’’بیگ صاحب یہ شہادت کا وقت ہے‘ آپ ان سے لڑ جائیں‘ کیا ہو جائے گا آپ شہادت کے رتبے پر فائز ہوں گے‘‘جب حسین نواز نے 1999ء میں یہ الفاظ کہے تواس وقت بطور ایم ڈی پی ٹی وی نے کیا جواب دیا تھا ؟ اہم انکشاف

11  اکتوبر‬‮  2020

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) سینئر کالم نگار رئوف کلاسرا اپنے کالم ’’میاں صاحب اتنے بھی بھولے نہیں!‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔12 اکتوبر 1999 کو جب وزیراعظم نوازشریف نے اس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف کو برطرف کر دیا تھا تو اس کے کچھ دیر فوجی دستوں نے وزیراعظم ہائوس اور پی ٹی وی ہیڈکوارٹرز کو گھیرے میں لے لیا تھا۔ اس دوران تین جنرلز‘ جنرل محمود،

جنرل جان اورکزئی اور جنرل عزیز وزیر اعظم ہائوس میں نواز شریف کو قائل کر رہے تھے کہ وہ جنرل مشرف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن واپس لے لیں اور استعفا دے دیں؛ تاہم نوازشریف راضی نہیں ہوئے۔ اس پر انہیں باقاعدہ گرفتار کرکے لے جایا گیا۔اس سے پہلے نواز شریف نے جب جنرل مشرف کی برطرفی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تو ان کی کوشش تھی کہ فوری طور پر اسے پی ٹی وی پر چلایا جائے۔ اس وقت پرویز رشید وزیر جبکہ یوسف بیگ مرزا پی ٹی وی کے ایم ڈی تھے۔ اب پی ٹی وی والوں نے دو تین بار تو یہ خبر چلا دی کہ جنرل مشرف کو برطرف کرکے ان کی جگہ جنرل ضیاالدین بٹ کو نیا آرمی چیف لگا دیا گیا ہے‘ لیکن وزیر اعظم ہائوس سے اصرار ہو رہا تھا کہ یہ خبر بار بار چلائی جائے۔ اس دوران آرمی کے دستے پی ٹی وی کی عمارت کے اندر داخل ہوگئے تھے اور انہوں نے پی ٹی وی کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ اس دوران وزیر اعظم ہائوس سے حسین نواز کا بار بار یوسف بیگ مرزا کو فون آرہا تھا کہ آپ لوگوں نے جنرل مشرف کی برطرفی کی خبر چلانا کیوں روک دی ہے۔ وہ سب لوگ اس وقت ٹی وی کے سامنے بیٹھے وزیراعظم ہائوس میں خبریں دیکھ رہے تھے۔ اس پر یوسف بیگ مرزا نے حسین نواز کو بتایا کہ نیوز روم پر اب فوجی دستوں کا کنٹرول ہے۔ اس پر حسین نواز نے کہا: جناب پھر کیا ہوا‘ آپ ایم ڈی ہیں‘ خبر چلوائیں۔ اس پر یوسف بیگ مرزا نے کہا: جناب‘ ان کے پاس بندوقیں ہیں اور وہ کسی کو قریب نہیں آنے دے رہے۔ اس پر حسین نواز نے ایک تاریخی فقرہ یوسف بیگ مرزا کو کہا’’بیگ صاحب یہ شہادت کا وقت ہے‘ آپ ان سے لڑ جائیں‘ کیا ہو جائے گا اگر وہ گولی مار دیں گے‘ آپ شہادت کے رتبے پر فائز ہوں گے‘‘۔ اس واقعہ کی تصدیق بعد میں یوسف بیگ مرزا نے خود کی تھی۔ یہ وہ مائنڈ سیٹ ہے جو 1999میں تھا اور وہی ذہن آج بھی ہے کہ لوگوں کو ان کے لیے گولیوں کے سامنے آ کر مرنا پڑے تو بھی مر جائیں لیکن انہیں جو حکم دیا جا رہا ہے وہ پورا ہونا چاہیے۔

موضوعات:



کالم



بھکاریوں کو کیسے بحال کیا جائے؟


’’آپ جاوید چودھری ہیں‘‘ اس نے بڑے جوش سے پوچھا‘…

تعلیم یافتہ لوگ کام یاب کیوں نہیں ہوتے؟

نوجوان انتہائی پڑھا لکھا تھا‘ ہر کلاس میں اول…

کیا یہ کھلا تضاد نہیں؟

فواد حسن فواد پاکستان کے نامور بیوروکریٹ ہیں‘…

گوہر اعجاز سے سیکھیں

پنجاب حکومت نے وائسرائے کے حکم پر دوسری جنگ عظیم…

میزبان اور مہمان

یہ برسوں پرانی بات ہے‘ میں اسلام آباد میں کسی…

رِٹ آف دی سٹیٹ

ٹیڈکازینسکی (Ted Kaczynski) 1942ء میں شکاگو میں پیدا ہوا‘…

عمران خان پر مولانا کی مہربانی

ڈاکٹر اقبال فنا کوہاٹ میں جے یو آئی کے مقامی لیڈر…

بھکارستان

پیٹرک لوٹ آسٹریلین صحافی اور سیاح ہے‘ یہ چند…

سرمایہ منتوں سے نہیں آتا

آج سے دس سال قبل میاں شہباز شریف پنجاب کے وزیراعلیٰ…

اللہ کے حوالے

سبحان کمالیہ کا رہائشی ہے اور یہ اے ایس ایف میں…

موت کی دہلیز پر

باباجی کے پاس ہر سوال کا جواب ہوتا تھا‘ ساہو…