،دہشت گرد اپنے مقاصد کے لیے قیادتوں کو بھی شہید کرتے ہیں،شہید مرا نہیں کرتے شہید زندہ ہیں،12مئی کو شہر میں چھ

گھنٹے تک گولیاں چلائی گئی،مگر نہ کسی سیاسی پارٹی نہ ہی جج کو قوت ہوئی کہ ان لوگوں کو پکڑا اور انصاف دیا جائے،پی ڈی ایم کو بارہ مئی کے قاتلوں اور کارساز کے شہداکو انصاف دلائیں۔انہوں نے کہاکہ سلیکٹیڈ آسمان سے تو نہیں آیا جو لوگ اسے لائے انہوں نے آئین کی حدود کو کراس کیا ہے،انہوں نے پاکستان کی تشکیل نو میں بغیر خون اور باتوں کے انقلاب چاہتے ہیں جو ملک

میں ووٹ کی عزت بحال کریں۔پاکستان میں پشتون سندھی بلوچی پنجابی سب یہاں ہزاروں سے رہتے اور مرضی سے ملک میں شامل ہوئے یہاں کوئی کسی کا غلام نہیں ہے،پہلا حق عالمی قانون کے تحت ہر صوبے کا اپنے وسائل پر ہے سب صوبے یہ ہی چاہتے ہیں،نئے پاکستان کی تشکیل میں طاقت کا سرچشمہ ملک کے عوام کو حاصل اور سب کا احترام ہو۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام

کے ساتھ وعدہ کرنا ہوگا کہ جن ججوں نے مارشل لاء کا ساتھ دیا ان کی سرزنش ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ ہماری جمہوری جدوجہد میں لوگ پیچھے نہیں ہٹیں گے۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم)کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے کہاکہ پی ڈی ایم ملک میں حقیقی جمہوریت اور سول بالادستی کا آغازہے۔انہوں نے کہا کہ میں اس حکومت کو

آمریت سے بدتر سمجھتا ہوں انہوں نے کہاکہ ریاستیں جنگی فرانچائز کے طور پر یا جنگی معاہدوں پر نہیں چل سکتیں، ریاست کو چلانے کے لیے اپنے شہریوں کا احساس دلانا ہوگا کہ وہ غلام نہیں بلکہ معزز شہری ہیں۔محسن داوڑ نے کہا کہ ریاست کو چلانے کے لیے اختیارات شہریوں کو دینے ہوں

گے ورنہ یہ کمپنی نہیں چل سکتی۔انہوں نے وزیرستان، گلگت بلتستان، بلوچستان اور سندھ میں سیاسی کارکنوں کے خلاف بے بنیاد مقدمات درج کرنے پر حکومت سخت تنقید کی۔محسن داوڑ نے کہا کہ یہ مقدمات سیاسی اختلاف کی وجہ سے درج کیے گئے، موجودہ حکومت آمریت سے بھی بدتر ہے۔

موضوعات:



کالم



شاہ ایران کے محلات


ہم نے امام خمینی کے تین مرلے کے گھر کے بعد شاہ…

امام خمینی کے گھر میں

تہران کے مال آف ایران نے مجھے واقعی متاثر کیا…

تہران میں تین دن

تہران مشہد سے 900کلو میٹر کے فاصلے پر ہے لہٰذا…

مشہد میں دو دن (آخری حصہ)

ہم اس کے بعد حرم امام رضاؒ کی طرف نکل گئے‘ حضرت…

مشہد میں دو دن (دوم)

فردوسی کی شہرت جب محمود غزنوی تک پہنچی تو اس نے…

مشہد میں دو دن

ایران کے سفر کی اصل تحریک حسین باقری ہیں‘ یہ…

ہم کرنا ہی نہیں چاہتے

وہ وجے تنوار تھا‘ ذات کا گجر تھا‘ پیشہ پہلوانی…

ٹھیکیدار

یہ چند سال پہلے کی بات ہے اور شہر تھا وینس۔ وینس…

رضوانہ بھی ایمان بن سکتی تھی

یہ کہانی جولائی 2023 ء میں رپورٹ ہوئی تھی‘ آپ…

ہم مرنے کا انتظار کیوں کرتے ہیں؟

’’میں صحافی کیسے بن گیا؟‘‘ میں جب بھی اس سوال…

فواد چودھری کا قصور

فواد چودھری ہماری سیاست کے ایک طلسماتی کردار…